نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام منعقد پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ایک جمہوری ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے، اگر ہم اس آزادی کو باقی نہیں رکھ پائیں گے تو ملک کے ہر نظام میں کرواہٹ پیدا ہو جائے گی۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے بنارس کے ضلع جج کے ذریعہ گیانواپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کرنے کی اجازت دیے جانے کے تناظر میں مذکورہ بالا بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انھوں نے اپنی رخصتی سے قبل اس طرح کا افسوسناک فیصلہ سنایا اور پھر اوپر کی عدالتیں اس پر غور کرنے کو تیار نہیں ہیں، تو اس طرح ایک طبقہ کا پورا حق مار لیا گیا۔ ایسی صورت میں آپ بتائیں کہ اب ملک کی اقلیت کیا کرے؟‘‘
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے میڈیا کی آزادی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ پریس کلب میں ہم نے پریس کانفرنس کرنے کی کوشش کی تو وہاں سے جواب ملا کہ اس موضوع پر اجازت نہیں ہے، تو بتائیے کہ ہم کس سبجیکٹ پر بات کریں اور کس پر نہ کریں۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ آج ایسی صورت حال میں ہم کھڑے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بات اس حد تک نہ بڑھنی چاہیے۔ ہم نے ملک کو بڑی تکلیفوں، قربانیوں اور جدوجہد سے آزاد کرایا ہے اور اس ملک کو بنانا، بسانا، لے کر آگے چلنا ہم سب لوگوں کی سانجھا ذمہ داری ہے۔ لیکن آج تو ہم اس سانجھا کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ آج کے دور میں ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور ہمیں رسوا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ انصاف کے تقاضوں کو باقی رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ جس کی لاٹھی، اس کی بھینس، جنگل راج کی علامت ہے اور یاد رکھیے کہ لاٹھی اور بھینس کا قانون اگر چلے گا تو لاٹھی ہاتھ بدلتی رہتی ہے۔ اس لیے ہمیں مل جل کر اچھا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined