میرٹھ: کباڑ سے الیکٹرک کارٹ (برقی گاڑی) تیار کرنے والے غریب مزدور کے بیٹے اظہرالدین پر تقدیر مہربان ہو گئی ہے۔ خبر شائع ہونے کے بعد پوری دنیا میں اس کے کام کی تعریف کی جا رہی ہے۔ اظہرالدین میرٹھ میں اپنے کالج کے ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں اور ان کا آبائی گاؤں مراد نگر کے پاس واقع ہے۔ انہوں نے کباڑ سے جو الیکٹرک گاڑی تیار کی ہے اسے بجلی اور سولر پینلز دونوں سے چارج کیا جا سکتا ہے۔ کئی مشہور کمپنیوں کی طرف سے اظہرالدین سے براہ راست رابطہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ متعدد بڑے اداروں نے بھی اظہرالدین سے بات کی ہے۔
Published: undefined
ملک اور بیرون ملک سے کی جا رہی پیش کشش پر اظہرالدین بہت خوش ہیں۔ اظہرالدین نے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خبر شائع ہونے سے ان کے کام کو نوٹس کیا جا رہا ہے اور کئی طرح کے مواقع حاصل ہو رہے ہیں۔ اظہرالدین نے بتایا کہ انہیں انڈونیشیا اور امریکہ سے فون آئے ہیں۔ امریکہ سے کسی بڑی یونیورسٹی نے انہیں اعلی تعلیم حاصل کرنے کی پیش کش کی ہے، وہیں انڈونیشیا کی ایک کمپنی نے ان کے پروجیکٹ (برقی گاڑی) میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اظہرالدین مراد نگر کے پاس واقع گاؤں کے رہائشی ہیں اور ان کے والد مزدوری کر کے اپنے کنبہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے اظہرالدین کو تعلیم دلائی۔ تاہم بی ٹیک کے طالب علم اظہرالدین کی ذہانت کے سبب ان کا کالج ان سے کوئی فیس نہیں لیتا۔ بلکہ کالج انتظامیہ انہیں کئی طرح کی سہولیات مہیا کراتی ہے۔
Published: undefined
اظہرالدین نے کباڑ سے جمع کردہ سامان کے ذریعہ جو برقی گاڑی تیار کی ہے، اسے خریدنے کے لئے آن لائن آرڈر بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، اظہرالدین نے ایک بار چارج کرنے پر 100 کلومیٹر کا سفر کرنے والی برقی سائیکل بھی بنائی ہے۔ اظہرالدین کا کمال یہ ہے کہ جس گاڑیوں کو تیار کرنے میں کمپنیوں کے متعدد انجینئر اور سائنسدان کئی مہینے مصروف رہتے ہیں اس کے لئے وہ تنہا ہی تحقیق کرتے ہیں اور خود ہی اسے عملی جامہ پہناتے ہیں۔
Published: undefined
اظہرالدین کو حیدرآباد کی ایک سوسائٹی سے 6 سولر کارٹ بنانے کا آرڈر دیا گیا ہے۔ انہیں دبئی اور انڈونیشیا سے بھی آرڈر ملے ہیں۔ اظہر نے پہلی ای کارٹ محض ڈیڑھ لاکھ میں تیار کی تھی، اس کے ماڈل کو انہوں نے مزید بہتر کیا ہے۔ اب ان کی کارٹ میں زیادہ لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر سفر کر سکتے ہیں۔ ان کی تیار کردہ ای کارٹ دبئی بھیجی جا چکی ہے۔ اظہر کا کہنا ہے کہ اگر حکومت تعاون کرے تو وہ ملک کی خدمات کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اپنے ملک کے لئے کم قیمت والی ماحول دوست گاڑیاں تیار کریں، تاکہ آلودگی کے مسئلہ کو حل کرنے میں مدد مل سکے۔
Published: undefined
اظہرالدین کا ای-کارٹ کا ہریانہ کے حصار کینٹ اور انجینئرنگ کالج میں استعمال ہو رہا ہے، ان کے کالج سوبھارتی میں بھی ان کی بنائی گئی برقی گاڑی دوڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔ تمام عمر مزدوری کرنے والے اظہرالدین کے والد امیرالدین ادریسی کہتے ہیں، "بیٹے نے اچھا کام کیا ہے۔ لوگ اب مجھے میرے بیٹے کے نام سے پہچانتے ہیں۔ اب زیادہ عزت ملنے لگی ہے۔"
Published: undefined
اظہرالدین بتاتے ہیں کہ ان کی بنائی ہوئی ای کارٹ شمسی توانائی سے چلتی ہے اور ضرورت پڑنے پر کارٹ بیٹری سے بھی چلائی جا سکتی ہے۔ ای کارٹ کی بیٹری سولر پینلز اور بجلی دونوں سے چارج کی جا سکتی ہے۔ اظہرالدین شہرت حاصل کرنے کے بعد کافی خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فی الحال ان پر شادی کا دباؤ بنایا جا رہا۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں نے گھر والوں سے کہہ دیا ہے کہ ابھی مجھے شادی کے چکر میں نہ پھنسائیں ابھی تو کچھ کر دکھانے کا وقت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined