نئی دہلی: آج نوح کورٹ میں میوات فساد سے متعلق 6 افراد کی ضمانت پر سماعت ہوئی۔ ان میں سے بیواں کے رہنے والے ایک شخص پر دفعہ 302 اور307 کا مقدمہ بھی درج ہے۔ عدالت نے پولیس کے موقف کو میرٹ سے خالی بتاتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کی معقول بحث کے بعد ضمانت منظور کر لی۔ ان سبھی لوگوں کے مقدمات کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر معروف وکیل ایڈوکیٹ طاہرحسین روپڑیا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وکیل طاہر حسین روپڑیا نے ضلع جج سوشیل کمار کی عدالت میں کہا کہ بیواں کا رہنے والا شخص جس پر ایف آئی آر نمبر399، 401 کے تحت مقدمہ درج ہے، اس پر حیرت انگیز طور پر آئی پی سی کی دفعہ 302، 307 بھی عائد کی گئی ہے، جبکہ مؤکل حادثہ کے وقت جائے واردات پر موجود نہیں تھا اور نہ اس طرح کا کئی ثبوت ہے کہ وہ اس واقعہ میں ملوث ہے۔ اس کے برعکس ہمارے پاس پختہ ثبوت ہے کہ وہ اس وقت اپنے گاؤں میں تھا اور اس معاملے سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ اس سلسلے میں پہلے ہی ہم نے کال ریکارڈ وغیرہ محفوظ کر لیا ہے۔ طاہر روپڑیا نے عدالت میں کہا کہ پولیس اپنے مقامی جاسوسوں کے مشورے پر عمل کر رہی ہے، اسے ثبوت سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ حالانکہ یہ سب لوگ غریب، محتاج اور دیہاتی ہیں۔ ایڈوکیٹ طاہر روپڑیا کی تفصیلی بحث کے بعد ڈسٹرکٹ جج نے مذکورہ بالا ایف آئی آر کے تحت ماخوذ شخص کو ضمانت دے دی۔ اس کے علاوہ ایڈیشنل سیشن جج جسٹس اجے شرما کی عدالت نے بھی ایف آئی آر نمبر 83، 253/2023 کے تحت ماخوذ لوگوں کو ضمانت دے دی۔
Published: undefined
واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند 150 مقدمات کی پیروی کر رہی ہے۔ اب تک اس کی کوششوں سے 12 افراد کو ضمانت مل چکی ہے۔ ان ضمانتوں پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی، قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی، ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء ہریانہ، پنجاب و ہماچل پردیش مولانا یحییٰ کریمی نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اہل خانہ کو مبارکباد دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز