نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے، جس میں ہم جنسوں کی شادیوں کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواستوں کی مخالفت کی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے جو عرضی داخل کی ہے اس میں میں صاف کہا گیا ہے کہ ہم جنس پرستی کی ممانعت پر اسلام کا موقف واضح ہے۔ اسلام کے اغاز سے ہی ہم جنس پرستی کی ممانعت رہی ہے، قرآن مجید میں ایک ایسی قوم کا بھی تذکرہ ہے جسے ہم جنسی کی وجہ سے نیست و نابود کر دیا گیا۔
Published: undefined
جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں مزید کہا ہے کہ "ہم جنسی کی شادی خاندان بنانے کے بجائے خاندانی نظام پر حملہ کے مترادف ہے۔" یہ تمام پرسنل لاز میں شادی کے تصور کے تسلیم شدہ حقیقی و کامل عمل کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ شادی درحقیقت ایک حیاتیاتی مرد اور ایک حیاتیاتی عورت کے درمیان اس لیے ہوتی ہے تا کہ خاندان کی اکائی کو آگے بڑھایا جاسکے، لیکن یہ عمل تو خاندان کے ڈھانچے کو ہی تباہ کر دے گا۔
Published: undefined
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے عرضی میں کہا گیا ہے کہ جنسی آزادی کے سلسلے میں ایک مذہب بیزار عالمی نظریہ ہے جو دوسرے نظریات و اخلاقیات پر فتح حاصل کرنا چاہتا ہے، بھارت جو مختلف پرسنل لاز اور مذاہب کا ملک ہے، وہاں اس طرح کے مذہب دشمن سخت گیر ملحدانہ نظریہ کو فوقیت نہیں دی جاسکتی۔ اس سے شادی بیاہ کی حقیقی شکل مسخ ہو جائے گی اور ہندوستانی معاشرہ دنیا کے لیے افسوس و عبرت کا مقام بن جائے گا۔
Published: undefined
جمعیۃ علماء ہند نے ہم جنس پرستوں کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر عرضی کے اس موقف پر بھی سوال اٹھایا کہ اگر مغرب کے کسی ملک میں کوئی چیز اخلاقی طور سے درست ہے تو وہ ہندوستان میں بھی درست ہو ایسا کوئی ضروری نہیں ہے، اخلاقی اصول کے دائرے مختلف ممالک کے سماجی حالات کے تحت ہوتے ہیں۔ مزید برآں مشرقی ممالک میں تو اس کی بالکل ہی اجازت نہیں ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسی شادیاں آئین ہند اور ملک کے سبھی وراثتی، طلاق و نکاح کے قوانین کے بھی خلاف ہیں، جہاں مردوعورت، میاں بیوی اور ماں باپ کے الفاظ کا استعمال جنس مخالف کے دونوں حصوں کے لیے کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز