کورونا وبا، گردابی طوفان کے بعد اب ایک اور آسمانی آفت زمین کی طرف بڑھ رہی ہے۔ صرف 2 دن بعد زمین کے بغل سے ایک بہت بڑا ایسٹیروئیڈ یعنی ٹوٹا ہوا ستارہ گزرے گا۔ یہ ایسٹیروئیڈ دہلی واقع قطب مینار سے چار گنا اور اسٹیچو آف لبرٹی سے تین گنا بڑا ہے۔ جون میں زمین کے بغل سے گزرنے والا یہ تیسرا ایسٹیروئیڈ ہے۔ اس سے قبل 6 جون 8 جون کو زمین کے بغل سے ایسٹیروئیڈ گزرے تھے۔
Published: 22 Jun 2020, 10:11 PM IST
دہلی واقع قطب مینار کی لمبائی سے چار گنا بڑا ایک ٹوٹا تارہ زمین کے پاس سے 24 جون کو گزرنے والا ہے۔ اس ٹوٹے تارے کی پہچان 441987 (2010 این وائی 65) کی شکل میں ہوئی ہے، جس کی امکانی لمبائی تقریباً 1017 فیٹ ہے اور اس کا دائرہ تقریباً 310 میٹر ہے۔ ہندوستانی وقت کے مطابق یہ ایسٹیروئیڈ زمین کے نزدیک سے تقریباً 12.15 بجے گزرے گا۔
Published: 22 Jun 2020, 10:11 PM IST
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے اندازے کے مطابق یہ زمین سے تقریباً 37 لاکھ کلو میٹر دور سے نکلے گا۔ ناسا کے سائنسداں ان سبھی ایسٹیروئیڈ کو زمین کے لیے خطرہ مانتے ہیں جو زمین سے 75 لاکھ کلو میٹر کی دوری کے اندر نکلتے ہیں۔ ان تیز رفتار گزرنے والے کائناتی اشیاء کو این ای او (نیئر اَرتھ آبجیکٹس) کہتے ہیں۔ ایسے میں خلائی سائنسداں کسی بھی ممکنہ خطرے کو دیکھتے ہوئے اس پر اپنی نظریں بنائے ہوئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ 2010 این وائی 65 کے بارے میں سائنسداں کا کہنا ہے کہ یہ 46 ہزار 400 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔
Published: 22 Jun 2020, 10:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jun 2020, 10:11 PM IST