جرمنی کے خلائی سائنسدان اس تحقیقی منصوبے کے لیے ایسے رضاکاروں کی تلاش میں ہیں، جو مسلسل 60 روز تک بستر پر لیٹے رہیں۔ یہ ’آرام‘ جسمانی بے وزنی‘ کی حالت میں کیا جائے گا۔ اس ریسرچ پروجیکٹ کا مقصد اس امر کا جائزہ لینا ہے کہ نہ ہونے کے برابر کشش ثقل یا تقریباﹰ بے وزنی کی مسلسل حالت انسانی جسم اور صحت پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس خلائی تحقیقی منصوبے کو ‘لانگ ٹائم بیڈ ریسٹ اسٹڈی‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کے ذریعے یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے گی کہ مثال کے طور پر مستقبل میں چاند یا مریخ کی طرف بھیجے جانے والے خلائی مشنوں میں شامل خلابازوں کو ’مائیکرو گریویٹی‘ کے اثرات کی صورت میں کس طرح کے جسمانی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
اس مطالعاتی جائزے کے لیے جرمن خلائی ادارے ڈی ایل آر کو کل 24 ایسے انسانوں کی ضرورت ہے، جو پورے دو ماہ تک بستر پر لیٹے رہیں۔ ان رضاکاروں میں سے 12 مرد ہوں گے اور 12 خواتین۔ انہیں جرمن شہر کولون میں ڈی ایل آر کے خلائی مرکز میں 60 دنوں تک اپنے بستروں میں لیٹے رہنا ہو گا۔
Published: undefined
Published: undefined
اس بارے میں جرمن خلائی ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایک رکن اور خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے شعبے کے نگران اہلکار ہانس ژورگ ڈِٹَس نے بتایا، ’’مستقبل کے خلائی مشنوں میں بھی انسان بردار عملے والے خلائی جہاز ہی انتہائی اہم ہوں گے اور اس کے لیے ہمیں ’مائیکرو گریویٹی‘ کے اثرات پر تحقیق کرنا ہو گی۔ یہ منصوبہ اسی ریسرچ کا حصہ ہے اور ہم اپنے خلابازوں کی سلامتی کو ہر ممکن طریقے سے یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
خلا میں بہت طویل عرصے تک موجودگی یا مسلسل بے وزنی کی حالت کے نتیجے میں خلابازوں میں ہڈیوں کی کمزوری اور پٹھوں کے شل ہو جانے جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔ اس دوران ان کے جسموں میں دوران خون کا نظام بھی کچھ سست ہو جاتا ہے اور جسم میں موجود مادے زیادہ تر جسم کے بالائی حصے کی طرف جانا شروع ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
ایسی علامات کے نتیجے میں خلابازوں کو جسمانی کمزوری، سر چکرانے،غنودگی، چہرے کی سوجن، متلی، کان کے اندرونی حصوں کی کارکردگی میں خرابی، جسمانی مدافعتی نظام کی کمزوری اور کمر کے شدید درد جیسے گونا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس 60 روزہ تجربے کے دوران تمام 24 رضاکاروں کو سارا وقت بستر پر لیٹے لیٹے ہی گزارنا ہو گا۔ اس دوران ان کے لیےکھانا کھانے، تفریح، نہانے حتیٰ کہ بیت الخلا میں جانے جیسے کاموں کے لیے بھی ایک ہی جگہ ہو گی، ان کے بستر۔
Published: undefined
اس منصوبے کے لیے مالی وسائل امریکی خلائی ادارے ناسا اور یورپی خلائی تحقیقی ادارے نے مشترکہ طور پر مہیا کیے ہیں۔ یہ ریسرچ دوحصوں میں مکمل کی جائے گی۔ پہلے مرحلے کے لیے 12 مرد اور خواتین رضاکار 25 مارچ کو کولون کے خلائی مرکز پہنچ گئے تھے۔ اس سائنسی مطالعاتی جائزے کا دوسرا مرحلہ ستمبر میں شروع ہو گا۔ تجربے میں شامل رضاکاروں کو فی کس ساڑھے سولہ ہزار یورو ادا کیے جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined