انٹرنیٹ نے صارفین کے لیے جہاں مختلف سہولیات کی فراہمی کو انتہائی آسان بنا دیا ہے، وہیں اس کے منفی استعمال کے باعث بین الاقوامی سطح پر جرائم کی شرح میں بھی خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس ضمن میں مختلف عالمی اداروں کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں انٹرنیٹ صارفین کی سرگرمیوں پر حکومتی اداروں کی نگرانی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گوگل کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک کی طرف سے گوگل کے ڈیٹا تک رسائی کے لیے تقریباً 12 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ جبکہ امریکہ ان میں سر فہرست ہے جس نے انٹرنیٹ صارفین کے بارے میں سب سے زیادہ یعنی تقریباً 8 ہزار تفصیلات طلب کیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر شائع مواد ہٹانے کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں ترکی نے دیں۔ جو اس ضمن میں سر فہرست ہے۔ رپورٹ کے مطابق گوگل اور اس کے ساتھ ٹیکنالوجی اور مواصلات سے متعلق دیگر اداروں کو حکومتی ایجنسیوں کی جانب سے انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے مواد تک رسائی کیلئے مستقل درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب روس میں انٹرنیٹ کے حوالے سے جاری کیے گئے ایک نئے قانون کے تحت حکومت کو اب ایسی ویب سائٹس بند کرنے کا اختیار حاصل ہوچکا ہے جن پر ضرر رساں مواد موجود ہو، جبکہ روسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد بچوں کو انٹرنیٹ پر موجود ضرر رساں مواد سے بچانا ہے۔ لیکن حسب عادت انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعتراض کیا ہے کہ اس نئے قانون کے نتیجے میں روس میں سنسرشپ سے متعلق قوانین میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔ جبکہ روسی حکومت کے مطابق یہ قانون پہلے سے نافذ العمل معلومات تک رسائی کے قانون میں ترمیم کے طور پر لایا گیا ہے۔
Published: undefined
روسی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد دراصل بچوں کو ایسی ویب سائٹس سے بچانا ہے جن پر جنسی استحصال دکھایا جاتا ہے، خود کشی کرنے کے لئے معلومات دی جاتی ہیں۔ انہیں منشیات کے استعمال پر اکسایا جاتا ہے یا بچوں کو فحش فلموں میں کام کرنے پر مائل کیا جاتا ہے۔ قانون کے مطابق اگر ایسی ویب سائٹوں پر روک نہ لگائی گئی تو انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ان ویب سائٹس پر موجود قابل اعتراض مواد تک رسائی بند کرنے پر مجبور کیا جا سکے گا۔ اس بارے میں گوگل کی جانب سے سال 2000 سے سالانہ رپورٹ شائع کی جا رہی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا تک رسائی کے لیے حکومت کے مطالبوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پہلی رپورٹ کے مطابق گوگل کو اس ضمن میں 12 ہزار539 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جبکہ حالیہ رپورٹ کے مطابق اب تک 20 ہزار939 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ اس بارے میں گوگل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا گیا ہے کہ ادارہ اس طرح کا ڈیٹا 6 مرتبہ جاری کرچکا ہے، جس سے ایک بات واضح ہوچکی ہے کہ دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کی جانب سے صارفین کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
گوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی رپورٹس دنیا بھر کی حکومتوں کے روئیے سے متعلق خبردار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ایسی رپورٹ متعلقہ ملک کے قوانین کی عکاسی کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر ترکی میں سیاسی شخصیات کو بدنام کرنے سے متعلق خاص قوانین موجود ہیں، لیکن جرمن حکومت کی جانب سے گوگل کو انٹرنیٹ پر موجود نازیوں سے متعلق مواد ہٹانے کے لئے کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ برازیل کی جانب سے بھی مقامی انتخابات کے دوران انٹرنیٹ پر موجود بہت سا مواد ہٹانے کی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں، کیونکہ وہاں پر امیدوار کی نقل کرنا غیر قانونی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سالانہ ٹرانسپیرنسی رپورٹس اس بات پر روشنی ڈالنے میں مددگار ثابت ہوں گی کہ دنیا کی مختلف حکومتیں کس طرح انٹرنیٹ خدمات میں مداخلت کرتی ہیں۔ ان ممالک کے قوانین کس طرح انٹرنیٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اسی ضمن میں روس کی ایک مقامی تنظیم سٹیزنز واچ کے نائب صدر یوری ودون کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسی ویب سائٹس کی موجودگی سے متعلق خبریں بالکل درست ہیں جن تک بچوں کی رسائی نہیں ہونی چاہیے لیکن ان کے خیال میں روسی حکومت کا یہ قانون یہاں تک محدود رہے گا، بلکہ حکومت اس کے بعد دیگر ویب سائٹس بھی بند کرنا شروع کر دے گی، جن میں سب سے زیادہ خطرہ ایسی ویب سائٹس کو ہے جن پر جمہوریت کے لئے رجحان رکھنے والا مواد شائع کیا جاتا ہے، لیکن یہ بہرحال انٹرنیٹ کے آزادی اظہار پر ایک حملہ ہے۔
Published: undefined
یوری ودون کے مطابق اس قانون کے بعد اب روسی حکومت کے لئے کسی بھی ویب سائٹ کو بند کرنے یا اس تک رسائی کی بندش کے لئے محض یہ کہنا کافی ہوگا کہ اس پر بچوں کے لئے ضرر رساں مواد ہے، جبکہ اس وقت بھی انٹرنیٹ پر کثیر تعداد میں ضرر رساں ویب سائٹس موجود ہیں، جیسا کہ فاشسٹ ویب سائٹس اور ان ویب سائٹس کو باآسانی بند کیا جا سکتا تھا۔ لیکن ان کی حکومت کو ان ویب سائٹ کی کوئی پروا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ویب سائٹ کو بند کرنے کے لیے آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
Published: undefined
روس میں جاری قانون ایک طرف لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ آن لائن ڈیٹا تک رسائی میں امریکی ایجنسیاں مستقل سب سے آگے نظر آتی ہیں، جبکہ برطانیہ اور جرمنی کے علاوہ فرانس، اٹلی اور اسپین کا شمار بھی اس فہرست کے ابتدائی دس ممالک میں ہوتا ہے۔ گوگل کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حکومتیں انٹرنیٹ پر موجود مواد کو ہٹانے یا اس پر پابندی لگانے کے لیے جنسی استحصال، بدنامی، راز اور سیکورٹی جیسے اہم مسائل کا بہانہ بناتی ہیں۔
Published: undefined
روس میں بنائے گئے حالیہ قانون کے خلاف روسی سرچ انجن انڈیکس اور سماجی رابطے کی روسی ویب سائٹ میل ڈاٹ رو کے علاوہ وکی پیڈیا کی روسی زبان میں شائع ہونے والی ویب سائٹ نے بھی احتجاج کیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وکی پیڈیا کا روسی زبان کا صفحہ احتجاجاً ایک دن سیاہ ظاہر ہوتا رہا تھا، جبکہ ویب سائٹ نے ایک دن کے لئے تمام مواد ویب سائٹ پر سے ہٹا کر اپنا احتجاج نمایاں طور پر ظاہر کیا تھا۔ دوسری جانب یینڈکس ویب سائٹ نے اپنے لوگو میں موجود لفظ ’’ہر چیز‘‘ کے اوپر عارضی طور پر کراس لگا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یینڈکس ویب سائٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ قانون کس طرح کام کرے گا یہ تو اس کے نفاذ سے ہی معلوم ہوسکے گا، لیکن ان کا ادارہ قانون بنانے والوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاکہ اس قانون کے طرز عمل کو طے کیا جا سکے۔
Published: undefined
اس بارے میں روس کے ٹیلی کوم کے وزیر نکولائی نکیفورو کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود مواد کی نگرانی کے حوالے سے بنائے گئے قانون پر تمام اعتراضات دراصل بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس پر شائع ہونے والی ایک خبر میں ان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ ہمیشہ سے ایک آزاد حصہ رہا ہے اس لیے روس کی حکومت اس میں سنسر شپ نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، کیونکہ لائیو جرنل، یو ٹیوب اور فیس بک سماجی طور پر بہرحال ذمہ دار اداروں کا کردار نبھاتے چلے آئے ہیں۔
Published: undefined
اس قانون کے مذکورہ اداروں پر اطلاق کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ اس سماجی ذمہ داری کے ہوتے ہوئے ان ویب سائٹوں پر روک صرف اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے اگر وہ روسی قوانین کی خلاف ورزی کریں۔ جس کا امکان فی الحال ان کی رائے میں نہیں ہے۔
Published: undefined
اس بارے میں بہرحال گوگل کی اپنی پالیسی موجود ہے کہ آیا وہ ایسے قابل اعتراض مواد کو ہٹانے کے لیے تیار ہے یا نہیں؟ یہی وجہ ہے کہ جب تک گوگل انتظامیہ درخواست میں بیان کیے گئے اعتراض سے مطمئن نہ ہو۔ انٹرنیٹ سے ایسا کوئی بھی مواد ہٹانے کے لیے عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز