(تیرھویں قسط)
اب تک کے مضامین کی قسطوں سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ہوموسیپین تقریباً 65 ہزار سال پہلے افریقہ سے آئے اور شروع میں ان کو یہاں سیکڑوں ہزاروں سال پہلے بسی ہوئے انسانوں کی اور قسموں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لئے شروع میں ہمالیہ کے آس پاس شمالی راستہ پر بسے اور انھیں میں سے کچھ برما ہوتے ہوئے اسٹریلیا تک جابسے اور کچھ سمندر کے کنارے کنارے جنوب کے راستہ بسے اس طرح ہندوستان کے اندرونی حصہ میں بسے ہوئے انسانوں سے دور دور رہے۔ دھیمے دھیمے اپنے اوزاروں کو بہتر کرتے ہوئے اندر کی جانب زیادہ زرخیز حصوں کی طرف بڑھتے رہے۔
Published: undefined
35 ہزار سال پہلے موسم پھر بدلنے لگا اور یہ ایک آئس ایج کی شروعات تھی۔ نمی کی کمی کی وجہ سے ہریالی کی کمی اور شکار کا ملنا دشوار گزار ہوتا گیا اور آخر کار ہوموسیپین اپنے بہتر اوزاروں کی وجہ سے انسانوں کی اور قسموں پر غالب آتے رہے اور پھر ان کو آخری پناہ جوالا پورم اور بھیم بٹکا میں ملی، اس کے بعد وہ انسانوں کی قسمیں ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئیں۔
Published: undefined
جوالا پورم کی کھدائی سے بہت ساری باتوں کو سمجھنے میں مدد ملی۔ یہ جگہ کرنول میں جوریرو ندی کے کنارے ہے اور ندی کے کنارے کنارے 74ہزار سال پہلے سماترا کے جزیرہ پر سب سے زیادہ خوفناک آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے سے جو راکھ پھیلی اس نے ایشیا کے جنوبی اور مشرقی علاقوں کی زندگیوں کو تہس نہس کردیا۔ مانسون کی بارش نے اس راکھ کی ایک موٹی پرت پورے ایشیا میں بچھا دی۔
پچھلی دہائی میں کھدائی کے دوران جو اوزار ملے وہ تقریباً 77 ہزار سال پرانے ہیں۔ راکھ کی پرتوں کے اوپر جو اوزار ہیں وہ 35 سے 40 ہزار سال پرانے ہیں۔
Published: undefined
ان حقائق کی روشنی میں تحقیق دانوں نے یہ نتیجہ نکالا کہ جوالا پورم انسانوں کی اور قسموں سے بہت پہلے سے آباد تھا، جہاں پر ہوموسیپین 40 سے 35 ہزار سال پہلے پہنچے اور اپنے بہتر اوزار اور ہتھیاروں سے انسانوں کی ان قسموں کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔ اب بھی جوالا پورم میں ندی کنارے مزدور سفید راکھ کو بوریوں میں بھر کر کپڑا دھونے اور پیتل کی پالش کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
ان حقائق کی روشنی میں یہ ثابت ہوا کہ تقریباً 30 ہزار سال پہلے تک ہندوستان سے انسانوں کی اور قسمیں ختم ہوگئیں اور ہوموسیپین کا پورے ملک پر قبضہ ہوگیا۔
Published: undefined
اب یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ پہلے آنے والے ہوموسیپین کی اصلی اولادیں کہاں ہیں۔ کیا ہم انڈمان کے چھوٹے جزیرہ میں رہنے والے اونگا قبیلہ کے لوگوں میں تلاش کریں، جن کی نسلوں سے ملاوٹ شاید سب سے کم ہوئی ہے۔
2011 میں اونگا قبیلہ میں صرف 101 لوگ ہی بچے ہیں۔ جنیٹکس کی تحقیقات یہ بتاتی ہے کہ ماں کی طرف سے وہ ایم شاخ اور باپ کی طرف سے ڈی شاخ کے جانشین ہیں۔
Published: undefined
اگر ہم واقعی سب سے پہلے آنے والے ہوموسیپین اصلی اولادوں کی دیکھنا چاہتے ہیں تو آئینے میں اپنی شکل دیکھیں یا آس پاس کے لوگوں کو دکھیں۔ کیونکہ امریکہ، یوروپ اور اسٹریلیا کے برخلاف (جہاں پر سب سے پہلے بسنے والوں کی تعداد بہت کم ہے) ہندوستان کی اصلی آبادی میں ملاوٹ کم اور زیادہ تر ہم اصلی ہوموسیپین ہی ہیں۔
جنیٹکس کی تحقیقات سے یہ معلوم ہوا کہ آدھے سے لے کر دو تہائی آبادی کے جینز پہلے ہوموسیپین کے ہیں۔ 70 سے 90 فیصدی ماں کے ایم شاخ کے جینز پہلے ہندوستانی کے اور 10 سے 40 فیصد (وائی) کروموسوم (باپ سے ملنے والے جینز ) پہلے ہندوستانی کے ہیں۔
ماں کی طرف سے ملنے والی (ایم 2) شاخ کے جینز تقریباً سبھی ہندوستانی کی ہیں، چاہے وہ کسی بھی علاقہ کا ہو یا کسی بھی مذہب کا ہو کوئی بھی زبان بولنے والا ہو۔ یعنی ہم سب ایک ہی افریقہ سے آنے والی ماں کی اولادیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز