(ساتویں قسط)
پچھلی قسط میں ڈی این اے کی بناوٹ 1953 میں دریافت کا ذکر کیا گیا۔ ڈی این اے کے مالیکیول کو اگر سیدھا کریں تو اس کی لمبائی تقریباً دو انچ ہوتی ہے لیکن یہ بہت زیادہ مڑی ہوئی حالت میں ہمارے سیل کے نیوکلیس میں ہوتا ہے۔
اب اس قسط میں ہم اس بات کا ذکر کریں گیں کہ آخر کس طرح ڈی این اے کی جانکاری ہم کو ہمارے اجداد کی نشاندہی میں مدد کرتی ہے۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
جنٹیکس کی تحقیقات سے یہ معلوم ہوا کہ کسی بھی انسان کو اپنے والدین سے 23 جوڑے کروموسوم کے ملتے ہیں۔ لیکن وہ صرف ایک ماں اور باپ دونوں 23-23 کروموسوم اپنی اولاد کو دیتیں ہیں۔ اس کا یہ مطلب ہوا کہ اولاد کے ہر 23 جوڑے کروموسوم میں ایک ماں سے اور ایک باپ سے آتا ہے۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
اوپر بیان کیے گئے رُول کی خلاف ورزی ایک 23واں جنس (Sex) کروموسوم کرتا ہے۔ جنس والا کروموسوم یہ طے کرتا ہے کہ ہم مرد ہوں گے یا عورت۔ اگر ہمارے دو کروموسوم XX (Sex)ہوں گے تو ہم عورت بنیں گے اور اگر ہمارے دو جنس کروموسوم ایکس وائی ہوئے تو ہم مرد بنیں گیں۔ کسی بھی مرد میں وائی کروموسوم صرف اپنے والد سے ہی آتا ہے۔ یعنی آپ کا وائی کروموسوم آپ کے والد سے اور ان کے پاس دادا سے اس طرح ہم ہزاروں سال پیچھے چلتے چلے جائیں تو اپنے شجرہ میں صرف باپوں کی ہزاروں سال پرانی پشت تک پہنچ جائیں گیں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
مختصر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وائی کروموسوم (وائی ڈی این اے) ایک طرح سے ایم ٹی ڈی این اے کا عکس ہے۔ ایم ٹی ڈی این اے جو ہمارے سیل کے نیو کلیس کے باہر وہ ہم کو صرف ہماری ماں سے ملتا ہے اور ان کو اپنی ماں سے سلسلہ وار صرف اپنی ماں سے یعنی ایم ٹی ڈی این اے کی مدد سے ہم ہزاروں پشتوں پہلے اپنی ماؤں تک پہنچ سکتے ہیں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
ایم ٹی ڈی این اے مردوں اور عورتوں دونوں میں ہوتا ہے لیکن صرف عورتوں سے ہی اگلی پشت تک پہنچنا ہے جبکہ وائی ڈی این اے صرف آدمیوں میں ہی ہوتا ہے۔ یہ بنیادی فرق وائی ڈی این اے اور ایم ٹی ڈی این اے میں ہے۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
ایم ٹی ڈی این اے ہر سیل میں بہت ہی اہم کام انجام دیتا ہے۔ ہم کو غذا سے جو قوت ملتی ہے اس کو ایم ٹی ڈی این اے اس شکل میں تبدیل کرتا ہے کہ ہمارا سیل اس کو استعمال کرسکے اسی وجہ سے ایم ٹی ڈی این اے کو ہمارے سیل کی قوت کا سر چشمہ (Power Home)بھی کہتے ہیں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
مختصراً کسی بھی انسان میں ضروری نہیں کہ وائی کروموسوم ہو (وہ اگر عورت) لیکن ہر انسان میں ایم ٹی ڈی این اے ضرور ہوگا۔ اس کے بغیر سیل کا کام نہیں چل سکتا۔ انسانی آبادیوں کا مختلف جگہوں پر پھیلنے کی جنیٹکس کے ذریعہ سمجھنے کی سائنس میں وائی کروموسوم اور ایم ٹی ڈی این اے کی خصوصیات (وہ صرف کئی پشتوں تک باپ اور ماں کی نشاندہی کرتی ہیں) نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
ڈی این اے کا مالیکیول جب تقسیم ہوکر اپنی کاپی بناتا ہے تو اس میں کبھی کبھی تھوڑی غلطیاں ہوتی ہیں جو میوٹیشن کا کاپینگ ایرر (Copying Error)کہلاتی ہیں۔ اگر ایسا ہوتا کہ ایم ٹی ڈی این اے بالکل ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ ماں یا نانی یا سلسلہ وار ماؤوں کا ہوتا تو بہت زیادہ اطلاع حاصل نہیں ہوسکتی تھی صرف یہی معلوم ہوتا ہے کہ سب ایک ہی ماں کی اولادیں ہیں۔ لیکن میوٹیشن کی معمولی غلطیاں وقت کے ساتھ اکٹھا ہوتی جاتیں ہیں اور ایک سے اگلی پشتوں تک پہنچتی ہیں ان غلطیوں کی بہت اہمیت ہے کیونکہ کسی بھی آبادی کی مختلف شاکیں وقت گزرنے کے ساتھ دنیا میں کہاں کہاں پھیلیں یہ جانکاری ملنا ناممکن ہوتا۔ مثال کے طور پر اگر نانی کی نانی کی نانی... کے ایم ٹی ڈی این اے میں معمولی تبدیلی جس کو پی سی ایکس کہتے ہیں، ہوئی ہو تو یہ تبدیلی پھر بیٹی اور اس کی بیٹی اور آگے کی تمام بیٹویں تک پہنچیں گیں اوع اس کی مدد سے ہم یہ جان سکتے ہیں کہ آبادی میں بیٹیاں اور ان کے بعد کی اور ڈی این اے تبدیلیوں کی شاخیں کہاں کہاں ہیں، یعنی اگر کسی انسان کا وائی کروموسوم یا ایم ٹی ڈی این اے کی معلومات سے اس انسان کے باپ کی طرف یا ماں کی طرف کے رشتہ دار کہاں کہاں ہیں۔ کیونکہ دنیا بھر میں مختلف آبادیوں کے وائی کروموسوم اور ایم ٹی ڈی این اے کے اعداد و شمار معلوم ہیں اس لئے کسی بھی انسانی آبادی کی مختلف شاخیں کہاں کہاں ہیں معلوم کرنا آسان ہوگیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ کس طرح ڈی این اے میں معمولی تبدیلیاں ہوئیں، وہ معلوم ہونے کی وجہ سے کیسے کیسے مختلف انسانوں کی آبادیاں کب کب پھیلیں یہ آسان ہوگیا۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
انسانی آبادی کے جنیٹکس سائنس کے ماہرین نے باریکی سے وائی کروموسوم اور ایم ٹی ڈی این اے کے پیڑ کی مختلف شاخوں کے نام رکھے ہیں تاکہ سمجھنا آسان ہو جائے۔ کسی شاخ کو ہپلو(Haplu Group) گروپ یا کلیڈ(Clad) کہتے ہیں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
ایم ٹی ڈی این اے کی کچھ بہت پرانی شاخوں کے نام ایل 0، ایل 1، ایل 2، اور ایم 7 ہیں جبکہ وائی کروموسوم کی کچھ شاخوں کو اے، بی، سی ٹی اور ڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر دو انسانوں کے ایم ٹی ڈی این اے، ایل 0 گروپ کے ہیں تو ان کی کچھ پشتوں پہلے ماں ایک ہی تھیں اور وہ آبادی کے شجرہ کے درخت کی ایک ہی شاخ سے ہیں، یا اگر دو لوگوں کے وائی کروموسوم اے گروپ کے ہیں تو وہ کچھ پشتوں پہلے ایک ہی باپ سے ہیں۔
کچھ اور دلچسپ باتیں اگلی قسط میں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Jan 2020, 6:11 PM IST