سائنس

عالمی آبی چکر میں عدم توازن

دنیا میں تقریباً تین ارب لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ایک ہزار بچے روزانہ غیر محفوظ پانی اور صفائی ستھرائی سے متعلق بیماریوں سے مرتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

 
YAMIL LAGE

زمین پر زندگی کے لیے پانی ایک لازمی ضرورت ہے اور پانی ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے۔ واٹر سائیکل یا آبی چکر زمین کےاندر اور ماحول میں پانی کی حرکت ہے اور اس میں پانی کے بخارات اور ورن (بارش) جیسے عمل شامل ہیں۔ آج ہونے والی بارش شاید دنوں پہلے کسی دور دراز سمندر کاپانی رہی ہو ۔ اور ہو سکتا ہے کہ کسی دریا کا پانی کسی اونچے پہاڑ کی چوٹی پر برف کی شکل میں رہا ہو۔ پانی فضا میں، زمین پر، سمندر میں اور زیر زمین ہے۔ یہ واٹر سائیکل کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ بدل رہا ہے۔

عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے بخارات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔ زیادہ بخارات اوسطاً زیادہ بارش کا سبب بنتے ہیں، اور اس صدی کے دوران آب و ہوا کے گرم ہونے پر ان کے اثرات میں اضافہ متوقع ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کا مطلب دنیا کے مختلف خطوں میں موسم کا بدلنا ہے۔ یہ زیادہ شدید موسمی واقعات کا باعث بن رہا ہے جس کے اثرات انسانی صحت پر پڑ سکتے ہیں، پینے کے صاف پانی، خوراک اور پناہ گاہ تک رسائی اور گرمی، خشک سالی یا سیلاب سے نمٹنے کی لوگوں کی صلاحیت کو متاثر کرسکتا ہے۔

Published: undefined

زیادہ بخارات کی وجہ سے ہوا میں زیادہ پانی ہوتا ہے لہذا طوفان کچھ علاقوں میں زیادہ شدید بارشیں پیدا کر سکتے ہیں اور سیلاب کا سبب بن سکتے ہیں۔ زیادہ بخارات پانی کو بھاپ میں بدل دیتے ہیں اور کچھ علاقوں میں خشک سالی کا سبب بنتے ہیں۔ خشک سالی کا شکار جگہوں کے اگلی صدی میں مزید خشک ہونے کی توقع ہے۔ اسی طرح، سمندر کی سطح کا گرم پانی سمندری طوفانوں کو تیز کر سکتا ہے، جس سے مزید خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ یہ طوفان مستقبل میں مزید طاقتور اور تباہ کن ثابت ہوں گے۔

دنیا کے زیادہ علاقوں میں گرمی کی لہریں عام ہو گئی ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2020 کی دہائی تک، سمندر کی سطح ایک صدی پہلے کی نسبت 0.1- 0.2 میٹر (0.30-0.75 فٹ) زیادہ ہو گئی ہے۔ 21ویں صدی میں، اگر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج متوقع سطح پر جاری رہا تو سطح سمندر میں 1.1 میٹر (3.6 فٹ) تک اضافے کی توقع ہے۔

Published: undefined

سطح سمندر میں اضافہ دو طریقوں یا وجوہات سے ہوتا ہے۔ پہلا، پگھلتے ہوئے گلیشیئرز سے پانی دریاؤں میں بہتا ہے اور سمندر میں شامل ہو جاتا ہے۔ پچھلے 100 سالوں میں پہاڑی گلیشیئرز، آرکٹک گلیشیرز اور گرین لینڈ کی برف کے سائز میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔ دوسرا، سمندر کا پانی گرم ہونے کے ساتھ پھیلتا ہے، اس کے حجم میں اضافہ ہوتا ہے، اس لیے سمندر میں پانی زیادہ جگہ لیتا ہے اور سطح سمندر بلند ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، سمندر کا پانی گرم ہو رہا ہے اور اس میں تیزابیت بڑھ رہی ہے۔ پچھلی چند دہائیوں میں اتھلے سمندروں میں گرم پانی دنیا کے تقریباً ایک چوتھائی مرجان کی چٹانوں کی موت کا سبب بنا ہے۔ سمندری برف کا سکڑنا ایک اور عنصر ہے جو زیادہ گرمی کا باعث بنتا ہے۔ ہر سال، سمندری برف کی مقدار جو آرکٹک اوقیانوس کا احاطہ کرتی ہے سردیوں میں بڑھتی ہے اور پھر گرمیوں میں اس کے کناروں پر پگھل جاتی ہے۔ لیکن حال ہی میں، گرم درجہ حرارت کی وجہ سے گرمیوں میں زیادہ برف پگھلی ہے اور سردیوں میں برف کم جمی ہے۔

