پریس ریلیز

’مجوزہ وقف ترمیمی بل اگر منظور ہوا تو اس کے نتیجہ میں وقف کی شکل و صورت اور حیثیت ختم ہو جائے گی‘

انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے ذریعہ منعقد کانفرنس میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس کی بھر پور مخالفت کا فیصلہ کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق کانفرنس کا منظر</p></div>

وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق کانفرنس کا منظر

 

تصویر: پریس ریلیز

نئی دہلی: انڈیا اسلامک کلچر سینٹر نے ’وقف ترمیمی بل 2024‘ پر سینٹر کے صدر و سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی سربراہی اور نائب صدر محمد فرقان احمد کی نگرانی میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس میں سینٹر کے ممبران کے علاوہ ملک کے معروف دانشور، وکلاء، بیوروکریٹس، لیڈران، غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کے ذمہ داران اور سماجی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Published: undefined

کانفرنس میں مجوزہ وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس کی بھر پور مخالفت کا فیصلہ کیا گیا۔ مقررین نے اس کے خلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اور دیگر پلیٹ فارم پر بھی آواز اٹھانے کا اعلان کیا۔ مقرین نے کہا کہ مجوزہ وقف بل سے حکومت کی بدنیتی اور اس کے برے ارادوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اگر یہ قانون بن گیا تو اس سے مساجد، مدارس، قبرستان، درگاہ، کربلا اور خانقاہیں محفوظ نہیں رہیں گی۔ حکومت موجودہ وقف قانون میں ایسی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے جس سے وقف املاک پر غیر قانونی قبضہ داروں، مافیاؤں کے قبضہ کی راہ ہموار ہو جائے۔

Published: undefined

دانشوروں نے اس تاثر کو بھی سختی سے مسترد کیا کہ وقف کے پاس ریلوے کے بعد سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں۔ مقررین نے نشاندہی کی کہ صرف تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور کسی حد تک تلنگانہ کے مندروں کے پاس وقف سے کہیں زیادہ اراضی ہے۔ کانفرنس میں یہ احساس ابھر کر آیا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل کا مقصد مسلمانوں سے دشمنی نکالنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ شرکاء نے کہا کہ بل کا مسودہ کسی ایسے شخص نے تیار کیا ہے جو وقف کے تصور سے بھی ناواقف ہے۔ اس بل میں وہ تمام خرابیاں موجود ہیں جس سے وقف جائیدادیں پوری طرح خطرہ سے دوچار ہو جائیں گی۔

Published: undefined

اس تقریب میں بل کے سیاسی اور سماجی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ مقررین میں سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، وجہی شفیق، زیڈ کے فیضان، سابق آئی آر ایس آفیسر سید محمود اختر، سید ظفر محمود، ایم این چودھری، سابق ہائی کورٹ جج جسٹس اقبال انصاری، ایڈ یو خان، انتخابی کمیشن کے سابق کمشنر ایس وائی قریشی، سیاسی مبصر تسلیم رحمانی، خواجہ ایم شاہد، سول سوسائٹی ممبر سردار دیا سنگھ، وقف ویلفیئر فورم کے چیئرمین احمد جاوید، مشہور صحافی قربان علی، جے پی سی کے رکن ممبر پارلیمنٹ مہیب اللہ ندوی اور انڈیا اسلامک سینٹر کے صدر سلمان خورشید صاحب شامل رہے۔

Published: undefined

سردار دیا سنگھ نے سکھوں کی طرف سے اسلامک سینٹر کی اس مہم میں ساتھ دینے کا یقین دلایا۔ سلمان خورشید نے کہا کہ وقف کے اہم مسئلہ پر سینٹر کی جانب سے یہ پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔ سینٹر اہل وطن کو اس مسئلہ کے بارے میں واقف کرانے کی کوشش کرے گا۔ ساتھ ہی اس بل پر تفصیلی گفتگو کے لئے ورکشاپ کی جائے گی۔ اس بل کو واپس کرانے کے لئے جو بھی آئینی طریقے ہوں گے انہیں اپنایا جائے گا۔

Published: undefined

کانفرنس میں تمام شرکاء نے یک زبان کہا کہ مجوزہ بل اگر منظور ہوا تو اس کے نتیجہ میں وقف کی شکل و صورت اور حیثیت ختم ہو جائے گی۔ برسراقتدار جماعت اسے تباہ کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ وقف سے مستفید ہونے والوں میں بیوائیں، غریب، یتیم اور مساکین شامل ہیں۔ وقف جائیدادوں میں قبرستان، مساجد، درگاہ، کربلا، خانقاہ اور دیگر مذہبی مقامات شامل ہیں جنہیں اس بل کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ لہٰذا تمام شرکاء اور حاضرین نے ذاتی طور پر اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داروں کی جانب سے بل کو مکمل طور پر مسترد کرنے کی تجویز پاس کی گئی۔ نائب صدر محمد فرقان نے شرکاء کا استقبال کیا، مشہور ایڈوکیٹ بہار برقی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے جبکہ کہکشاں نے شکریہ کی تجویز پیش کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined