نئی دہلی: جمہوریت اور صحافت مل کر ایک مہذب سماج کی تشکیل میں ایک اہم رول ادا کرتی ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار سینئر صحافی اور عالمی سہارا چینل کے ایڈیٹر لئیق رضوی نے شعبہ اردو، ایم جی ایم پوسٹ گریجویٹ کالج سنبھل کے ذریعہ منعقدہ قومی ویبناربعنوان ”جمہوری نظام میں صحافت کا کردار“ میں کیا۔ لئیق رضوی نے اپنے کلیدی خطبے میں مزید کہا کہ آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد صحافت کا رول سماج کے لیے نفع بخش رہا ہے۔ آج صحافت پیشہ وارانہ حیثیت کی حامل ہوگئی ہے لیکن آج بھی کلی طور پر اس کا رول مثبت ہے۔ آزاد صحافت اچھی جمہوریت کی بنیادی ضرورت ہے اور شناخت بھی۔ یہ چوتھا ستون ہی نہیں وہ واحد پل بھی ہے جو نظام اور جمہور کو منسلک کرتا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں پروگرام کے ابتدا میں شعبہ اردو کے استاذ ڈاکٹر نوید احمد خان نے کہا کہ یہ موضوع بہت ہی حساس ہے اور صحافت کے رول کی نشاندہی کرتا ہے کہ جمہوری نظام میں صحافت کی کیا ذمہ داری ہے۔ مہمان اعزازی ڈاکٹر ریحان حسن شعبہ اردو و فارسی گورونانک دیو یونیورسٹی امرتسر نے کہا کہ صحافت سنت الہی ہے اور اللہ نے اپنے انبیاء پر صحائف بھیج کر یہ پیغام دیا کہ ایک اچھے سماج کو صحافت کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
مہمان خصوصی ڈاکٹر راشد عزیز شعبہ اردو سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سری نگر نے کہا کہ صحافی سماج، حکومت اور عوام کا آئینہ ہوتا ہے، اس لیے عوام کو بیدارکرنا صحافت کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کے لیے صحافت کا اہم رول رہا ہے اور اس کے لئے غیر جانب دارانہ رول ادا کرکے ایک صالح صحافت کا ثبوت دیا ہے۔
Published: undefined
صدرجلسہ ڈاکٹر عابد حسین حیدری پرنسپل ایم جی ایم کالج سنبھل نے کہا کہ صحافت کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ خصوصاً اردو صحافت نے مولوی محمد باقر سے لیکر آج تک اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے اور آج بھی اردو صحافت نے سماج کے ہر مسئلہ پر غیر جانبدارانہ نظر رکھ کر جمہوری نظام کو مستحکم کرنے اور رکھنے میں اہم رول ادا کیا۔ شعبہ کے استاذ ڈاکٹر رضا الرحمن عاکف نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ نظامت کے فرائض شعبہ کے استاذ ڈاکٹر ریاض انور نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔ جبکہ شعبہ کی استانی ڈاکٹر ہما فاطمہ نے پروگرام کے انعقاد میں خصوصی تعاون پیش کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined