رپورٹ سالار غازی
امروہہ - مساوات اور برابری کے تصور کو لیے بغیر جمہوری بنیاد کے عمارت کھڑی نہیں ہو سکتی ، آئین کے بنیادی حصوں میں ایک اہم حصہ مساوات ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے تمام شہری حکومت کی نظر میں برابر ہیں ، ان میں کسی طر ح کی کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی، ہرشخص کو آزادی کے ساتھ زندگی گزار نے کا پورا پورا حق حاصل ہے ، اس لیے آزادی اور مساوات قریب قریب ملتے جلتے بنیادی دورکن ہیں۔ ہندوستان اپنی گونا گوں خصوصیات اور رنگ برنگی تنوعات کی وجہ سے دنیا میں ایک امتیازی مقام رکھتاہے ۔یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے رہتے چلے آئے ہیں
ہندوستان جس قدر اپنے رقبے کے اعتبار سے وسیع ہے اسی طرح اپنی تہذیب ثقافت اور تمدن کے لحاظ سے بھی وسیع ہے ۔ وسیع و عریض اور کثیر آبادی والے ملک میں ،ہر سو کلومیٹر پر زبان بدل جاتی ہے، رہنے سہنے کے طریقے جدا ہوتے ہیں لیکن ہندوستان کا آئین سب کا لحاظ کرتے ہوئے سب کو آزادی سب کو مساوات عطا کرتا ہے ۔ آزادی کے بعد بڑے بڑے دانشوروں نے مل کر لوگوں کے لیے وہ بنیادی دستور بنائے جس میں آزدی اور مساوات کے تعلق سے خاص باتیں درج ہیں تاکہ کسی کے ساتھ نا انصافی، ظلم اور زیادتی نہ ہو،اس کو آئین میں نمایاں حیثیت حاصل ہے ۔ مذکورہ خیالات کااظہار جمعیۃ علماء شہر امروہہ کے زیر اہتمام یوم جمہوریہ کے موقع پرمنعقد تحفظ جمہوریت اجلاس سے خطاب کرتے ہوے مہمان خصوصی نائب صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش پروفیسر سید محمد نعمان انگلش پروفیسر جی ایف پی جی کالج ،شاہجہاں پور نے کیا ، قابل ذکر ہے کہ جمعیتہ علماء ہند کے زیر اہتمام حسب روایت یوم جمہوریہ کی مناسبت سے امسال بھی تحفظ جمہوریت اجلاس کا انعقاد ٹاؤن حال امروہہ میں کیا گیا اجلاس کا آغاز تلاوت قران کریم سے ہوا جب کہ معروف نعت خواں حضرات نے بارگاہ رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ ؐمیں نذرانہ عقیدت ہدیہ نعت پیش کیا جسکے بعد قومی ترانہ و ترانہ جمعیتہ بھی ارکان جماعت کے ذریعے پیش کیا گیا'
Published: undefined
اجلاس سے افتتاحی خطاب فرماتے ہو ءے صدر مدرسین و ناظم تعلیمات مدرسہ جامعیہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے تاریخ جماعت و تاریخ ہند کے حوالہ سے مختصر مگر جامع خطاب کے دوران کہا کہ ہمارا ملک ان دنوں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے منعقد ہونے والے جلسوں و دیگر تقریبات کا مشاہدہ کر رہا ہے آج کا یہ پروگرام بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے خوشی کی بات یہ ہے کہ اس اجلاس کی میزبان ملک کی وہ تاریخی اور محب وطن جماعت جمعیتہ علماء ہند ہے جسے فراموش یا نظرانداز کر حریت وطن کے تاریخی تسلسل کو نہ برقرار رکھا جا سکتا ہے اور ناہی جد و جہد آزادی وطن کی کوئی تاریخ مکمل ہو سکتی ہے مفتی سید محمد عفان نے مزید کہا کہ1919 میں قائم ہونے والی یہ جماعت اپنی عمر کے سو سال مکمل کرنے جا رہی ہے اسکی زرین اور سنہری خدمات کا دائرہ پچھلی ایک صدی پر محیط ہے یہی وہ جماعت ہے جس نے حریت پسند جماعتوں میں سب سے پہلے تن تنہا مکمل آزادی کا برملا مطالبہ کیا 1930 میں جمعیتہ علماء ہند کا وہ تاریخی اجلاس جو امروہہ جامع مسجد میں ہوا اس مطالبہ کے ساتھ ختم ہوا تھا کہ ہم مکمل آزادی کے علاوہ کسی اور چیز پر مصالحت نہیں کر سکتے ہندوستان کو غیر ملکی حکومت سے آزاد کرانے اور اسکے حصول میں تمام مناسب اور جائز ذرائع کو استعمال کرنا تمام باشندگان ہند کا قومی و وطنی فریضہ سمجھتے ہیں تاریخ شاہد ہے کہ یہ وہ وقت تھا جب انڈین نیشنل کانگریس بھی مکمل آزادی کا مطالبہ کرنے کی جرآت نہ کر پاتی تھی بلکہ وہ ملک برطانیہ کے ساتھ ہندوستان کی رعایا کی بہبود و ترقی کے لئے کوشاں تھی مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے مزید کہا کہ یہ جمعیتہ علماء ہند کی بصیرت تھی جس نے 1916 میں راجہ مہندر پرتاب کی صدارت میں کابل کے اندر ہندوستان کی پہلی آزاد جمہوری حکومت قائم کی بولے یہ جمعیتہ علماء ہی تھی جس کے اکابر نے قید و بند جلاوطنی اور ہر طرح کی صعوبتوں کو برداشت کرتے ہوے ہندوستان کی آزادی کے لئے مشترکہ جد و جہد کی ترغیب دی حاضرین کو تاریخ سے روشناس کراتے ہوے مفتی سید محمد عفان نے کہا کہ مہاتما گاندھی کو ہندوستان کا مشترکہ لیڈر بنانے میں بنیادی کردار بھی جمعیتہ علماء نے ہی ادا کیا جمعیتہ آخر تک تقسیم وطن کی مخالفت کرتی رہی اور اپنے اس موقف پر اٹل رہی کہ ملک کی تقسیم پر رازی ہونا ملک کی تباہی کے محضر نامہ پر دستخط کرنے کے برابر ہے دستور ہند کی خصوصیات اور موجودہ حالات پر بولتے ہوے مفتی عفان منصور پوری نے مزید کہا کہ ہندوستان کے آئین کا مطالعہ کریں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آئین میں آزادی اور مساوات جیسی چیزیں مذکور ہیں مذہبی آزادی، کلچرل آزادی اور مذہب کے متعلق ادارے وغیرہ قائم کرنے کے تعلق سے اہم چیزیں درج ہیں لیکن آج انہیں باتوں کو لے کر چند مٹھی بھر و مفاد پرستوں کے ذریعے نفرت پھیلا ئی جارہی ہے ۔حکومت ہند کی ذمہ داری ہے کہ تمام شہریوں کو مساوات عطا کرے اور ان کی جان ، مال اور آبر و کی حفاظت کے اہم اقدامات کرے اور قانون کو اتنا سخت کرے کہ کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی ہمت نہ ہو، وہ تمام لوگ جو کسی مخصوص پارٹی کا لبادہ اوڑھ کر خود ہی پولس اور افسربنتے پھرتے ہیں ان کے خلاف سخت قدم اٹھایا جائے ، اس لیے کہ آج ما حول کو امن و آشتی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ، سیاست تو نفرت کی دیوار کھڑی کرکے تفرقہ ڈالنے مین لگی ہے تمام مذاہب کے اپنے عقائد ہیں اور ہندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب کا احترام سبھی پر لازم ہے لیکن کسی کو کسی پر خود ساختہ طور پر ظلم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے آج مختلف معاملات کو لیکر ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں و پسماندہ طبقات بالخصوص دلتوں پر دھرم کے کچھ ٹھیکیداروں کے ذریعے جاری مظالم قابل مذمت ہیں کثرت میں وحدت کی روایت والے ہمارے عزیز ملک ہندوستان میں گزشتہ چند سالوں سے انسان کے ذریعے انسان پر اور کبھی جانور کے لئے انسان پر جاری مظالم کا سلسلہ قابل مذمت ہے اور لمحہ فکریہ بھی کہ جمہوری نظام میں اس طرح کے واقعات کو انجام دینے والے ملک کو کس سمت لے جانا چاہتے ہیں ہندوستان کے آئین اور جمہوری نظام کا تحفظ کرنا ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے اگر حکومتیں اس ذمہ داری کو پورا نہیں کر سکتیں تو عوام اور محب وطن افراد کو اس سمت پہل کرنی ہوگی ملک کی قدیمی روایات کی پاسداری اور ملک کی سالمیت کے لئے ہمیں جنگ آزادی کی طرح کاندھے سے کاندھ ملاکر نفرت کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہوگا اتحاد کے ساتھ ہی ملک دشمن طاقتوں کا مقابلہ ممکن ہے ملک کی سالمیت اور درینہ روایات کی پاسداری کے لئے ہونے والی تمام تر کوششوں میں مسلمان ہمیشہ سے پیش پیش رہے ہیں اور آج بھی ضرورت پڑنے پر ملکی مفاد میں شروع ہونے والی کسی بھی تحریک سے پیچھے رہنے والے نہیں ہیں اجلاس کی سرپرستی شہر امام و مہتمم مدرسہ جامعیہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ مولانا سید طارق حسن و نائب مہتمم مولانا محمد اسماعیل نے کی جبکہ صدارت صدر جمعیت علماء ضلع امروہہ مفتی عبد الرحمان ناظم مدرسہ انصار العلوم نوگاواں نے کی ، نظامت کے فرائض مفتی محمد منصف استاد حدیث مدرسہ جامعیہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ و جنرل سکریٹری جمعیتہ علماء امروہہ حافظ محمد حنیف نے بحسن خوبی انجام دے اس موقع پر ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی چیرمین ہاشمی ایجوکیشنل گروپ ماسٹر ذاکر حسین کاظمی شہر صدر قاری محمد یامین جنرل سکریٹری ضلع امروہہ و مغربی اتر پردیش جمعیتہ علماء مفتی ریاست علی قاسمی مفتی محمد زاہد مفتی محمد شاہد مفتی رفاقت ابو امامہ مفتی محمد حمزہ مفتی عبد الغفور مولانا دلدار حسین علی امام رضوی ایڈوکیٹ مصباح الحسن صوفی نعیم احمد حافظ محمد فرمان معظم علی خان حاجی ناصر صدیقی نسیم احمد خان عبد القیوم رائنی نسیم احمد خان مولانا جبار احمد و جملہ اراکین جماعت کے علاوہ کثیر تعداد میں علاقائی لوگ موجود رہے
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined