پریس ریلیز

’ہمارا ملک سیکولر ہے‘، بلڈوزر ایکشن سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سپریم کورٹ سخت

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ بلڈوزر اس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے، یہ عام تاثر ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد و معابد کی نشاندہی کرتی ہیں اور مقامی حکام فوراً اسے منہدم کر دیتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز جمعیۃ علماء ہند کی عرضی بنام شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن رٹ پٹیشن (سول) نمبر 2022/295 (اور منسلک کیس) پر سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ سزا کے طور پر کسی بھی شخص کے مکان کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس موقع پر وکیلوں نے گجرات اور آسام میں بلڈوزر کی کارروائی کی بھی شکایت کی تو عدالت نے کہا کہ انفرادی واقعات کو بھی دیکھیں گے، پہلے ہمیں ’پین انڈیا گائیڈلائن‘ پر کام کرنے دیں۔

Published: undefined

اس معاملہ پر عرضی گزار صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ بلڈوزر اس ملک میں ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی مساجد و معابد کی نشاندہی کرتی ہیں اور مقامی حکام فوراً منہدم کر دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں چند ایسے واقعات ہوئے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہیں۔ اس لیے سپریم کورٹ سے واضح گائیڈلائن کی امید کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے آج جمعیۃ علماء ہند کے سینئر وکیل ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ آن ریکاڈر فرخ رشید و دیگر کی طرف سے پیش کردہ گائیڈلائن پر فریقین کی رائے پر غور کیا۔ جمعیۃ علماء ہند نے گائیڈلائن سے متعلق اپنے مشورے میں کہا ہے کہ انہدام سے 60 دن قبل نوٹس دیا جائے جو مقامی زبان میں ہو اور اس میں وجہ بھی بتائی گئی ہو، نیز متاثرہ شخص کو 15 دنوں کے اندر اپیل کا حق ہوگا اور فیصلے تک انہدام کا عمل نہ کیا جائے۔ بصورت دیگر افسران کو سزا اور متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔

Published: undefined

عدالت نے طرفین کی بحثوں کو سننے کے بعد اگلے فیصلے تک بلڈوزر کارروائی پر روک کو بدستور برقرار رکھا اور کہا کہ ہم جلد ایک حتمی گائیڈلائن جاری کریں گے۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ ہم جو بھی ہدایات جاری کریں گے وہ پورے ملک کے لیے یکساں طور پر نافذ ہوں گے۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ ہم ایک سیکولر ملک ہیں، یہاں کسی ایک مذہب کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ بنچ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوجداری معاملے میں محض الزام کا عائد ہونا یا کسی مقدمے میں سزا بھی کسی کے گھر کو منہدم کرنے کی بنیاد نہیں بن سکتی۔

Published: undefined

سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات کی ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہوئے، اس بات پر متفق تھے کہ مجرمانہ معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونا کسی کی عمارت کو گرانے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ تاہم ایس جی نے 17 ستمبر کو عدالت کی جانب سے انہدام پر عائد پابندی کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقی تجاوزات کو ہٹانے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

Published: undefined

سماعت کے دوران عدالت نے مقامی حکام کی طرف سے انہدام پر’عدالتی نگرانی‘ کی ضرورت پر زور دیا۔ بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ انہدام کا نوٹس ایک رجسٹرڈ پوسٹ کے ذریعے اصل مالک کو واجب الادا اعتراف کے ساتھ بھیجا جانا چاہیے۔ اس نے یہ بھی تجویز دی کہ مزید شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نوٹس اور آرڈرز کو ڈیجیٹائز کر کے آن لائن پورٹل پر اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ انہدام کے حتمی حکم اور اس کے نفاذ کے درمیان وقت کی ایک کھڑکی ہونی چاہیے تاکہ متاثرہ افراد متبادل انتظامات کر سکیں۔

Published: undefined

سینئر ایڈووکیٹ ایم آر شمشاد نے تجویز دی کہ انہدام سے پہلے نوٹس کی مدت میں مزید اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افسران کو ایک رپورٹ تیار کرنی چاہیے جو اس بات کی تصدیق کرے کہ قوانین کی تعمیل کی گئی ہے تاکہ جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ صرف منتخب گھروں کو نشانہ بنانا درست نہیں ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ صرف ایک محلے کا ایک ہی گھر غیر قانونی ہو، لہٰذا انہدام سے پہلے پورے علاقے کا سروے کیا جائے اور یکساں کارروائی کی جائے۔

Published: undefined

سینئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے دہلی کے جہاںگیرپوری میں گنیش گپتا نامی شخص کی نمائندگی کر رہے تھے، جس کی جوس کی دکان 2022 میں ہنومان جینتی تشدد کے بعد بلدیہ کی انہدامی کارروائی میں مسمار کر دی گئی تھی۔ ہیگڑے نے کہا کہ اس انہدام کو سیاستدانوں نے پہلے سے میڈیا میں مشتہر کیا اور اسے ’میڈیا تماشہ’ بنایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے موکل کو کوئی نوٹس نہیں ملا تھا، اور جو نوٹس حکام نے بھیجا تھا وہ کسی شکنتلا نامی شخص کے نام پر تھا جو ان کے موکل سے ناواقف ہے۔ بنچ نے کہا کہ وہ یہ واضح کرے گا کہ نوٹس رجسٹرڈ مالک کو بھیجا جانا چاہیے۔

Published: undefined

اس دوران عدالت نے اقوام متحدہ کے ہاؤسنگ رائٹس کے ماہر اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست کو سننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس نے براہ راست متاثرہ فریقوں کی بات سن لی ہے۔ عدالت نے اقوام متحدہ کے ماہر کی وکیل ورندا گروور کو کہا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں تجاویز دے سکتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined