رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے افطار کی میزوں، دسترخوانوں اور کھانوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر نہ شیئر کرنے کی اپیل کی ہے، جس کا مقصد غریب اور نادار خاندانوں کے جذبات کا احترام کرنا ہے جو بعض اوقات روزمرہ کی بنیادی اشیائے خور ونوش سے بھی محروم ہوتے ہیں۔
Published: undefined
سماجی ذرائع ابلاغ پر عموما پرتعیش کھانوں اور کھانوں کی میزوں کی تصویریں پوسٹ کرنے کی دوڑ لگی ہوتی ہے۔ خواتین اکثر اپنے تیار کردہ کھانے اور پکوان، یہاں تک کہ پھل، میٹھے اور میووں کی تصویریں سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کرتی ہیں۔
Published: undefined
الجزائر میں بہت سے صارفین نے اس رجحان کی مذمت کی اور ہیش ٹیگ ’لا لتصوير موائد الإفطار‘ یعنی ’افطار دستر خوان کی تصاویر نامنظور‘ کے ساتھ شہریوں خصوصاً خواتین سے غریبوں اور ضرورت مندوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپیل کی کہ یہ تصاویر نہ پوسٹ کی جائیں۔
Published: undefined
یہ مہم جلد ہی فیس بک پیجز، گروپس اور ٹوئٹر کے ذریعے دوسرے عرب ممالک تک پھیل گئی، لوگوں کا کہنا ہے کہ کہ اس رویے کو تبدیل کیا جائے اور ضرورت مندوں، غریبوں، یتیموں اور پناہ گزینوں کے جذبات کو مجروح کرنا فوری طور پر بند کیا جائے۔
Published: undefined
فیس بک کے ایک صارف کی جانب سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ "رمضان کا مہینہ کھانے پینے اور مختلف قسم کے کھانوں سے دستر خوان سجانے کا نہیں ہے، بلکہ یہ عبادت کا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور اپنی غلطیوں کی اصلاح کا مہینہ ہے۔"
Published: undefined
ایک صارف نے کہا کہ "دنیا میں لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے میں امید کرتی ہوں کہ کوئی رمضان کے دوران کھانے کی تصویر نہیں بنائے گا، دنیا میں غریب بھی ہیں، یتیم بھی ہیں اور پسماندہ بھی ہیں۔ اپنے کھانے کی تصویریں شائع نہ کریں، وہ آپ کی روٹی کے ٹکڑوں کی خواہش کرتے ہیں، ایسے بھی لوگ ہیں جن کے پاس افطار کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ رمضان المبارک قیام لیل اور عبادت کے لیے ہے، یہ صلہ رحمی، قران پڑھنے کے لیے اور غریبوں محتاجوں پر رحم کرنے کے لیے ہے۔
Published: undefined
ایک اور صارف نے لکھا، "افطار کی میزوں کی عکس بندی کے خلاف مہم ... کیونکہ یہاں ایسے ضرورت مند لوگ ہیں جو کھانے پینے کی اس دولت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ کوئی دکھاوا نہیں۔" اس کے علاوہ، حالیہ برسوں میں ضرورت مندوں کی امداد کے وقت تصویر کشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی تبدیلی کے مطالبے بھی کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ طرز عمل ضرورت مندوں کو شرمندگی میں ڈال دیتا ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined