ہر برس اسی عرصے میں زمین کی جانب درجنوں میٹروئیٹ بڑھتے ہیں اور کرہ ہوائی سے رگڑ کھا کر خاکستر ہو جاتے ہے۔ اس دوران رات کو آسمان میں دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت کوئی شہابیہ آپ کو دکھائی دے سکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بابت آپ اپنی تقریباً ’گھڑی بھی سیٹ‘ کر سکتے ہیں۔ اس بار 12 اگست کی شب بہت سے شہابیے زمین سے دیکھے جا سکیں گے۔ پیرسیوس کانسٹلیشن (ستاروں کی آسمان میں تربیت کے اعتبار سے طے کردہ آماج گاہیں) کی جانب سے ان شہابیوں کی زمین کی جانب بارش کی وجہ سے انہیں پیرسیڈز کا نام دیا گیا ہے۔ 28 جولائی کو اکویریس کی جانب سے زمین کے کرہء ہوائی میں داخل ہونے والے شہابیوں کو اکواریڈس کا نام دیا گیا تھا۔ اس روز بھی بہت سے شہاب ثاقب زمین سے دیکھے گئے تھے۔
ان شہابیوں کے گرنے کی تاریخ ہر برس قریب ایک سی ہوتی ہے۔ زمین ہر برس اپنی مداروی گردش کے دوران چوںکہ اس مقام سے گزرتی ہے، جہاں بہت سے چھوٹے چھوٹے شہابیے گرد کے ذرات کی صورت میں موجود ہیں اور وہ زمین کی تجاذبی قوت کی وجہ سے ہمارے سیارے کی جانب کھچے چلے آتے ہیں، اس لیے شمسی کیلنڈر کی ایک سی تاریخ پر زمین پر موجود ناظر کو ٹوٹے تارے دکھائی دیتے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
ان شہابیوں کا قطر ایک ملی میٹر سے ایک سینٹی میٹر کے قریب ہوتا ہے، جتنے بڑے یہ ہوں گے، آسمان پر اتنا ہی خوب صورت ٹوٹا تارہ دکھائی دے گا۔
مگر یہ بات واضح رہے کہ موسم گرما میں تو یہ منظر آپ دیکھتے ہی ہیں، تاہم 17 نومبر کو لیونائڈز اور 14 دسمبر کو جیمینائیڈ بھی زمین کی جانب بڑھتے ہیں اور کرہ ہوائی سے رگڑ کھا کر آگ پکڑنے کی وجہ سے زمین پر کھڑے ناظر کو ٹوٹے تارے دکھائی دیتے ہیں۔
بہت سے افراد ان مناظر کو زیادہ عمدہ انداز سے دیکھنے کے لیے پہاڑوں کا رخ تک کرتے ہیں، جب کہ مختلف ثقافتوں میں ان ٹوٹے تاروں سے جڑی مختلف روایت بھی موجود ہیں، کہیں یہ خوش بختی کی علامت ہیں اور کہیں خوف اور بدنصیبی تک کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز