کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کی سمت میں ایک اہم شروعاتی کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔ روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے ذریعے ایجاد کی جا رہی ویکسین کا بندروں پر کیا گیا تجربہ کامیاب رہا ہے۔ اگرچہ یہ ایک مختصر تحقیق تھی اور اسے چھ بندروں پر کیا گیا تھا تاہم اس کے نتائج اس قدر حوصلہ افزا رہے کہ اسی مہینے سے اس ویکسین کا انسانوں پر تجربہ (ہیومن ٹرائل) شروع کر دیا گیا ہے۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST
برطانیہ کی معروف دواساز کمپنی ایسٹرا جینکا نے گزشتہ مہینے اعلان کیا تھا کہ وہ آکسفورڈ اور انگلینڈ میں ہی واقع جینر انسٹی ٹیوٹ کے محققین کے ساتھ مل کر اس سمت میں کوششیں کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ بندروں میں ویکسین کے ایک ڈوز کے بعد 14 دن کے اندر ہی کرونا وائرس کے خلاف انٹی باڈیز پیدا ہو گئیں۔ دوسرے بندروں میں بھی یہ یہ عمل 28 دن کے اندر مکمل ہو گیا۔ اس کے بعد بندروں کو کرونا وائرس کی بھاری تعداد کے رابطہ میں لایا گیا۔ اس کے بعد پتہ چلا کہ ویکسین نے بندروں کے پھیپھڑوں کو نقصان سے محفوظ رکھا۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST
ویکسین کے اثر سے کورونا وائرس زیادہ تیزی سے نہیں پھیل پایا۔ ماہرین اسے ایک خوش آئند خبر قرار دے رہی ہیں۔ لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن میں پروفیسر اسٹیفن ایوانس کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی سمت میں جو ایک بڑی رکاوٹ تھی اسے دور کر لیا گیا ہے۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST
بندروں میں ویکسین کے تجربہ کا کامیاب ہونا ایک اہم کامیابی ہے لیکن کیا اس سے پوری طرح بے فکر ہوا جا سکتا ہے! ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایسا بھی ہوا ہے کہ جو ویکسین بندروں پر کام کر رہی تھی وہ انسانوں کے معاملہ میں ناکام ہو گئی۔ پروفیسر اوانس کہتے ہیں کہ اس معاملہ میں ایک چیز تسلی بخش ہے اور وہ یہ کہ ویکسین نے کام خراب نہیں کیا، ورنہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ویکسین کے تجربہ کے بعد بندروں کی صورت حال مرض کی حالت سے بھی زیادہ بدتر ہو جاتی ہے۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST
اب انسانوں پر ٹرائل چل رہا ہے اور 13 مئی تک ایک ہزارو لوگوں کو ویکسین کی خوراک دی جا چکی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ اگلے کچھ مہینوں میں واضح طور پر نتائج حاصل ہو جائیں گے۔ عموماً کسی نئی ویکسین کی آمد میں 10 سال تک کا وقت گزر جاتا ہے لیکن کورونا وائرس سے جان گنوانے والوں کی تعداد جس طرح سے بڑھ رہی ہے اس کے پیش نظر اس سال کے آخر تک ایک مؤثر ویکسین کے آنے کی امید کی جا رہی ہے۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 May 2020, 6:11 PM IST