سیاسی

راہل، اکھلیش اور جینت کے ہاتھ ملانے سے مغربی یوپی کے نوجوانوں میں زبردست جوش، سبھی ’بھارت جوڑو یاترا-2‘ کے منتظر

سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کے درمیان موجود یہ جوش مغربی یوپی کی 29 لوک سبھا سیٹوں کو براہ راست متاثر کرے گا اور برسراقتدار بی جے پی کے لیے مشکلات کا سبب بنے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آس محمد کیف</p></div>

تصویر بشکریہ آس محمد کیف

 

ہندوستان کے نئے سیاسی حالات کا اثر بھی اب صاف نظر آنے لگا ہے۔ خصوصاً نوجوان طبقہ کروٹ بدلتی سیاست کا اہم عنصر معلوم ہو رہے ہیں۔ مغربی یوپی کی سیاست میں ایک نیاپن دکھائی دے رہا ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران اتر پردیش میں صرف 120 کلومیٹر کی دوری طے کرنے والے راہل گاندھی کے دوسرے مرحلے کی یاترا کو لے کر نوجوانوں میں زبردست جوش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا-2‘ کے لیے نوجوانوں نے تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ خصوصاً مقامی سطح کے یوتھ لیڈر بڑے لیڈروں کا ’آشیرواد‘ حاصل کرنے کے لیے زوردار تیاریاں کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جب راہلک، اکھلیش اور جینت ساتھ چلیں گے تو مغربی یوپی میں ایک یوتھ پالیٹکس کا طوفان دیکھنے کو ملے گا۔ متھرا، آگرہ، قنوج، ایٹہ، ایٹاوا، مین پوری، ہاتھرس، کاس گنج، علی گڑھ، بریلی، مراد آباد، رامپور، سنبھل، میرٹھ، باغپت، شاملی، سہارنپور، مظفر نگر، بجنور جیسے اضلاع میں ملک کے ان یوتھ لیڈرس کو لے کر زبردست ہلچل ہے۔

Published: undefined

سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کے درمیان موجود یہ جوش مغربی یوپی کی 29 لوک سبھا سیٹوں کو براہ راست متاثر کرے گا اور برسراقتدار بی جے پی کے لیے مشکلات کا سبب بنے گا۔ باغپت باشندہ اور سابق وزیر کلدیپ اُجول (جو کہ ایک یوتھ لیڈر ہیں) ان امکانات کو مضبوط کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے یقینی طور پر نوجوانوں میں توانائی کا پھیلاؤ ہوگا۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ سبھی نوجوان جو بے روزگاری سے پریشان ہیں، حکومت بدلنے کو لے کر بے قرار ہیں۔ وہ پہلے ہی اپوزیشن میں کسی طرح کی تقسیم نہیں چاہ رہے تھے، اب ان کا کنفیوژن دور ہو چکا ہے۔ بی جے پی حکومت کے جھوٹ سے وہ تنگ آ چکے ہیں۔ حال کے دنوں میں اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ سے ماحول میں گرمی پیدا ہوئی ہے۔ نوجوانوں میں جوش ہے اور بھارت جوڑو یاترا کا دوسرا مرحلہ اس کی گواہی دے گا۔ آپ نے اس سے زیادہ عوام کو سڑکوں پر ایک ساتھ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔

Published: undefined

اتر پردیش آئندہ لوک سبھا انتخاب کے نظریہ سے بہت اہم ہے۔ خاص طور سے بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ 80 لوک سبھا سیٹ والی اس ریاست سے 75 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ یوپی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت اس وقت پوری مضبوطی کے ساتھ ریاست میں قائم ہے۔ اس وقت بی جے پی کے پاس 67 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ بی ایس پی کے پاس 10 اور سماجوادی پارٹی کے پاس 3 اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ غازی پور سے بی ایس پی کے ایک رکن پارلیمنٹ افضال احمد انصاری کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ بھی دھیان میں رکھنے والی بات ہے کہ گزشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخاب میں سماجوادی پارٹی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ سماجوادی پارٹی کو تقریباً 115 اسمبلی سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔ ماہرین کے مطابق انہی سیٹوں کو اگر بنیاد بنا لیا جائے تو سماجوادی پارٹی 25 لوک سبھا سیٹ جیتنے کی کوشش کرے گی۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ مکمل اپوزیشن کے ساتھ آنے کے بعد خاص طور سے صرف مغربی یوپی کی 26 لوک سبھا سیٹوں پر اعداد و شمار بالکل بدل جائیں گے۔ مغربی یوپی کی 7 سیٹوں سنبھل، مراد آباد، مین پوری، نگینہ، امروہہ، سہارنپور، بجنور سے غیر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ نئے ماحول میں اپوزیشن ان 26 میں سے 17 سیٹیں جیت سکتا ہے۔ ان میں باغپت، مظفر نگر، میرٹھ، رامپور، علی گڑھ، ہاتھرس، فتح پور سیکری، قنوج جیسی سیٹیں شامل ہیں۔

Published: undefined

سماجوادی پارٹی کے قومی ترجمان عبدالحفیظ گاندھی کہتے ہیں کہ اس میں کسی طرح کا کوئی شبہ نہیں ہے کہ بی جے پی کی تین-تین انجن والی حکومت ڈیریل ہو چکی ہے۔ بے روزگاری، مہنگائی اور جھوٹے وعدوں سے عوام تنگ آ چکی ہے۔ وہ صرف وقت کا انتظار کر رہی ہے۔ مغربی یوپی ہی نہیں، پوری ریاست اور ملک میں ایسی ہی حالت ہے۔ یہ بات درست ہے کہ اپوزیشن کے تمام لیڈروں کے ساتھ آنے سے زبردست جوش کا ماحول ہے۔ ایک لہر بن رہی ہے۔ بھارت جوڑو یاترا کے دوسرے مرحلے میں اگر راہل، اکھلیش اور جینت ہاتھ ملا کر ساتھ ساتھ چلتے ہیں تو وہ نوجوانوں کو مزید حوصلہ بخشیں گے۔ شاملی کے جتیندر راٹھی کہتے ہیں کہ راہل گاندھی کی پہلی یاترا (دورہ) کی کامیابی کا اثر پورے ملک نے دیکھ لیا ہے۔ راہل گاندھی تب ہمارے گاؤں سے گزرے تھے۔ آج ان کی مقبولیت بہت اونچائی پر ہے۔ اگر اکھلیش یادو اور جینت چودھری ان کے ساتھ چلتے ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہوگی۔ ان کا ساتھ میں چلنا ایک انقلاب پیدا کر دے گا، جس میں موجودہ حکومت کو بدلنے کی طاقت ہوگی۔ موجودہ ریاستی حکومت سے نوجوان ہی نہیں، مزدور اور کسان طبقہ سمیت سبھی پریشان ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined