ہند نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمس کی خلائی اسٹیشن سے واپسی کا راستہ اب تک ہموار نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے ساتھ خلائی اسٹیشن میں امریکی خلاباز بوچ ولمور اور دو انجینئرس بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ ان چاروں کو 13 جون تک واپس زمین پر آنا تھا، لیکن خلائی طیارہ میں تکنیکی خامی کی وجہ سے اب تک وہ خلائی اسٹیشن میں ہی ٹھہرے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان ناسا کے کمرشیل کرو پروگرام کے منیجر اسٹیو اسٹچ نے کہا ہے کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا اسٹارلائنر مشن کو 45 دنوں سے بڑھا کر 90 دن کرنے پر غور کر رہی ہے۔ یعنی ناسان کے خلاباز سنیتا ولیمس اور بوچ ولمور کو زیادہ وقت تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر رکنا ہوگا تاکہ بوئنگ میں آئی خامی کو دور کیا جا سکے۔ ناسا نے جمعہ کے روز جو بیان جاری کیا ہے اس میں خلابازوں کی واپسی کی کوئی تاریخ نہیں دی ہے، یعنی تذبذب کی حالت اب بھی برقرار ہے۔ اسٹیو اسٹچ کا کہنا ہے کہ ہمیں مسافروں کی واپسی سے متعلق کوئی جلدی نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ناسا کی پائلٹ سنیتا ولیمس اور بوچ ولمور اسپیس میں روٹیشن لیب میں آئی خامی کو ٹھیک کرنے 5 جون کو بوئنگ کے ’اسٹارلائنر‘ پر سوار ہو کر گئے تھے۔ بوئنگ کا یہ کرو فلائٹ ٹیسٹ مشن سالوں کی تاخیر کے بعد فلوریڈا کے ’کیپ کینویرل اسپیس فورس اسٹیشن‘ سے روانہ ہوا تھا۔ سنیتا اور ولمور کو تقریباً ایک ہفتہ تک اسپیس اسٹیشن میں رہنے کا اندازہ تھا کیونکہ اتنا وقت کیپسول کی جانچ کرنے اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن خلائی طیارہ کو چلانے کے لیے استعمال کی جانے والی کیپسول کے پروپلشن سسٹم میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے بوئنگ کو زمین پر واپس لانے کے منصوبہ کو کئی بار ملتوی کرنا پڑا ہے۔
Published: undefined
ابھی تک یہ بھی صاف نہیں ہے کہ اس مشن کو 90 دنوں کی زائد از زائد مدت تک بڑھایا جائے گا یا نہیں۔ اسٹچ کا کہنا ہے کہ یہ اسٹارلائنر کی بیٹری لائف پر منحصر کرے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ خلائی اسٹیشن پر بیٹریوں کو ریچارج کیا جا رہا ہے، لیکن انھیں 90 دنوں تک رکے رہنے کے لیے اسی طرح کام کرنا چاہیے جیسے وہ پہلے 45 دنوں میں کام کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined