نئی دہلی: میڈیا رپورٹوں اور دہلی کے کچھ باشندوں کی شکایت پر دہلی اقلیتی کمیشن نے یو پی سنٹرل شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کو ایک نوٹس بھیجا ہے۔ شکایت یہ بھی ملی تھی کہ وسیم رضوی حضور پاک کی زوجۂ طاہرہ حضرت عائشہ کے بارے میں ایک فلم بنارہے ہیں یا بنا چکے ہیں۔ خبروں کے مطابق انھوں نے اپنی فلم کا ایک ٹریلر ریلیز کیا ہے اور اس متنازع پروجیکٹ کے بارے میں بیانات بھی دیئے ہیں۔اس فلم کی خبروں سے مسلمانان ہند سخت ناراض ہیں۔ اس کے پیش نظر وسیم رضوی کو کمیشن نے نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ 2 اکتوبر تک وہ اس فلم کے تعلق سے وضاحت پیش کریں گے۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
دہلی اقلیتی کمیشن نے وسیم رضوی سے کچھ سوال کیے ہیں اور کہا ہے کہ وہ اپنا جواب فائل کریں۔ یو پی سنٹرل شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین سے پوچھا گیا ہے کہ (1) اس پروجیکٹ کا مقصد کیا ہے (2) اس وقت یہ پروجیکٹ کس مرحلے میں ہے اور (3) کیا اس فلم کے لیے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن سے اجازت لی گئی ہے، یا اس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
دہلی اقلیتی کمیشن نے ساتھ ہی وسیم رضوی کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ کمیشن کو مذکورہ فلم یا اس کے ٹریلر کا سی ڈی فراہم کریں۔ علاوہ ازیں سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کے اجازت نامے یا اس کے لیے دی گئی درخواست کی کاپی مہیا کریں اور فلم کی اسکرپٹ کے ساتھ اس کے لکھنے والے ، ریسرچ کرنے والے اورڈائرکٹر وغیرہ کے نام بھی بتائیں۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
دہلی اقلیتی کمیشن نے اپنے آرڈر میں مزید کہا ہے کہ ’’چونکہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے، اس کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوں گے، اور بڑے پیمانے پر تشدد پھیل سکتا ہے۔ نیز ہمارے ملک کی اس سے بےعزتی ہوگی، اس لیے جب تک یہ کیس نیم عدالتی اختیارات کی مالک دہلی اقلیتی کمیشن میں درج ہے، آپ اس پروجیکٹ پر مزید کوئی کام نہیں کریں گے‘‘۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اس فلم کے تعلق سے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن کو بھی خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’یہ فلم حد درجے کی اہانت ہے جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات نہ صرف ہندوستان میں مشتعل ہوں گے بلکہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں بھی غصے کی لہر دوڑے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ پیغمبر اسلام کی زوجہ پر فلم نہیں بنائی جاسکتی ہے بلکہ ان کا کارٹون تک نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ہماری سڑکوں پر تشدد پھیلے گا ۔‘‘ خط میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خان مزید لکھتے ہیں کہ ’’آپ سے درخواست ہے کہ اس اہانت انگیز فلم کو اجازت نامہ نہ دیں‘‘۔ اقلیتی کمیشن کے صدر نے اپنے خط میں مذکورہ بورڈ کو مزید مطلع کیا ہے کہ ’’اگر یہ فلم ریلیز ہوتی ہے تو ہم کم از کم صوبہ دہلی میں اس پر پابندی لگادیں گے‘‘۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Sep 2019, 4:10 PM IST
تصویر سوشل میڈیا