امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے 14 ستمبر کو ایک حیران کرنے والی رپورٹ جاری کی۔ یہ رپورٹ یو ایف او (غیر شناخت شدہ اڑن طشتری) پر مبنی ہے جو 33 صفحات پر مشتمل ہے۔ ناسا نے یو ایف او سے متعلق تقریباً ایک سال کی اسٹڈی کے بعد یہ رپورٹ جاری کی ہے جس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اس میں ناسا نے بتایا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ غیر واضح واقعات کے پیچھے ایلینس (دوسری دنیا کے باشندے) ہی ہیں، لیکن اس امکان سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
ناسا کے مطابق یو ایف او پر تفصیلی مطالعہ کے لیے نئی سائنسی تکنیکوں اور جدید سیٹلائٹس کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ میں ناسا نے مانا ہے کہ یو ایف او ہمارے سیارہ کے سب سے بڑے رازوں میں سے ایک ہیں۔ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ناسا کے منیجر بل نیلسن نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اس کائنات میں اَرتھ (زمین) کے علاوہ بھی زندگی ہے۔ ناسا کے مطابق جن نئے مشن سے متعلق منصوبہ بنایا جا رہا ہے، ان میں سیارہ کی فضا اور سطح پر ایلینس تکنیک کا پتہ لگانے کی بھی کوشش کریں گے۔ ناسا نے یہ بھی کہا کہ وہ یو ایف او پر تحقیق کے لیے نئے ڈائریکٹر کا اعلان کریں گے۔
Published: undefined
رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ زمین پر نظر رکھنے والی سیٹلائٹس میں اسپیٹیل ریزولوشن کی کمی ہوتی ہے، جس کے سبب یو ایف او یا یو اے پی جیسے چھوٹے آبجیکٹس پر نظر نہیں رکھی جا سکتی۔ پنٹاگن نے قبل میں ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں بحریہ کے پائلٹس نے امریکہ کے مشرقی اور مغربی ساحلوں پر کچھ پراسرار ایئرکرافٹ دیکھے تھے۔ ان ایئرکرافٹس کی رفتار موجودہ ہوابازی تکنیک سے بھی زیادہ تھی، ساتھ ہی ایئرکرافٹ کی بناوٹ بھی پراسرار تھی، جس میں یہ پتہ نہیں پایا کہ فلائٹ کو کنٹرول کہاں سے کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ناسا کا کہنا ہے کہ اے آئی (آرٹیفیشیل انٹلیجنس) یعنی مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ تکنیک کی مدد سے یو ایف او کو لے کر مطالعہ کیا جائے گا۔ اس سال کے شروع میں ناسا کی ایک ٹیم نے زور دے کر کہا تھا کہ یو ایف او سے جڑے مافوق الفطرت زندگی کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے، لیکن اب تازہ رپورٹ میں ناسا نے اعتراف کیا ہے کہ ہمارے سیارہ کے باہر بھی زندگی ہو سکتی ہے۔ ناسا نے کہا کہ ابھی مناسب ڈاٹا نہیں ہے جس کی وجہ سے یو ایف او کو لے کر کسی نتیجہ پر نہیں پہنچا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined