اقوام متحدہ نے ’ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ 2018‘ میں ایک ایسا انکشاف کیا ہے جو دنیا میں پانی کی تشویشناک اور خطرناک صورت حال کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ دنیا میں تقریباً 3.6 ارب لوگ ایسے ہیں جو ہر سال کم از کم ایک مہینہ پانی کے لیے ترس جاتے ہیں۔ پانی کے لیے ترسنے والی یہ آبادی دنیا کی تقریباً نصف آبادی ہے۔ دنیا میں آبی بحران سے متعلق یہ رپورٹ اقوام متحدہ نے 22 مارچ کو ہونے والے ورلڈ واٹر ڈے یعنی ’عالمی یومِ آب‘ سے قبل پیش کی ہے۔
اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے جس خطرناک صورت حال کا انکشاف کیا ہے اس سے ایک بات تو ظاہر ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو پانی فراہمی اور اس کی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے سبز پالیسی پر زور دینا چاہیے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی اور دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب اربوں لوگوں کے سامنے پیدا ہوا آبی بحران مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی پیش کردہ رپورٹ اس معاملے میں مزید اہم قرار دی جا سکتی ہے کیونکہ اس نے آبی بحران کے مسئلہ کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے 2050 تک کی پیشین گوئی جاری کی ہے۔ رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ پانی کی قلت سے نبرد آزما لوگوں کی تعداد 2050 تک 5.7 ارب تک پہنچ سکتی ہے۔ یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آدرے اجولو نے برازیلیا میں یہ رپورٹ پیش کی جس کے بعد کہا کہ اگر ہم نے کچھ نہیں کیا تو 2050 تک پانچ ارب سے زیادہ لوگ ایسے علاقوں میں مقیم ہوں گے جہاں پانی کی فراہمی کی حالت بے حد خراب ہوگی۔
اس رپورٹ میں گزشتہ ایک صدی میں پانی کے خرچ میں چھ گنا اضافے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہر سال ایک فیصد پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے جس کے سبب آئندہ سالوں میں آبی بحران کا مسئلہ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی، اقتصادی ترقی، آبی استعمال کے طریقہ کار میں تبدیلی سے آبی ضرورتوں کے بڑھنے کی بات بھی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشت والے ممالک میں پانی کی طلب زیادہ ہوگی اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ سبز پالیسی یا کسی دیگر اثردار طریقے سے آبی ذخائر کی حفاظت کی جائے اور پانی کے بیجا خرچ پر روک بھی لگائی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined