اسرائیل حالیہ برسوں کے دوران دنیا بھر میں سائبر سکیورٹی ٹیکنالوجی کی ایجاد میں سرفہرست رہا ہے۔ اسرائیلی ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں کی جدید ترین ایجادات اور اس صنعت کی ترقی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ ان میں اسرائیلی خفیہ اداروں کے سابق اہلکار بھی بھرتی کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
ایسی ہی ایک مشہور لیکن بدنام زمانہ اسرائیلی کمپنی کا نام این ایس او ہے۔ اس کمپنی کے اعلیٰ اہلکار اسرائیل کے ایلیٹ سگنل انٹیلی جنس یونٹ 8200 میں کام کر چکے ہیں۔ بدنام زمانہ پیگاسس اسپائی ویئر بھی اسی کمپنی کی ایجاد ہے۔
Published: undefined
انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے لیے سرگرم عالمی تنظیمیں این ایس او پر الزام عائد کرتی ہیں کہ یہ اسرائیلی کمپنی اپنے جاسوس سافٹ ویئر کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کرتی۔
Published: undefined
Published: undefined
سعودی عرب بھی مبینہ طور پر اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر رہا ہے۔ اس کا تازہ ترین انکشاف تب ہوا جب سعودی اہلکاروں نے ایمازون کے سربراہ جیف بیزوس کا موبائل فون ہیک کرنے کی کوشش کی تھی۔ این ایس او کا دعویٰ ہے کہ اس واقعے میں اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
Published: undefined
تاہم اس کے علاوہ بھی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں مقیم ان کے قریبی دوستوں کی جاسوسی کے لیے یہی سافٹ ویئر استعمال کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
این ایس او گروپ کے مطابق ان کے تیار کردہ اسپائی ویئرز کے لائسنس صرف سنجیدہ جرائم اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق اس نے اسپائی ویئر کا غلط استعمال روکنے کے لیے کئی اقدامات کر رکھے ہیں۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے این ایس او کے ایک ترجمان نے کہا، ''ہمارے صارفین معاہدے کے تحت پابند ہیں کہ وہ این ایس او گروپ کے مطالبے پر تحقیقات میں تعاون کریں گے اور غلط استعمال کی تصدیق ہونے کی صورت میں ہم ان کا سسٹم شٹ ڈاؤن کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور ماضی میں ہم نے ایسا کیا بھی ہے۔‘‘
Published: undefined
گروپ کے مطابق وہ اقوام متحدہ کے کاروبار اور انسانی حقوق سے متعلق رہنما اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے سافٹ ویئر فروخت کرتے ہیں۔ تاہم کمپنی نے یہ بھی کہا کہ غلط استعمال روکنے کے لیے مزید اقدامات کے باوجود ایسے عمل کی ذمہ داری صارف پر عائد ہوتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
این ایس اے کے دعووں کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے اسپائی ویئر کا غلط استعمال روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے عملی اثرات دکھائی نہیں دیتے۔
Published: undefined
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ٹیکنالوجی سے متعلق شعبے کی ڈپٹی پروگرام ڈائریکٹر ڈانا اینگلٹن نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کی جانب سے انسانی حقوق کی اہمیت کے بارے میں بیانات دینے اور اس پر عمل کرنے میں بہت فرق ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا، ''اب تک کمپنی کی انسانی حقوق کے بارے میں (نئی) پالیسی کے کمپنی کے طرز عمل پر اثرات مرتب ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔‘‘
Published: undefined
اسرائیل میں بھی اس کمپنی کے خلاف تیس افراد نے ایک مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس میں کمپنی کے سافٹ ویئر کا برآمدی لائسنس منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ لائسنس اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
این ایس او کے تیار کردہ سافٹ ویئر کے غلط استعمال کی ایک مثال گزشتہ برس بھی سامنے آئی تھی۔ واٹس ایپ کی ایک خامی کو استعمال میں لاتے ہوئے اسرائیلی سافٹ ویئر صرف ایک واٹس ایپ مس کال کے ذریعے صارف کے فون پر انسٹال ہو جاتا تھا۔
Published: undefined
واٹس ایپ کی مالک کمپنی فیس بُک نے بھی گزشتہ برس اکتوبر میں این ایس او کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپی نے دنیا کے بیس ممالک میں 1400 سے زیادہ صارفین کے فون ہیک کرنے میں غیر ملکی حکومتوں کی مدد کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز