علی گڑھ:سرسید احمد خاں عظیم مفکر اور مصلح قوم تھے جنھوں نے اپنی تمام ترزندگی قوم کی فلاح و بہبودی کے لیے وقف کردی تھی۔ اقلیتی کمیشن سرسید احمد خاں کی اعلی خدمات کے اعتراف میں انھیں ’’بھارت رتن‘‘ دیے جانے کی سفارش کرے گا ان خیالات کا اظہار قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی نے سرسید احمد خاں کی دو صدسالہ یومِ پیدائش تقریب کے موقع پرماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام’’ سرسید احمد خاں اور دورِ حاضر کے چیلنجیز‘‘ موضوع پریونیورسٹی پالی ٹیکنک ( بوائز) کے آڈیٹوریم میں منعقدہ قومی سیمینار سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید غیور الحسن رضوی نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لیے مختلف اسکیمیں چلارہی ہے۔ جن سے مسلمانوں کو فائدہ اٹھانا چاہئے۔ بچیوں کی شادی کے لئے رقم دینے کے ساتھ ساتھ میرٹ اسکالرشپ ، سیکھو کمائو اور نئی روشنی جیسی بہت سی اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ملک کی تعمیر وتشکیل میں سبھی کاتعاون ضروری ہے مسلمان بھی اس ملک کے باشندے ہیں اور انھیں برابری کے حقوق حاصل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جذبات بھڑکانے والوں کی بات نہ سنیں بلکہ خود کو مضبوط کرنے کے لیے کام کریں اور کمیشن پوری طرح آپ کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ کمیشن ملک کو چار زون میں تقسیم کرکے اقلیتوں کے مسائل کو آن اسپاٹ حل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے محض لالی پاپ دیے ہیں لیکن اب حکومت تمام اسکیموں کو زمین پر اتارنے کی ایماندار کوششیں کررہی ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ بھی حکومت کے پاس جائیں ۔ انھوں نے کہا کہ سرسید نے بہت مشکلیں اٹھائیں اور تمام ظلم برداشت کیے۔
ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے مدیرِ اعلیٰ، سیمینار کے ڈائرکٹر ڈاکٹر جسیم محمد نے مہمانان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سرسید جیسی عظیم ہستی صدیوں میں کوئی ایک پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید کی تعلیمی تحریک، فلسفہ اور فکر دورِ حاضر میں بھی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید نے تعلیم کے ساتھ ساتھ اصلاحِ معاشرہ پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کی اشاعت کا مقصد نوجوان نسل کو سرسید کی حیات و خدمات سے روشناس کراکر سرسید شناسی کو فروغ دینا ہے جس کے لئے ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام ہر سال یومِ سرسیدکے موقع پر سرسید کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر سرسید مضمون نویسی مقابلہ کا آن اسپاٹ انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ اس میں حصہ لینے والے طلبہ و طالبات سرسید کا اچھی طرح مطالعہ کرنے کے بعد مقابلہ میں حصہ لیں۔
اے ایم یو کورٹ ممبر پروفیسر ہمایوں مراد نے کہا کہ سرسید کے فکر وفلسفہ کا ایک اہم حصہ تہذیب تھی اور ان کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم ایک مہذب سماج کی تعمیر کریں۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو کورٹ کے سابق رکن پروفیسر رضا ئ اللہ خاں نے کہا کہ سرسید نے سیکولر ازم کی عظیم مثال پیش کی کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ ملک کی ترقی ہندو مسلم اتحاد میں ہی مضمر ہے۔
اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی نے جامعہ اردوعلی گڑھ کے او ایس ڈی مسٹر فرحت علی خاں،، سماجی تنظیم مانو اُپکار سنستھا کے صدر مسٹر وشنو کمار بنٹی، آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر شیخ مستان، غازی پور کے ممتازقلم کار مسٹر عبید الرحمن صدیقی کی علمی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے باوقار اعزاز ’’سرسید ایکسیلینس ایوارڈ۔2017سے سرفراز کیا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ سید غیور الحسن رضوی نے ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام سرسید مضمون نویسی مقابلہ کے فاتحین کو نقد رقومات، یادگاری نشانات اور ممتاز سماجی کارکن و فلم ساز مسٹر مہیش بھٹ کے دستخط سے جاری سرٹیفکیٹس سے سرفراز کیا۔
اس موقع پر سید غیور الحسن رضوی نے ماہنامہ دی علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام سرسید کو بھارت رتن سے سرفراز کئے جانے کے تعلق سے کل ہند سطح پر چلائی جارہی مہم کے حمایت نامہ پر دستخط بھی کئے۔ جناب رضوی نے ڈاکٹر جسیم محمد کی ترتیب کردہ انگریزی کتاب ’’ سرسید اسپیکس‘‘ کا اجرائ بھی کیا۔پروفیسر مولابخش نے کہا کہ سرسید نے تمام مشکلات کے باوجود پوری علی گڑھ تحریک پیدا کی اور قوم کی اصلاح سے لے کر فلاح و بہود تک بہت سے کام انجام دے۔ نظامت کے فرائض پروفیسر مولا بخش نے بہ حسن خوبی انجام دیے۔
Published: undefined
ڈاکٹر فاطمہ زہرہ، ڈاکٹر دولت رام، امود گلزار، بلقیس جہاں، نکہت پروین، اقبال سیفی، دلشاد قریشی، صدف زیدی، ترنم بیگم، نصر ندیم وغیرہ بھی موجود رہے۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined