’’آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے حال ہی میں ناگپور میں کشمیر پر ایک مدلل بیان دیا تھا۔ اس میں اُس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم کرنے کے بعد ابھی بہت کچھ کرنا ہے تاکہ کشمیر ہندوستان میں دوسری ریاستوں کی طرح مدغم ہو جائے۔ اُس نے اپنے لوگوں کو اس امر پر سوچنے کے لئے تاکید کی ہے۔‘‘
Published: undefined
اسی کے ساتھ اُس نے یہ بھی کہا ہے کہ کشمیر (یعنی ریاست جموں و کشمیر) کے لوگ بنیادی طور پر ہندوستان سے الگ ہو کر آزادی چاہتے ہیں، اسی لئے وہ مکمل ادغام کے لئے رائے مانگتا ہے! تاہم بھاگوت جی کو کشمیر کے لوگوں کو کچھ نہیں کہنا ہے کیونکہ اُس کی سوچ کے مطابق کشمیر کے لوگ قانونی باتیں (ٹیکنیکل سوالات) کرتے ہیں! اس پس منظر میں کشمیر کے لوگوں کو دھیان میں رکھنا ہوگا کہ آر ایس ایس اگلے دنوں میں مکمل ادغام کے لئے اپنے لوگوں کے سامنے کیا تجویز رکھتی ہے!
Published: undefined
بھاگوت جی کے بیان سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ آر ایس ایس ہی حکومت ہند کو بتائے گی کہ اب کشمیر میں کیا کچھ کرنا باقی ہے! چونکہ شری بھاگوت کو تاریخی واقعات کو صحیح طور بیان کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے، اسی لئے اُس نے اُن لوگوں کو کشمیر واپس آنے کے لئے کہا ہے جنہیں بقول اُس کے شیخ محمد عبداللہ نے ریاست سے نکالے تھے۔ بھاگوت جی کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ شیخ محمد عبداللہ صاحب کا 8 ستمبر 1982ء میں انتقال ہو گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز