بھارتی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ مختلف امراض کے انسداد کی ویکسین تیار کرنے میں شہرت رکھتی ہے۔ اب اس کمپنی نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ ویکسین کی پیداوار اگلے چند روز میں شروع کر دینے کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
سیرم کے مطابق اگر آکسفورڈ یونیورسٹی کا تجربہ کامیاب رہا تو وہ رواں سال اکتوبر یا نومبر کے مہینے تک لاکھوں کی تعداد میں یہ ویکسین مارکیٹ میں لے آئیں گے۔
Published: undefined
سیرم انسٹی ٹیوٹ کمپنی کے مالک آدر پونے والا کے مطابق ان کی کمپنی کووڈ انیس کے لیے جاری کئی دیگر منصوبوں کے ساتھ بھی وابستہ ہے۔ تاہم پونے والا کا کہنا تھا کہ سیرم نے جلد از جلد آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کے تیار کردہ ویکسین کی پروڈکشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
پونے والا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیداوار شروع کرنے سے پہلے برطانیہ کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں ٹرائل جلد شروع ہو جائے گا۔ عام طور پر انسانوں پر تجربہ کامیاب ہونے کے کئی مہینوں بعد ہی ویکسین کی پیداوار شروع کی جاتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
نیویارک ٹائمز کے مطابق دنیا بھر میں انسداد کورونا ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ ویکسین اس وقت دنیا بھر میں سب سے آگے دکھائی دے رہی ہے۔ اس تجرباتی ویکسین کا نام "ChAdOx1 nCoV-19" ہے اور اس وقت اس دوا کا تجربہ انسانوں پر شروع کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفسیر آدریان ہِل اس منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔ جمعہ چوبیس اپریل کے روز انسانوں پر تجربات شروع کرنے اور ویکسین کی پیدوار شروع کرنے کے بارے میں انہوں نے آن لائن بریفنگ دی تھی۔
Published: undefined
پروفیسر آدریان ہِل کے مطابق، ''ہم نے رسک پر ویکسین کی پیداوار شروع کر دی ہے، صرف چھوٹے پیمانے پر نہیں بلکہ دنیا کے سات مختلف ملکوں میں موجود نیٹ ورک کے ساتھ۔ ہمارا عزم یہ ہے کہ ستمبر کے مہینے تک کم از کم دس لاکھ ویکسین دستیاب ہو جائیں۔ اس کے ساتھ ہمیں یہ امید بھی ہے کہ ہمارے تجربے کے نتائج مثبت آئیں گے۔‘‘ رسک پروڈکشن سے مراد یہ ہے کہ اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے ساتھ ویکسین کی پیداوار نتائج سے پہلے ہی شروع کی جا رہی ہے۔ تاہم تجربہ ناکام ہونے کی صورت میں اسے فروخت نہیں کیا جائے گا۔ اس ویکسین کے انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہونے کا تجربہ پہلے ہی کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔
Published: undefined
آکسفورڈ ویکسین گروپ کی ویب سائٹ کے مطابق موجودہ تجربے میں گیارہ سو سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں۔ ان افراد کی عمریں اٹھارہ تا پچپن برس ہیں اور وہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined