علی گڑھ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کی دو صد سالہ یومِ پیدائش تقریبات کے تحت ماہنامہ ’’ دا علی گڑھ موومینٹ‘‘ اور جامعہ اردو علی گڑھ کے زیرِ اہتمام ’’ جدید ہندوستان کی تعمیر میں سرسید کا کردار‘‘ موضوع پر آج جامعہ اردو علی گڑھ کیمپس میں مضمون نویسی مقابلہ۔2017 کا انعقاد عمل میں آیا۔
مضمون نویسی مقابلہ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت شہر کے مختلف اسکولوں و کالجوں کے467طلبہ و طالبات نے حصہ لے کر انگریزی ، اردو اور ہندی کے علاوہ دیگر علاقائی زبانوں میں مذکورہ موضوع پر مضامین لکھے۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو کورٹ کے رکن پروفیسر رضاء اللہ خاں نے کہا کہ سرسید احمد خاں کے حاصلات محض علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام تک محدود نہیں ہیں بلکہ انہوں نے زندگی کے مختلف میدانوں جیسے صحافت، تاریخ اور سائنس میں بیش قیمتی تعاون پیش کیا لہٰذا وہ ’’ بھارت رتن‘‘ ایوارڈ کے صحیح حق دار ہیں۔
Published: undefined
پروفیسر رضاء اللہ خاں نے نوجوان طبقہ سے اپیل کی کہ وہ سرسید کے اصولوں کو اپنا کراپنے مستقبل کو روشن کریں اور اپنی زندگی کو کامیاب بنائیں۔
جامعہ اردو علی گڑھ کے او ایس ڈی مسٹر فرحت علی خاں نے کہا کہ سرسید نے اپنی سیکولر اور سائنسی فکر سے ہندوستانی معاشرہ میں مثبت تبدیلی لانے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ سرسید انسانیت کے علمبردار تھے اور ہمیں ان کے مشن کو آگے بڑھانا ہوگا یہی سرسید کو اصل خراجِ عقیدت ہوگا۔
مقابلہ کے کنوینر ڈاکٹر جسیم محمدنے کہا کہ ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام سرسید کے یومِ ولادت پر ہر سال مضمون نویسی مقابلہ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس کا مقصد نوجوان نسل کو سرسید کی حیات و خدمات سے واقف کراکر سرسید شناسی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبلائزیشن کے موجودہ دور میں بھی سرسید کی فکر اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ان کا طریقۂ تعلیم سائنس اور تہذیب و تمدن پر منحصر ہے۔
ڈاکٹر جسیم محمدنے کہا کہ سرسید ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور ان کی خدمات پر وسیع تحقیق کی ضرورت ہے۔انہوں نے قانون سے لے کر تعلیم کے میدانوں میں قابلِ ذکر تاریخی تعاون پیش کیا جسے آنے والی نسلیں کبھی فراموش نہیں کرسکیں گی۔
اے ایم یو کورٹ کے رکن پروفیسر ہمایوں مراد نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سرسید کی خدمات پر تحقیقی کام کریں اور اس مقصد کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سرسید چیئر قائم ہونی چاہئے۔
Published: undefined
پروفیسر شیخ مستان نے کہا کہ ملک اور سماج کے لئے سرسید کی خدمات کو کسی ایک زمرے میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ انہوں نے تعلیم اور صحافت سے لے کر تاریخ نویسی اور سماجی اصلاح میں اپنے گہرے نقوش مرتب کئے ہیں۔
ڈاکٹر شیریں مسرور، ڈاکٹر فرقان سنبھلی، بلقیس جہاں، دیبا ابرار، ڈاکٹر فاطمہ زہرہ، ڈاکٹر دولت رام اور ڈاکٹر جی ایف صابری اور جامعہ اردو پبلک اسکول کے اساتذہ نے مقابلہ میںنگراں کے فرائض انجام دئے۔
مقابلہ میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات کے علاوہ خصوصی طور پر اقبال سیفی، دلشاد قریشی، صدف زیدی وغیرہ کی موجودگی اہم رہی۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں<a href="https://www.qaumiawaz.com/tag?tag=%D9%85%D9%88%D8%AF%DB%8C%20%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA"></a>
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined