علی گڑھ: فورم فارمسلم اسٹڈز اینڈ اینا لیسس (ایف ایم ایس اے) نے ہندو جاگرن منچ کے ذریعہ جاری کئے گئے اس فرمان کی سخت لفظوں میں مخالفت کی ہے جس اس نے ضلع کے سبھی اسکولوں کو ہدایت نامہ بھیج کر کہا ہے کہ 25دسمبر کو کرسمس کا تیوہار نہ منائیں۔فورم کا کہنا ہے کہ ہندستان مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو ایک خوبصورت گلدستہ ہے ،اس گلدستہ کو بکھیر نے اور مسلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔فورم فارمسلم اسٹڈز اینڈ اینا لیسس نے ہندو جاگرن منچ کے اس فرمان کو تہدید آمیز مانتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 19 Dec 2017, 8:06 PM IST
فورم فارمسلم اسٹڈز اینڈ اینا لیسس کے ڈائریکٹر جسیم محمد نے اس سلسلہ میں ضلع انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ایسے عناصر جو گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ علی گڑھ پورے اتر پردیش ہی نہیں پورے ملک میں علم کے گہوارہ کی حیثیت رکھتا ہے،یہ اتر پردیش کا کاروباری ہب بھی ہے ایسے میں اس طرح کے فرمان سے جہاں تعلیمی امور میں رخنہ پڑے گا وہیں اس سے کاروبار بھی متاثر ہوگا۔اسکول تو ایسی جگہ ہے جہاں بچہ پوری زندگی کے لئے روشنی حاصل کر تا ہے اور اپنے ملک کے متنوع کلچر سے واقف ہوتا ہے ،اگر اس طرح کی پابندیاں عائد کی جانے لگیں گی تو اس سے طلباکا ذہنی فروغ رک جائے گا اور وہ اپنے ملک کے تنوع سے ہی نا واقف رہ جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ ملک کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک روزگار اور ملازمت کے سلسلہ میں جاتی ہے ،ان اسکولوں میں ہونے والے مختلف پروگراموں سے ہی بچپن میں طلبا کو دوسرے مذاہب سے واقفیت ہوتی ہے اس لئے ایسے پروگراموں کا ہونا ضروری ہے ورنہ بیرون ملک جا کر طلبا وہاں کے کلچر سے ناموس رہیں گے اور پھر وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہو جائیں گے۔
Published: 19 Dec 2017, 8:06 PM IST
جسیم محمد نے انتظامیہ سے کہا ہے ہندو جگرن منچ کے اس فرمان نے شہر میں نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے اور یوں بھی یہ فرمان آئین کے خلاف ہے اس لئے فوری اثر سے کارروائی کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا ہے کہ در اصل ہندو جاگرن منچ ملک کامذہبی تنوع ختم کرکے اس کو مذہبی تشدد کی جانب لے جانا چاہتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ ایسے عناصرکے خلاف سخت کارروائی کرکے اسکولوں میں اس طرح کے کلچرل پروگرام کو یقینی بنایا جائے۔
Published: 19 Dec 2017, 8:06 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Dec 2017, 8:06 PM IST