ناظم منصوری
مرادآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ کی اپیل پر بابری مسجد ایکشن کمیٹی مرادآباد کے زیر اہتمام طلاق ثلاثہ بل کے خلاف و شریعت کی حفاظت کےلئے ایک احتجاجی جلسہ عام تاریخی جامع مسجد پارک میں منعقد کیا گیا۔ جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ زیر صدارت امام شہر حکیم سید معصوم علی آزاد علمائے کرام سیاسی و سماجی اور دانشوران قوم نے اس احتجاجی جلسہ عام کو خطاب کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض اطہر علی عرف چاند خاں نے انجام دئیے۔ جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے قاری مقصود رامپوری نے کیا۔
مسلم پرسنل لا بورڈ خواتین شعبہ کی صدر ڈاکٹر اسماء زہر ا مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئیں۔ اپنے خطاب میں حکومت ہند کے ذریعہ پیش کئے گئے طلاق ثلاثہ بل پر اعتراض کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمارا آئین ہمیں اپنے مذہب پر چلنے کی پوری پوری آزادی فراہم کرتا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ حکومت ہماری شریعت میں مداخلت کر کے ہمارے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا چاہتی ہے۔ ہم اپنی شریعت میں کسی کی بھی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ اللہ کی جس شریعت کو ہمارے نبیﷺ نے تبدیل نہیں کیا پھر یہ کون ہوتے ہیں اس میں مداخلت کرنے والے۔ یہ لوگ خواتین کے ہمدرد بن کر آئے ہیں جن کو یہ بھی نہیں معلوم کہ خواتین کی ہمدردی میں در پردہ ان کو ظلم و ستم کا شکار بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
مہمان خصوصی ڈاکٹر آسمہ زہرا نے کہا کہ تین طلاق سے متعلق بل شریعت میں صریح مداخلت ہے اور حکومت اس طرح بے جا دخل اندازی کر کے تین طلاق سے متعلق قانون بناکر مسلم مرد و خواتین کو بے جا طور پر پریشان کرنے کی کوشش کر رہی ہے ہم اس دخل اندازی کو کسی طریقہ سے برداشت نہیں کریں گے۔ تمام با شعور ذہین تہذیب یافتہ خواتین و مرد اس مسئلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں ، لہذا حکومت بلاتاخیر اس بل کو مسترد کرے۔ شریعت اسلامی کو بد نام کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسے لوگوں کے ذریعہ جگایا ہے۔ ہم کو یہ ہدایت نصیب فرمائی کہ ہم شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مہربانہ ،رحمانہ قانون شریعت عنایت فرمایا ہے۔
انھوں نےمزید کہا کہ یاد کیجئے اس دور جہالت کو جب لڑکیوں کی پیدائش کو معیوب سمجھا جاتا تھا ہمارے مذہب نے عورت کا با اختیار بنایا قانون شریعت عورتوں کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آنے کی ہدایت کرتا ہے۔ ہمارا خاندان اپنی بہنوں اور بیٹیوں اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور ہم اس قانون پر فخر کرتے ہیں۔ ہم خوش ہیں، شریعت ہماری مجبوری نہیں ہماری ضرورت ہے۔ حکومت مسلمانوں کے مسائل کی جانب متوجہ ہو جس کےلئے مختلف تنظیموں اور کمیشنوں نے توجہ دلائی ہے۔ جن میں تعلیم سب سے اہم مسئلہ ہے۔ تین طلاق کو میڈیا کے ذریعہ یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ عورتوں پر ظلم ہے ، جبکہ ہم ایک نشست میں تین طلاق کے خود مخالف ہیں۔
Published: undefined
جامعہ عربیہ امدادیہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا اسجد قاسمی ندوی نے کہا کہ موجودہ طلاق بل ملک کے دستور کے بھی خلاف ہے، ملک کے باشندوں کی مذہبی آزادی کے بھی خلاف ہے، خواتین کے حقوق کے بھی خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ احتجاجی جلسہ مرادآباد کی تاریخ میں یادرکھا جائے گا، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت پر پوری ملت کو اعتماد ہے، یہ مسلک و مشرب سے اوپر اٹھ کر پوری ملت کی مشترکہ قیادت ہے، بورڈ کے اعلان پر ہم یہاں جمع ہیں اور صاف صاف اعلان کرتے ہیں کہ ہمیں شریعت کا قانون دل و جان سے محبوب ہے، ہم کو شریعت کے تعلق سے کوئی شبہ اور شک نہیں ہے، مسلم سماج میں طلاق کی شرح سب سے کم ہے، اور اسلام پوری انسانیت کے حقوق کا تحفظ کرتاہے اور اسلام نے خواتین کو جو عزت و مرتبہ دیا ہے کسی اور مذہب اور سماج میں خواتین کو وہ مقام و عزت حاصل نہیں ہے۔ اس اجلاس عام کو جامع الہدیٰ کے استاذ مولانا مزمل حسین، سابق مئیر ڈاکٹر ایس ٹی حسن، مشہور ایکسپورٹر حاجی افتخار علی، سید مصطفیٰ علی، منصور اقبال،مولانا کوثر حیات خاں،ملک محمد عمر، سلیم وارثی، شعیب حسن پاشا، نسیم احمد ایدو کیٹ، قاضی مسرت حسین ایڈو کیٹ، اسلم پنچایتی، بشریٰ سنبھلی، رضوان قریشی، ممدوحہ ماجد، عمران ذاکر سنبھلی، مفتی محمد اعظم، سلمہ نسیم، سید راشد علی، خسرو فیصل، سید سکندر علی، محمد جان انصاری ، حاجی مشکور خاں، مسرور خاں وغیرہ نے خطاب کیا۔
صدر جمہوریہ ہند کو بذریعہ سٹی مجسٹریٹ دو نکاتی مکتوب سلیم احمد بابری کی قیادت میں ارسال کیا گیا۔ اس موقع پر سید معظم علی، عبد الکریم فاروقی،تمیم احمد نسیمی، منصور اقبال، محمد پرویز خاں، حاجی شریف، عتیق الرحمن،پرویز خاں، حاجی بھولا، حاجی عتیق ، حاجی ظہیر، عظیم الدین خان، سلیم بھانجہ وغیرہ نے اپنا بھر پور تعاون اس احتجاجی جلسہ کو کامیاب بنانے میں دیا۔ جلسہ کا اختتام امام شہر حکیم سید معصوم علی آزاد کی دعا پر ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined