اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کے سائنسداں اس وقت کئی پروجیکٹس میں مصروف ہیں۔ روزانہ کسی نہ کسی پروجیکٹ سے متعلق خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ تازہ خبر مشن سورج یعنی ’آدتیہ ایل-1‘ سے متعلق آ رہی ہے جس نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے۔ دراصل آدتیہ ایل-1 پر لگے ایک پے لوڈ میں لگے ایڈوانسڈ سنسر نے سورج کی سطح پر ہونے والے کورونل ماس اجیکشن کے اثر سے متعلق ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ سنسر سے کورونل ماس اجیکشن کے دوران کثرت کے ساتھ شمسی ہواؤں میں الیکٹران اور آین کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔
Published: undefined
جس پے لوڈ کے سنسر نے یہ انکشاف کیا ہے، وہ ’پلازما اینالائزر پیکیج فور آدتیہ‘ (پاپا) ہے۔ اِسرو کا کہنا ہے کہ پے لوڈ پاپا کو ہوائی توانائی الیکٹران اور آین کے تجزیہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں دو سنسر سولر وِنڈ الیکٹرانک انرجی پروب (سویپ) اور سولر وِنڈ آین کمپوزیشن اینالائزر (سویکار) لگے ہیں۔ سویپ سنسر 10 ای وی کے درمیان کے الیکٹران کو شمار کرتا ہے۔ ان سنسرز کی مدد سے شمسی ہواؤں کی سمت کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ پے لوڈ پاپا کو وکرم سارابھائی اسپیس سنٹر کی اسپیس فزکس لیباریٹری اینڈ ایویونکس اینٹٹی کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اِسرو نے بتایا کہ سورج کی سطح پر کورونل ماس اجیکشن کے واقعہ کو پہلے 15 دسمبر 2023 کو اور پھر 11-10 فروری 2024 کو پے لوڈ پاپا کے ذریعہ درج کی گئی۔ اِسرو نے جاری بیان میں بتایا کہ پے لوڈ پاپا نے جانکاری دی ہے کہ مجموعی الیکٹران اور آین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور ایل 1 پوائنٹ پر ڈیپ اسپیس کلائمیٹ آبزرویٹری اور ایڈوانسڈ کمپوزیشن ایکسپلورر سیٹلائٹس سے حاصل وقت تنوع اور شمسی ہواؤں کے پیمانوں اور مقناطیسی علاقہ کی پیمائش میں بھی یکسانیت پائی گئی۔ علاوہ ازیں 11-10 فروری کو ہوئی کورونل ماس اجیکشن کے چھوٹے چھوٹے کئی واقعات ہوئے اور اس دوران الیکٹران آین اور وقت تنوع میں فرق ملا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز