نئی دہلی : ملک میں بھینسوں میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لئے نسل کی بہتری کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر ، بھینس کے 16 کٹرے (بھینس کے نر بچے) اگلے سال فروری میں کلون سے پیدا ہوں گے۔
Published: undefined
ہندوستانی زرعی تحقیقاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل ترلوچن مہاپاترا نے بھینسوں میں نسل کی بہتری سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینٹرل بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، حصار اور نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، کرنال کلون سے بھینس کے کٹرے پیدا ہوں گے ۔ دودھ اور خوبصورتی کے لئے مشہور مررہ اور نیلی رابی نسل کے نر بھینس کے بچے ان اداروںمیں تیار ہوں گے۔ ان اداروں میں نر بھینسوں کی کلوننگ کے ذریعہ ایک نیاکٹر تیار کیا جائے گا اور اس سے حاصل شدہ منی سے عام لوگوں کی بھینسوں میں مصنوعی حمل ٹھہرایا جائے گا۔
Published: undefined
سینٹرل بفیلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت کلون سے پیدا پانچ نر بھینسیں ہیں جن میں سے چار کے منی کا استعمال مصنوعی حمل ٹھہرانے کے لئے کیا جارہا ہے ۔ کلون سے جانور تیار کرنے میں ایک سال لگتا ہے۔ اس کے لئے منتخب جانوروں کی سیل لی جاتی ہے اور جنین تیار کیا جاتا ہے جہاں سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔ پہلی بار ، ایک کلون کے ذریعے بیک وقت 16 بھینسوں کے کٹرے پیدا ہوں گے۔
Published: undefined
سائنس دان کلونوں سے تیار کردہ بھینس منی کے ساتھ بھینس کے مصنوعی گوندنے سے نسل کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تاکہ دودھ کی اوسط پیداوار پانچ لیٹر سے بڑھ کر سات سے آٹھ لیٹر ہوجائے۔ کلون سے تیار کردہ نر بھینس دو سال بعد منی دینا شروع کردیتا ہے اور اس کا منی مصنوعی گوند میں پانچ سال استعمال ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined