آج یہاں وگیان بھون نئی دہلی میں جارڈن کے شاہ عبداللہ ثانی ابن الحسین کے ہاتھوں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ہز رائل ہائی نیس پرنس غازی بن محمد کی کتاب’ پرنس اے تھنکنگ پرسنز گائیڈ ٹو اسلام‘کے اردو ایڈیشن کا اجراء عمل میں آیا۔اس کتاب کا ا نگریزی ایڈیشن انگلینڈ سے شائع ہوا تھا اور اب اس کی افادیت کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس کا اردو ایڈیشن شائع کرایا ہے۔ مزید زبانوں بالخصوص ہندی اور گجراتی زبان میں بھی اس کا ایڈیشن جلد شائع ہو گا ۔
اس موقع پر کتاب کا تعارف پیش کرتے ہوئے مولانا محمودمدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک اور سماج میں کمیونلزم اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے کسی خاص سیکشن کے انٹریسٹ کے مقابلے میں نیشنل انٹریسٹ کا سپریم ہونا ضروری ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے اس موقع پر 8 نکاتی خطاب میں جہاں اسلام کے پیغام امن اور رواداری پر روشنی ڈالی وہیں ملک کے لیے مسلمانوں کی وسیع خدمات کا بھی ذکر کیا ۔ ذیل میں مولانا مدنی کے خطاب کا متن پیش ہے
(1) ہز رائل ہائی نیس پرنس غازی بن محمد کی کتاب( اسلام کا تعارف ، باشعور قارئین کے لیے)کی ریلیز میرے لیے کوئی فارملیٹی نہیں بلکہ ایک ہسٹوریکل ایوینٹ ہے ۔اس کتاب میں ٹرومیننگ آف اسلام، یونیورسل میسیج آف لو، پیس اینڈ کواکزیس ٹینس پرعالمانہ طریقے سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ ہز مجیسٹی شاہ عبداللہ ثانی ابن الحسین نے اس کتاب کے فورورڈ میں بجا طور پر فرمایا ہے کہ اس کی اشاعت سے آپسی خلیج کو پُر کرنے میں ایک حد تک مدد ملے گی۔
(2) ہم انڈینز کے لیے آپسی بھائی چارہ ، محبت اور رواداری سب سے زیادہ امپورٹنٹ ہے ، کیوں کہ ہمارے دیش میں ہر دھرم ، ہر رنگ، ہر نسل ، ہر تہذیب کے پھول کھلتے ہے۔ جو چیز ہمیں جوڑتی اور ایک قوم بناتی ہے وہ نہ ہمارا مذہب، نہ رنگ، نہ نسل ، نہ تہذیب اور نہ زبان ہے بلکہ ہم سب باہمی محبت کے دھاگے سے بندھی ہوئی ایک قوم ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ یہ نیشنل یونیٹی کسی حادثہ کی و جہ سے پیدا ہوئی بلکہ سنچریز سے یہ اس راشٹر کی آتما او راس کی مٹی میں رچی بسی ہے۔
(3) ہمارے ملک کی مقدس شخصیتیں شری رام چند ر جی ، مہاتما بودھ، مہاویر جین اور ان کی انسانیت سے محبت پر مبنی تعلیمات ہندستانیوں کی رگ رگ میں پیوست ہیں ۔ ان کے بعد ہزارہا ہزار صوفیائے کرام نے سرورکائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے اسلام کے پیغام محبت کو اس ملک میں پریزینٹ اور انٹروڈیوس کرایا۔چنانچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ،حضرت بابا فرید گنج شکرؒ،حضرت نظام الدین اولیائؒ، خواجہ امیر خسرورحمہ اللہ، گرونانک ، تلسی داس اور کبیر داس جیسے صوفیوں اور سنتوں نے جو محبت کے گیت گائے وہ ہماری اسلامی اور قومی وراثت ( نیشنل ہیریٹیج) کی پہچان ہیں ۔
Published: undefined
(4) ہم ہندستانی مہاراجاؤں اور بادشاہوں کے بجائے اپنے زمانے کے ایک فقیر سلطان الہند خواجہ معین الدین اجمیریؒ کو اپنے دل میں بیٹھاتے ہیں جنھوں نے دلوں کو جیتا اور جو دل جیتتا ہے وہی اصلی بادشاہ ہو تاہے۔
(5) مہاتما گاندھی کی کامیابی کا راز ان کا سب کو ایک ساتھ ملا کر چلنا تھااور ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے والے ہمارے اکابر شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور مولانا ابوالکلام آزادرحمہم اللہ باہمی رواداری اور نیشنل انٹیگریشن کے بڑے پرچارک تھے ۔ مولانا حسین احمد مدنی ؒ نے مذہب اسلام کی تعلیمات کی بنیاد پر پارٹیشن کا ورودھ کیا اور کمپوزٹ نیشنلزم کا نظریہ پیش کیا جس نے بھارت میں جمہوریت اور سیکولرزم کے قیام میں بڑا رول ادا کیا ہے ۔
(6) لوگوں کا دل جیتنے کے لیے مسلمانوں کے پاس دو ہتھیار ہیں : ایک ایمان اور دوسرا اسلام ہے ، اسلام سے سلامتی اورایمان سے امن کامعنی نکلتا ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’’ مومن وہ ہے جس کے ہاتھوں تمام انسانوں کی جانیں اور مال محفوظ رہیں‘‘۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا یک دوسری جگہ فرمایا کہ’’ مسلمان وہ ہے جس سے کسی انسان کو خطرہ پیدا نہ ہو ۔‘‘
(7) دین اسلام کے اسی ماڈل کو پیش کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ کمیونلزم اور ٹیررز م کے خلاف جہاد کیا ہے ، ہماری لڑائی پچھلے ایک ڈکیڈ سے جاری ہے ۔ ہم دہشت گردی کے خلاف چھ ہزار مفتیوں اور علماء کی طرف سے فتوی لے کر آئے اور اس کے بعدملک کے کونے کونے میں جاکر ڈھائی سو سے زیادہ کانفرنسیں کیں ۔ہم نے دنیا کو بتایا کہ ٹیررزم کے خاتمے میں اسلام ہی کا سب سے بڑا رول ہو گا۔ میں دنیا کی بڑی طاقتوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ریزولیشن میں اسلام کے میسیج آف پیس کو شامل کریں ، کیوں کہ ریلیجین دنیا کی میجاریٹی کے لیے مارگ درشک ہے ۔اس لیے نفرت اور برائی کو مٹانے میں مذہب سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں ہے ۔
(8) اسلام دیش واسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ ملک اور سماج میں کمیونلزم اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے کسی خاص سیکشن کے انٹریسٹ کے مقابلے میں نیشنل انٹریسٹ کا سپریم ہونا ضروری ہے ۔ ہمارے بڑوں نے مذہبی نقطہ نظر سے راشٹرہت کو بڑی اہمیت دی ہے ۔ ہمارے بڑوں کا فیصلہ ہے کہ ہندستانی مسلمانوں کا انٹریسٹ اس نیشن کے انٹریسٹ سے الگ نہیں ہو سکتا۔میں کنفیڈینٹ ہوں کہ ان شاء اللہ یہ کتاب دنیا میں پھیلی ہوئی بدامنی اور اسلام کے بارے میں مس کنسیپشن کے ختم کرنے میں بڑا رول پلے کرے گی ۔میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ اس کا ہندی اور گجراتی ٹرانسلیشن بھی بہت جلد آنے والاہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined