یورپی ڈرگ رپورٹ برائے سن 2018 کا اجراء جمعرات چھ جون کو کیا گیا۔ اس میں یورپ بھر میں نشے کی لت میں مبتلا افراد کے حوالے سے ایک مسابقتی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس منشیات کی زیادہ مقدار کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سن 2017 کے مقابلے میں گزشتہ برس تین سو اموات زیادہ ہوئیں۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ خطرناک نشہ آور مادے ہیروئن کے استعمال میں کمی ریکارڈ کی گئی اور ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں گزشتہ ایک دہائی کے مقابلے میں چالیس فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ بظاہر ان اعداد و شمار میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی۔ محققین کا خیال ہے کہ منشیات کے زیادہ استعمال سے ہونے والی ہلاکتیں رپورٹ کی گئی تعداد سے اندازہﹰ بیس تا تیس فیصد زیادہ ہو سکتی ہیں کیونکہ انہیں مناسب انداز میں پولیس یا ہسپتالوں میں رجسٹر نہیں کیا جاتا۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
یورپی ڈرگ رپورٹ کے مطابق بھنگ کا استعمال یورپی باشندوں میں بہت زیادہ رواج پا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کوکین کے استعمال میں بھی بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں منشیات استعمال کرنے والے اور کوکین فراہم کرنے والے ڈیلر فون ایپس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ منشیات کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے یورپ میں ہونے والی تقریباً بیاسی سو ہلاکتیں کوکین یا دوسری منشیات کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ افیون کے ست سے تیار کیے جانے والے مرکب ہیروئن کو دوسری منشیات کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے ہوئیں۔ ایسے خطرناک نشہ آور مرکب سے ہونے والی ہلاکتیں 78 فیصد رہیں۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
رپورٹ کے ریسرچر جولیان ونسینٹ کا کہنا ہے کہ افیون سے تیار کیے جانے والے نشہ آور مرکبات کا کم مگر کنٹرولڈ استعمال، جو ڈاکٹر کی ہدایت پر ہو وہ موت کا سبب نہیں بنتا۔ اس ریسرچر نے واضح کیا کہ یہ مرکب انتہائی خطرناک نشہ آور شے ہے۔ اس کے استعمال سے امریکہ میں سن 2017 کے دوران ستر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
یہ امر اہم ہے کہ عالمی سطح پر منشیات کے خلاف ادارے سرگرم اور فعال ہیں اور نشے کے استعمال کو کنٹرول کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ادھر جرمنی کے حوالے سے ایک ریسرچر ہینریک یُونگ بارلے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں منشیات فروشی اور استعمال کے خلاف چار رخی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے۔ اس میں انسداد اور تدارک، تھیراپی، نقصان کو کنٹرول کرنے کی کوشش اور اثرات شامل ہیں۔ یہ پالیسی سن 1990 میں متعارف کرائی گئی تھی۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jun 2019, 8:10 AM IST