Published: undefined

16 اکتوبر 2024 کو شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، دنیا کا آبی چکر انسانی تاریخ میں پہلی بار توازن سے باہر ہوا ہے، جو پانی کی بڑھتی ہوئی تباہی کو ہوا دے رہا ہے جو معیشتوں، خوراک کی پیداوار اور زندگیوں کو تباہ کر دے گا۔ گلوبل کمیشن آن دی اکنامکس آف واٹر یا پانی کی اقتصادیات پر عالمی کمیشن کے ماہرین نے اس عدم توازن کی وجہ کئی دہائیوں کی اجتماعی بدانتظامی اور پانی کی کم قدر کو قرار دیا۔ یہ کمیشن نیدرلینڈز کی حکومت سے وابستہ ہے اور اسے آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ یا اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے سہولت فراہم کی ہے، جو دنیا کے امیر ترین ممالک کا ایک گروپ ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے اجتماعی مستقبل کے لیے میٹھے پانی کی دستیابی پر مزید اعتماد نہیں کر سکتے۔ آبی چکر میں رکاوٹیں پہلے ہی مصائب کا باعث بن رہی ہیں۔ تقریباً 3 ارب لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ 5 سال سے کم عمر کے تقریباً 1,000 بچے روزانہ غیر محفوظ پانی اور صفائی ستھرائی سے متعلق بیماریوں سے مرتے ہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ کھانے پینے کے نظام میں تازہ پانی ختم ہو رہا ہے اور شہر دھس رہے ہیں کیونکہ ان کے نیچے موجود پانی خشک ہو رہا ہے۔ اور یہ مزید سنگین ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کی خوراک کی پیداوار کا نصف سے زیادہ حصہ ایسے علاقے میں ہے جہاں پانی کی سپلائی میں کمی متوقع ہے۔ فوری کارروائی کے بغیر اس کے نتائج اور بھی تباہ کن ہوں گے۔ رپورٹ میں موجودہ طرز عمل میں تبدیلی نہ ہونے کی صورت میں شدید اقتصادی اثرات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ ان مسائل کے مشترکہ اثرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے زیادہ آمدنی والے ممالک کی مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح 2050 میں اوسطاً 8 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک میں 10 سے 15 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے شریک مصنف جوہان راکسٹروم نے کہا کہ بارش تمام میٹھے پانی کا ذریعہ ہے اور اس پر مزید بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ رپورٹ میں 'نیلے پانی'، جیسے جھیلوں، دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی اور 'سبز پانی' یا مٹی اور پودوں میں موجود نمی کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔ سبز پانی کی فراہمی کو طویل عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے لیکن یہ آبی چکر کے لیے اہم ہے کیونکہ جب پودے پانی کے بخارات چھوڑتے ہیں تو یہ فضا میں واپس آجاتا ہے، جو زمین پر ہونے والی تمام بارشوں کا نصف حصہ پیدا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، آبی چکر میں رکاوٹیں موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ گہرے طور پر جڑی ہوئی ہیں۔ سبز پانی کی فراہمی پودوں کی مدد کے لیے ضروری ہے جو زمین کو گرم کرنے والے کاربن کو ذخیرہ کر سکتی ہے۔ لیکن گیلی زمینوں اور جنگلات کو تباہ کرکے انسان اسے نقصان پہنچاتے ہیں، جس کے سبب یہ کاربن سنکس ختم ہو رہے ہیں اور گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نتیجے میں ، موسمیاتی تبدیلی سے خشکی بڑھ رہی ہے، نمی کم کر رہی ہے اور آگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

Published: undefined

انگلینڈ کی ریڈنگ یونیورسٹی میں کلائمیٹ سائنس کے پروفیسر رچرڈ ایلن نے کہا کہ یہ رپورٹ عالمی آبی چکر میں انسانی وجہ سے ہونے والی رکاوٹ کی ایک سنگین تصویر پیش کرتی ہے، یہ سب سے قیمتی قدرتی وسیلہ ہے جو بالآخر ہماری روزی روٹی کو برقرار رکھتا ہے۔ انہوں نے سی این این کو بتایا، قدرتی وسائل کے بہتر انتظام اور سیارے کو گرم کرنے والی آلودگی میں بڑے پیمانے پر کمی کے ذریعے ہی بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آبی چکر کو ایک 'مشترکہ بھلائی' کے طور پر تسلیم کریں اور اسے اجتماعی طور پر حل کریں۔ ممالک ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں، نہ صرف سرحدوں پر پھیلی جھیلوں اور دریاؤں کے ذریعے، بلکہ فضا میں موجود پانی کی وجہ سے بھی، جو بہت زیادہ فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ملک میں کیے گئے فیصلے دوسرے ملک میں بارش میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل اور رپورٹ شائع کرنے والے کمیشن کی شریک چیئرمین، نگوزی اوکونجو-ایویلا نے کہا کہ پانی کا عالمی بحران ایک المیہ ہے لیکن یہ پانی کی معاشیات کو تبدیل کرنے کا ایک موقع بھی ہے۔ پانی کی صحیح قدر کرنا ضروری ہے، تاکہ اس کی کمی اور اس کے بہت سے فوائد کو پہچانا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined