(آٹھویں قسط)
پچھلی قسط میں اس حقیقت کا ذکر ہوا کہ کس طرح وائی کروموسوم یا ایم ٹی ڈی این اے کی مدد سے ہم آسانی سے پچھلے والدین کی پشتوں کی نشاندھی ہی کر سکتے ہیں لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کی وائی کروموسوم سے صرف باپ، دادا ان کے باپ ان کے دادا کے بارے میں معلوم ہو سکتا ہے اور ایم ٹی ڈی این اے کی مدد سے صرف ماں، نانی اور ان کی ماں، نانی اور سلسلہ وار صرف پچھلی پشتوں کی والداؤں کے بارے میں معلومات حاصل ہو سکتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ صرف وائی کروموسوم یا ایم ٹی ڈی این اے کی مدد سے اپنے پرانے خاندان کے ایک بہت ہی چھوٹے حصہ کے بارے میں اطلاع نل سکے گی۔ مثال کے طور پر اپنی ماں کے باپ یا باپ کی ماں اور ان کے باپ کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہوسکے گا۔
Published: undefined
اگر ہم دس (10) پشتوں تک پیچھے جائیں تو صرف وائی کروموسوم کی لائین 10 لوگوں کی نشاندھی کرے گی، جبکہ 10 پشتوں میں بھائی، بہنوں کو اگر چھوڑیں تو بھی ہمارے جد و امجد میں 1024 والدین ہوں گے اور اگر 15 پشت تک پیچھے جائیں تو کل والدین 20768 ہوں گے۔ جبکہ وائی کروموسوم کی مدد سے صرف 15 کی ہی نشاندھی ہو پائی گی۔ اس کے علاوہ نتائج کچھ اور بھی دلچسپ ہوں گے۔
Published: undefined
مثال کے طور پر ایک آدمی جو ہر لحاذ سے چینی ہے اس کے وائی کروموسوم ایسے ہو سکتے ہیں جو صرف ہندوستان میں پایا جاتا ہے۔ یہ اس طرح ممکن ہے کہ ایک ہندوستانی آدمی چین میں اپنا ایک بیٹا چھوڑ آئے تو اس کے پاس ایک ہندوستانی وائی کروموسوم ہوگا۔ پھر وہ بیٹا چین میں رہ کر چینی لڑکی سے شادی کرے اور اس کی ہر نسل میں اگر لڑکا ہو تو اس کے پاس وہی ہندوستانی وائی کروموسوم ہوگا۔
Published: undefined
اس طرح سے اگر ہزاروں پشتوں تک ہر نسل میں ایک لڑکا ہوا تو اس کے پاس وہی ہندوستانی وائی کروموسوم ہوگا۔ جبکہ اس کی سبھی نسلیں چین میں ہی رہیں وہیں شادیاں کیں اور وہ ہر لحاذ سے چینی ہے۔
Published: undefined
اوپر دی گئی مثال سے یہ ثابت ہوا کہ صرف وائی کروموسوم یا ایم ٹی ڈی این اے کی مدد سے انسانی آبادی کے ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیلنے کی داستان تو معلوم ہوسکتی ہے لیکن تفصیلی طور سے ہماری رشتہ داریاں اور تعلق کے لئے پورے جینس کی جانکاری بہت ضروری ہے۔ پہلے یہ تحقیق بہت زیادہ مشکل اور مہنگی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ پورے جنوم کو معلوم کرنا آسان ہوتا جارہا ہے۔
Published: undefined
اب ہم اس بات کا ذکر کریں گے کہ جنیٹکس کے ماہر کیوں یہ مانتے ہیں کہ ہم سب ایک خاص افریقہ کے خاص گروپ کے انسانوں کی 70000 سال پہلے آنے والے لوگوں کی اولادیں ہیں۔ اس کی وجہ سمجھنا بہت ہی آسان ہے۔
Published: undefined
اگر ہم افریقہ سے باہر دنیا بھر میں کہیں بھی ایم ٹی ڈی این اے پر غور کریں تو سبھی انسان ایل 3 شاخ (Haplogroup) سے ہیں۔ ذرا غور سے اس کا اہم مطلب سمجھیں۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ افریقہ کے باہر سبھی انسان ایک افریقی ماں کی اولاد ہیں جس نے ایل 3 شاخ شروع کی۔ افریقہ میں 15 اور پرانی ایم ٹی ڈی این اے کی شاخیں مثلاً ایل0، ایل 1، ایل 1 اے اور ایل1 سی ہیں۔ ایل 3 شاخ کی اور دو شاخیں ایم اور این نکلیں اور این کی ایک شاخ آر بھی نکلی۔
Published: undefined
مختصراً دنیا کی پوری آبادی افریقہ سے نکلے ہوئے لوگوں کی این، ایم اور آر شاخ کی پشتیں ہیں۔ مختلف جگہوں پر جنیٹکس کی تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایشیا میں تینوں شاخیں (ایم، این، آر) ہیں جبکہ یورپ میں صرف این اور آر شاخیں ہیں۔ ایم شاخ یورپ میں موجود نہیں ہے۔
Published: undefined
اگر ہم وائی کروموسوم کی تاریخ پر غور کریں تو بھی صورت ویسی ہی ہے جیسا کہ اوپر بیان ایم ٹی ڈی این اے کی تحقیقات سے معلوم ہوا۔ افریقہ سے باہر پوری دنیا میں وائی کروموسوم کی صرف 3 شاخیں سی، ڈی اور ایف ہی آباد ہوئیں اور یہ تینوں بھی ایک بڑی شاخ سی ٹی سے ہی پھیلیں۔ اس جانکاری کی یہ اہمیت ہے کہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ افریقہ سے باہر تمام انسان ایک باپ کی اولاد ہیں جس نے ہومیوسیپین کی سی ٹی شاخ شروع کی۔
Published: undefined
جنیٹکس کی اوپر بیان کی گئی حقیقتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ افریقہ کے ہوموسیپین کا صرف ایک گروپ ہی باہر نکلا اور پوری دنیا کو آباد کیا۔ اس کے علاوہ ماں سے ملنے والے ایم ٹی ڈی این اے کی صرف ایل 3 شاخ افریقہ کے باہر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ صرف ایک مرتبہ یہ شاخ افریقہ کے باہر آئی۔ کیونکہ اگر افریقہ سے باہر کئی مرتبہ لوگ نکلے ہوتے تو اس کا بہت زیادہ امکان ہوتا کہ ہومیوسیپین کی اور شاخیں بھی دنیا میں ہوتی جبکہ ایسا نہیں ہے۔
Published: undefined
اوپر بیان کی گئی جنیٹکس کی سمجھ سے یہ ثابت ہوا کہ دنیا بھر کے سارے انسان افریقہ کی ایک ماں اور باپ کی اولادیں ہیں۔
اگلی قسط میں اب اس کا ذکر ہوگا کہ جنیٹکس کے ماہرین ایسا کیوں مانتے ہیں کہ ہوموسیپین انسان تقریباً 70 ہزار پہلے آئے اور انہوں نے پوری دنیا کو آباد کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined