ڈاکٹر عطیہ بیگم کی تصنیف ’مغل حرم کے ادبی و سماجی کارنامے‘ خود اپنے آپ میں ایک انفرادیت رکھتی ہے۔ ان کی یہ تصنیف مغلوں کے حرم کی خواتین کی ادبی کارگزاریوں پر بھی ایک علمی جائزہ ہے۔ ان کی یہ کتاب مغل بادشاہوں کے حرم میں خواتین کی ادبی سرگرمیوں کو دیکھنے کے لئے ایک روشن دان بھی ہے۔ اس پر بہت سے مصنفین نے اپنی کوششیں کی ہیں لیکن ڈاکٹر عطیہ بیگم نے انتہائی خوبصورتی سے اپنے قاریئن کو اندر کی ایک جھلک دکھائی ہے۔
Published: undefined
پٹنہ میں واقع ادارہ تحقیقات عربی و فارسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اعجاز احمد نے تحریر کیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عطیہ بیگم نے اپنی اس تحقیقی تصنیف میں جو ابواب قائم کیے ہیں وہ اس حقیقت کی غمازی کرتے ہیں، پہلے باب میں مصنفہ نے ’’عہد مغلیہ سے قبل فارسی ادب کا مختصر جائزہ کے عنوان سے عہد غزنویہ سے سلطنت تک معروف شعراء و ادبا ء کی ادبی سرگرمیاں پیش کی ہیں۔‘‘
Published: undefined
ڈاکٹر عطیہ بیگم لکھتی ہیں کہ مغلوں کے عہد میں فارسی شاعری کا لب و لہجہ عام فارسی سے علیحدہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اس دور میں فارسی شاعری کو ایک نیا ماحول ملا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مغلوں نے اصناف شاعری کو ایک نئی عزت بخشی اور اس دور کی شاعری میں سبھی اصناف کی ترقی ہوئی اور اس کی بڑی وجہ شعراء کا علمی ذوق اور دوسری جانب بادشاہوں کا فطری شوق تھا۔
Published: undefined
ڈاکٹر عطیہ بیگم نے مغلوں کے حرم کی بہت سی خواتین کی ادبی سرگرمیوں کا ذکر کیا ہے ان خواتین میں ایک خاتون ماہم بیگم بھی تھیں جو دور مغلیہ کی اہم خواتین میں سے تھیں۔ وہ مغلیہ حکومت کے بانی ظہیر الدن محمد بابر کی اہلیہ تھیں۔ ویسے تو بابر کی سات بیگمات تھیں اور 1506 میں بابر کی شادی ماہم بیگم سے ہوئی اور ماہم بیگم کا تعلق کسی شاہی خاندان سے نہیں تھا۔ بابر خود ماہم بیگم کو ’میرا چاند‘ کہہ کر پکارتے تھے اور وہ ان کی ذہین اور خوبصورت بیوی تھیں۔ ماہم بیگم کی علمی دوستی کا پتہ اس بات سے لگتا ہے کہ انہوں نے علم کی ترویج و اشاعت کے لئے 1521 میں دہلی میں ’خیر المنازل‘ کے نام سے اعلی درجے کا مدرسہ تعمیر کروایا۔
Published: undefined
بہرحال ڈاکٹر عطیہ بیگم کی تصنیف شدہ ’مغل حرم کے ادبی و سماجی کارنامے‘ نہ صرف معلوماتی ہے بلکہ ایک تحقیق کتاب ہے اور اس کے ذریعہ قارئین کو مغل بادشاہوں کی خواتین کی ادبی سرگرمیوں کے بارے میں بھی ایک زبردست معلومات حاصل ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined