نئی دہلی: عیدالاضحی کے موقع پر وزارت صحت کی گائیڈ لائن اور جمعیۃعلماء ہند کی اپیل پر عمل کرنے اور ہر طرح سے امن و امان کو برقرار رکھنے پر مسلمانوں کی ستائش کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ہریانہ کے گروگرام میں گئو رکشکوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر لقمان کی موب لنچنگ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت نے اس کے خلاف جمعیۃعلماء ہند کے پہلے دن سے مطالبہ پر قانون بنایا ہوتا تو اس طرح کے واقعات رونما نہیں ہوتے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بات انتہائی اطمینان بخش اور قابل ستائش ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اور علماء کی اپیلوں کا احترام کرتے ہوئے مسلمانوں نے عیدالاضحی اور قربانی کے دوران وزارت صحت کی گائیڈ لائن پر جس طرح سختی سے عمل کیا اور خاص کر جمعیۃعلماء ہند کی اس اپیل کا لوگوں نے احترام کرتے ہوئے کہ ”سورج نکلنے کے بیس منٹ کے بعد مختصرطریقہ پر نماز اور خطبہ ادا کرکے قربانی کی ہے“جو کہ قابل قدر ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بقیہ قربانی کے دن میں بھی اسی طرح نظم وضبط کا خیال رکھیں گے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے ہریانہ کے گروگرام میں گوشت لے جانے والے لقمان کی مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے ہاتھوں ہتھوڑے سے پٹائی پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیوانیت اور درندگی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہریانہ موب لنچنگ کی ایک پریوگ شالہ بن گئی ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی نہیں رک رہی ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ حالانکہ 17/جولائی 2018 کو سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھا کہ کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا اور مرکز سے اسے روکنے کے لئے پارلیمنٹ میں الگ سے قانون بنانے کی ہدایت بھی کی تھی، لیکن اس کے بعد بھی موب لنچنگ کے واقعات ہو رہے ہیں، تو پھراس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں انہیں سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے؟ صرف اتناہی نہیں ضمانت ملنے پر ان ملزمین کا سیاسی لوگ استقبال کرتے ہیں اس لئے ان کے حوصلے بلند ہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ ہجومی تشدد ایک مذہبی مسئلہ ہے کیونکہ مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس لئے تمام سیاسی پارٹیوں خاص کر وہ پارٹیاں جو اپنے آپ کو سیکولر کہتی ہیں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدام کریں صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ موب لنچنگ کے بارے میں سپریم کورٹ نے جولائی 2018 میں فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کچھ ہدایات دی تھیں جن میں سے کچھ یہ ہیں۔ چار ہفتے میں معاملہ کی تحقیقات، ایک ماہ کے اندر معاوضہ پالیسی کا اعلان، چھ مہینے میں سماعت مکمل ہو، لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی ان دیکھی کرتے ہوئے اب تک ان میں سے کسی ہدایت پر عمل نہیں کیا ہے اور نہ ہی موب لنچنگ کے خلاف قٖانون بنایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined