نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے سپریم کورٹ کے اس عبوری حکم کا خیرمقدم کیا ہے جس میں نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی جانب سے مدارس کی تسلیم شدگی ختم کرنے اور آزاد مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کی گائیڈلائن پر روک لگا دی گئی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو ’ٹھنڈی ہوا کا جھونکا‘ بتایا ہے، لیکن ساتھ ہی کہا کہ ہماری جدوجہد ابھی طویل ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو کے حالیہ بیانات اور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے انھوں نے حقائق سے آنکھیں موند لی ہیں۔ وہ ایک طرف اسلامی کتابوں کے نصاب پر اعتراض کرتے ہیں، جسے کچھ لوگ اپنے خیال میں درست بھی سمجھتے ہوں گے، حالانکہ سچائی اس کے برعکس ہے۔ اس موضوع پر اگر وہ بیٹھ کر باتیں کریں گے تو ضرور مطمئن ہو جائیں گے۔ لیکن ان کا رویہ جارحانہ اور یکطرفہ محسوس ہوتا ہے۔
Published: undefined
مولانا محمود مدنی کا کہنا ہے کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ وہ ہماری جدید تعلیم کی کوششوں پر کیوں نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند جدید تعلیم کو فروغ دینے کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) سے منسلک جمعیۃ اسٹڈی سینٹر چلا رہی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کو روایتی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ ہماری کوشش سے یہ بچے دسویں اور بارہویں کر رہے ہیں۔ لیکن این سی پی سی آر کے چیئرمین ہماری ان کوششوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مولانا مدنی نے اس بات پر زور دیا کہ مدارس نہ صرف ثقافتی ورثے کے تحفظ میں بلکہ معاشرتی تعلیمی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے اپنی بات مضبوطی کے ساتھ رکھتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس ملک کے آئین کے مطابق چلتے ہیں۔ گزشتہ 500 سالوں سے اس ملک میں مدارس کا نظام جاری ہے۔ ان مدارس کے فارغین نے ہر دور میں ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان مدارس کی قربانیوں سے ملک آزاد ہوا تو ملک کے آئین نے دینی مدارس کو قانونی تحفظ فراہم کی۔ اب ایک شخص اٹھ کھڑا ہوا ہے، جو ان تمام حصولیابیوں پر مٹی ڈال دینا چاہتا ہے جو ملک نے دہائیوں میں حاصل کیا ہے۔ مولانا مدنی نے یہ عزم ظاہر کیا کہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined