جمعیۃ علماء ہند کے چونتیسویں اجلاس عام کی تیاریوں کے سلسلے میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں اجلاس کے اغراض ومقاصد اور منظر، پس منظر پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے تفصیل سے روشنی ڈالی، اس میں دہلی اور لونی حلقہ کے تین سو ائمہ مساجد اور جمعیۃ سے وابستہ ذمے دار حضرات نے شرکت کی۔
Published: undefined
اس موقع پر مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے خاص خطاب میں کہا کہ ملک وملت کے سامنے ہمیشہ ایسے مسائل رہے ہیں جن پر اجتماعی غور و فکر کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ایک مستحکم اور پائیدار لائحہ عمل طے کر کے آگے بڑھا جائے۔ موجودہ وقت میں ملت کے سامنے بہت سارے چیلنجز ہیں، جن کا ہوش مندی سے حل نکالنا ضروری ہے، لیکن مایوس ہونے اور بہت زیادہ فکر مند ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ چند مخصوص عناصر ہمیں مایوس کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم ہرگز مایوس نہیں ہونے والے ہیں اور نہ جھکنے والے ہیں، ہمیں خود کے اندر اعتماد اور حوصلہ پیدا کرنا ہے اور ہر طرح سے پرعزم رہنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہماری لڑائی خود اپنی کمزوریوں سے ہے، جب ہم اپنی کمزوریوں پر غالب آجائیں گے تو ہمیں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مولانا مدنی نے آگے کہا کہ غم کی رات طویل ضرور ہے، مگر ختم ہونے والی ہے، کیوں کہ دائمی اختیار اور طاقت صرف اللہ تعالی کو حاصل ہے۔
Published: undefined
انھوں نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند اپنی تاریخ اور روایات کے مطابق 10، 11، 12، فروری کو رام لیلا میدان نئی دہلی میں اجلاس عام کر رہی ہے۔ آئینی کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد کھلا اجلاس عام 12؍فروری بروز اتوار صبح نو بجے سے شروع ہوگا۔ یہ اجلاس ہماری سرگرمیوں کا صرف ایک حصہ ہے جہاں ہم مل کر فیصلہ کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں، اس لیے اجلاس کے بعد ہماری جد وجہد میں مزید تیزی آئے گی۔
Published: undefined
مولانا مدنی اس موقع پر ائمہ کرام سے خاص طور سے مخاطب ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ وہی شخص اجتماعی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتا ہے جو انفرادی ذمہ داری ادا کرنے کا اہل ہو، یعنی مضبوط، مستحکم، صحت مند، اولوالعزم اور قربانی دینے کے لیے تیار ہو، نیز وہ جہد مسلسل کا عازم ہو۔ ہماری مساجد کے جو ائمہ کرام ان خوبیوں اور کمالات سے متصف ہیں وہ اپنے علاقے کے خادم اور رہنما ہیں اور جہاں ایسا نہیں ہے وہاں بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ مولانامدنی نے ائمہ کرام سے اپیل کی کہ نئی نسل کو دین کی بنیادی تعلیم سے وابستہ کرنے کے مقصد سے ضرور مکاتب قائم کریں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے سامنے دو مسئلے ہیں، ایک ہے کسی بھی بے قصور مسلمان کا قتل ہونا اور دوسرا مرتد ہونا، زیادہ بڑا چیلنج مرتد ہونا ہے، کیوں یہ اجتماعی معاملہ ہے، اس لیے اس کو روکنے کے لیے دینی تعلیم کا فروغ انتہائی ناگزیر ہے، محلے کی ضروریات میں سے سب سے بڑی ضرورت بچوں کی تعلیم و تربیت کی تکمیل ہے، اگر آپ محلے کے بچوں کی تعلیم و تربیت پر فکر مند ہو گئے تو آپ ان کے محسن اعظم بن جائیں گے، اسی طرح عصری تعلیم کے لیے ٹیوشن کا بھی انتظام کرسکتے ہیں۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے ائمہ کرام سے اپیل کی کہ وہ ماحولیات کو بھی اپنا میدان عمل بنائیں، بالخصوص شجر کاری اور پانی کے بچاؤ پر خاص طور پر کام کریں۔ انھوں نے اس سلسلے میں چینئی کا حوالہ دیا کہ وہاں کچھ دنوں قبل راشن کے اعتبار سے پانی بانٹا جاتا تھا، دہلی میں بھی ایسے حالات کا خطرہ ہے۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی چند خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ طویل مدت سے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے مقدمات لڑ رہی ہے، اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ ماخوذ ہونے والوں کا مقدمہ لڑتی ہے، جس میں دہشت گردی وغیرہ کے مقدمات شامل ہیں۔ اس میدان میں امتیاز صرف جمعیۃ علماء ہند کو حاصل ہے۔ تیسری قسم یہ ہے کہ کسی مسلمان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے ظلم کا سامنا ہے تو جمعیۃ علماء ہند ان مظلوموں کو انصاف دلاتی ہے۔
Published: undefined
مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہند تمام تحریکات کی محافظ جماعت ہے، اس لیے اس جماعت کو مستحکم کرنا خود کو مستحکم کرنے کے مثل ہے۔ انھوں نے نیشنل جمبوری میں جمعیۃ یوتھ کلب کی کامیابیوں کا خاص طور سے تذکرہ کیا۔ انھوں نے ائمہ کرام سے اجلاس عام کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون دینے اپیل کی، جس پر ائمہ کرام نے تائید کی اور اپنی خدمات پیش کیں، اس سلسلے میں اجلاس کی تیاریوں کے تعلق سے دہلی و لونی میں متعدد کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ قبل ازیں جمعیۃ علماء ہند کی مختلف خدمات پر پاور پوائنٹ کے ذریعہ پرزینٹیشن پیش کیا گیا۔ ماحولیات کی ماہرہ سعدیہ سہیل نے ماحولیات پر بذریعہ زوم پرزینٹیشن پیش کیا، اس موضوع سے متعلق تعارف اویس سلطان خاں نے پیش کیا۔ دیگر اہم شرکاء میں سے مولانا داؤد امینی، مولانا اسلام الدین قاسمی، قاری عبدالسمیع، مولانا فاروق مظہر اللہ، مولانا محب اللہ قاسمی، مولانا اخلاق قاسمی مصطفی آباد، مفتی ذکاوت حسین، حاجی محمد یوسف، مفتی حسام الدین، حاجی محمد آزاد رکن جماعت تبلیغ، داؤد بھائی شیووہار، مولانا عبدالسبحان قاسمی، حاجی نسیم الدین، مولانا زاہد، حاجی اسعد میاں، مولانا شمیم قاسمی ذاکر نگر، قاری ربیع الحسن، قاری عاشق، مفتی خبیب، مولانا عبدالکریم، مولانا ارشاد، مفتی افسر، مولانا ولی اللہ سندر نگری، مولانا یوسف، ماسٹرنثار احمد، مفتی حفظ الرحمن، مولانا عبدالباسط، مولانا فرقان سمے پور بادلی، مولانا محمد، مولانا یوسف وزیر آباد، لونی سے قاری محمد نواب، مفتی حسن، قاری عرفان، مولانا جناب الدین، مولانا ناظم اشرف قاسمی، مفتی خلیل، مولانا آصف محمود، قاری احرار، مولانا رضوان قاسمی، قاری ارشاد بوانہ، مولانا ارشد ندوی وغیرہ شامل ہیں۔ مجلس کا آغاز قاری محمد فاروق کی تلاوت سے ہوا جب کہ نعت مولانا حارث نے پیش کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز