نئی دہلی: بنجر زمین کو پھر سے زرخیز بنانے کے ہدف پر منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کے لئے ماحولیات کی وزارت خلائی ٹیکنالوجی کی مدد سے بنجر ہو چکی زمین کی ضلع سطح پر میپنگ کرائے گی۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری جگمیٹ تکپا نے یواین آئی کو بتایا کہ ملک میں بنجر زمینوں کے ریاستی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہیں، لیکن یہ اعداد و شمار ضلعی سطح پر دستیاب نہیں ہیں۔ یعنی، ہم جانتے ہیں کہ کس ریاست میں کتنی ویران زمینیں ہیں، لیکن کس ضلع میں کتنی اراضی بنجر ہے اس کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔ اب وزارت ماحولیات نے ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) کو ضلعی سطح پر یہ اعداد و شمار جمع کرنے کے لئے خط لکھا ہے۔ اسرو کے ساتھ مل کر منصوبے کی طرز عمل کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
ہندوستان نے گزشتہ سال ایک ہدف طے کیا تھا کہ 2030 تک 2.6 کروڑ ہیکٹر بنجر اراضی کو پھر زرخیز بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام معاہدے (یو این سی سی ڈی) کے ممبر ممالک (سی او پی) کے اجلاس میں اس اراضی کو بنجر بننے سے روکنے کے لئے اعلان کیا تھا۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے زمینی سطح پر منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ ضلع سطح کے اعداد و شمار حاصل کرنے کے بعد، مرکزی حکومت ریاستوں کو براہ راست یہ بتا سکے گی کہ ان کو کس شعبوں پر توجہ دینی ہے۔
Published: undefined
جگمیٹ تکپا نے بتایا کہ اسرو کی مدد سے ریاستی سطح کا ڈیٹا بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ اب ضلع اور بلاک سطح کے اعداد و شمار کو ہائی ریزولوشن کیمروں سے لیس سیٹلائٹ کی مدد سے اکٹھا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ابھی، مرکزی حکومت درخت لگانے اور زمین کو دوبارہ زرخیز بنانے کے لئے ریاستوں کو جو رقم دیتی ہے وہ اپنے حساب سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘ ضلع سطح کے اعداد و شمار آجانے کے بعد ہم انہیں یہ بتاسکیں گے کہ انہیں کس ضلع یا کس بلاک پر توجہ دینی ہے۔ اس کے بعد ہم اور رقم جاری کرنے پر کارکردگی کو بنیاد بناسکتے ہیں۔
Published: undefined
وزارت ماحولیات کے جوائنٹ سکریٹری نے بتایا کہ کون سی زمین بنجر ہے اور کون سی زرخیز، یہ فیصلہ تین عوامل کی بنا پر کیا جاتا ہے۔ یہ عوامل مٹی میں نامیاتی کاربن کی مقدار، مٹی میں دیگر غذائی اجزاء کی مقدار اور زمین پر ہریالی کی مقدار ہیں۔ اگر ان تینوں عوامل میں سے کوئی ایک بھی مناسب مقدار نہ ہو تو اسے بنجر زمین کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی، کسی بھی زمین پر ہریالی کی کمی کے باوجود، اگر دوسری دو یا ایک عنصر کی کمی ہے تو، اس زمین کو بنجر سمجھا جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد محکمہ جنگلات کی ٹیم بھی جائے وقوع کا دورہ کرے گی اور علاقے کا جائزہ لے گی۔ اس کے بعد، پورے ملک کی نقشہ سازی کی جائے گی۔ اس سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ پودے لگانے اور دیگر متعلقہ کاموں کے لئے کس ریاست کو کتنی رقم ادا کرنی ہے۔ ابھی ایک فارمولے کی بنیاد پر ہر ریاست کو یہ رقم مختص کی جا رہی ہے۔ اعداد و شمار کے آنے کے بعد، ضرورت کی بنیاد پر رقم مختص کی جائے گی۔
Published: undefined
جگمیٹ ٹکپا نے بتایا کہ بنجر زمین کو زرخیز بنانے کے مقصد پر کام کرنے کے لئے رقم کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مرکزی حکومت اتنی رقم فراہم کرے گی جتنی ریاستوں کو ضرورت ہوگی ۔ فی الحال، ریاستیں ماحولیات کو ہونے والے نقصان کے معاوضہ فنڈ (سی اے ایم پی اے) سے دی جانے والی رقم کا ہی صحیح استعمال نہیں کر پارہی ہیں ۔ کیمپا فنڈ سے رقم لگانے کے بجائے وہ گاڑیاں خریدنے اور اس طرح کے دوسرے کاموں میں اپنا پیسہ ضائع کردیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined