قرآن کریم کے منکر اور حبیب خدا حضرت محمد مصطفیؐ کی ذات پاک کے تعلق سے اپنی دریدہ دہنی کا ثبوت دینے والے وسیم مرتد کو اس کے کئے کی سزا ملنا شروع ہوگئی ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے یوپی شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کا انتخاب جہاں علی زیدی عرف زین کے لیے فتح اور کامرانی کا اعلان ہے، وہیں وسیم اور اس جیسے ناہنجار افراد کے لیے باعث عبرت بھی ہے۔ حالانکہ شیعہ وقف بورڈ کی چیئرمینی کی چاہ میں وسیم مرتد نے پوری ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا تھا مگر اس معاملے میں انتظامیہ اور حکومت سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار کچھ ہمدردان قوم اور شیطانوں کو بھی زمین پر ناک رگڑنے کے لیے مجبور کر دینے والے افراد نے کانٹوں بھری راہ پر مسکراتے ہوئے چل کر شیعہ وقف بورڈ کو ایک لامذہب سے آزاد کرانے میں کامیابی حاصل کی۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
تاریخ پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو پتہ چلے گا کہ کلام اللہ اور نبی آخرالزماںؐ کی توہین کرنے کی جسارت کرنے والے شیطان ہر زمانے میں سر اٹھاتے رہے ہیں مگر ان شیطانوں کے لیے فدائین اسلام بھی ہمیشہ ابابیل ثابت ہوئے ہیں، جنہوں نے دیر سے ہی صحیح، منکر قرآن اور شاتم رسولؐ کو ان کے اصل مقام تک پہنچا کر ہی دم لیا ہے۔ تسلیمہ نسرین، سلمان رشدی، وسیم مرتد اورلارس ولکس تو بہت معمولی نام ہیں جو اپنے انجام کو پہنچے ہیں۔ ایسے لوگوں کی ایک طویل فہرست ہوسکتی ہے مگر میرا مقصد خاص وسیم جیسے موجودہ قرآن کے منکر اور شاتم رسولؐ کو آئینہ دکھانا ہے جو دنیاوی خواہشات میں اندھے ہوکر اپنے نطفے کو بھی غلط ثابت کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں نے اس دنیائے فانی کو ہی اپنا سب کچھ سمجھ لیا ہے جو شیطان کیا کرتا تھا۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
اس پورے معاملے میں وسیم کو ایک مہرہ کہا جاسکتا ہے جسے مسلمانوں کے درمیان رہ کر اسلام اور مبلغین اسلام کے خلاف زہرافشانی کرکے ملک کی اس سب سے بڑی اقلیت کو مشتعل کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اور یہ وہی کر رہا ہے جو اس کے ’مائی باپ‘ کہہ رہے ہیں۔ وہ جو کچھ کر رہا ہے وہ بڑی سازش کا حصہ ہے اور یہ سازش بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ اس کا ثبوت وسیم جیسے لوگوں کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کا نہ ہونا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ جس ملک میں سوشل میڈیا پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پر تنقید کرنے کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے وہاں ایک قدیم اور بڑے مذہب اور اس کے محافظ کو بدنام کرنے والے کو کھلا گھومنے کی اجازت دی جاتی ہے جو شرانگیزی کرکے ملک کی اقلیت اور اکثریت میں کشت وخون پرآمادہ ہے۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ جس شخص کی وجہ سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اس کو آزاد گھومنے دیا جا رہا ہے؟ سبھی جانتے ہیں کہ یوپی شیعہ سینٹرل وقف بورڈ میں خرد برد کی شکایات کے تحت وسیم کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج ہیں یہاں تک کہ وقف بورڈ میں بدعنوانی کی شکایت پر وسیم کے خلاف سی بی آئی جانچ بھی چل رہی ہے، باوجود اس کے موجودہ حکومتیں ایسے لوگوں کی پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔ حکومتوں کی سرد مہری سے کیا یہ سمجھا جائے کہ چند ماہ بعد کئی ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں خاص طور پر فرقہ وارانہ طور سے حساس اترپردیش کے انتخابات حکمراں بی جے پی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ اسی لیے پولرائزیشن کی خاطر وسیم کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ اس نے جن لوگوں کو اپنی چتا جلانے کا ٹھیکہ دیا ہے وہ ناراض نہ ہوجائیں؟۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
وطن عزیز کے نام نہاد عوامی نمائندوں کی سیاست کا بھی جواب نہیں۔ یہ لوگ تعلیم سستی کرنے، سی اے اے واپس لینے کا مطالبہ کرنے و رزرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے کسانوں کو خاموش کرنے کے لیے جیل بھیج دیتے ہیں مگر ایک بڑے مذہب کے پیروکاروں کی دل آزاری ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔ کچھ دیر کے لیے ہم مان لیتے ہیں کہ وسیم کی شیطنت صرف مسلمانوں سے جڑا معاملہ ہے، اس کا دوسرے مذاہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے بی جے پی حکومت چٹخارے لے رہی ہے مگر کنگنا رناوت تو کھلے عام 1947 کی آزادی کو بھیک بتا کر ہزاروں مجاہدین آزادی کی توہین کر رہی ہے۔ اس اداکارہ کے خلاف غداری کے تحت تو کارروائی کا جواز بنتا ہے مگر حکومت تو ایسے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کرکے مزید زہر افشانی کرنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
آنے والے انتخابی موسم میں کچھ اور بھی ناخوشگوار چیزیں ہوسکتی ہیں مگر ان پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ موجودہ حکومت کے رویئے سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ لوگ جو بھی کرتے ہیں، سیاسی نفع ونقصان کو ملحوظ رکھ کر کرتے ہیں۔ ان کے ہر فیصلے میں نفع ونقصان کا بڑاعمل دخل ہوتا ہے۔ وسیم اور کنگنا جیسے لوگوں کے خلاف فی الحال کسی بھی طرح کی کارروائی کرنے کا مطالبہ فضول ہے کیونکہ ان لوگوں کی حرکتیں فرقہ پرستوں کے لیے جڑی بوٹی کا کام کر رہی ہیں اور جب تک یہ لوگ ایسا کرتے رہیں گے وہ حکومتوں کے منظور نظر بنے رہیں گے اور جس دن زبانیں بند ہوں گی اسی دن یہ لوگ اپنے انجام کو پہنچا دیئے جائیں گے اور بعید نہیں کہ انتخابات ختم ہوتے ہی وسیم، کنگنا جیسے لوگ کچھ دنوں کے لئے سہی، سلاخوں کے پیچھے نظر آئیں، مگر فی الحال ایسا سوچنا خام خیالی ہوگا۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
ان حالات میں ہرطرح کی سازش کو سمجھتے ہوئے ملک کی فرقہ وارانہ یکجہتی کو قائم رکھنا ہے، حکمت اور دانشمندی سے کام لیتے ہوئے ایسے شرپسندوں کا جواب دینا ہوگا۔ بھونکنے والے سے زیادہ ضروری ہے کہ بھونکوانے والوں کو ذہن میں رکھا جائے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ آخر یہ کن طاقتوں کا آلۂ کار ہیں اور انہیں کن طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ تبھی اس گہری سازش سے صحیح معنوں میں آگاہ ہو سکیں گے۔ وسیم کوئی نیا فتنہ نہیں ہے۔ 2014 کے بعد سے یہ شخص مسلسل اسلام اور محافظین اسلام کے خلاف زہر فشانی کر رہا ہے اور شاید ابھی کچھ اور دن یہ ایسا کرے گا کیونکہ اس کی حرکتوں سے کسی نہ کسی کو تو فائدہ ہو ہی رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام لوگوں کو آپس میں لڑانے والے لوگ فی الحال آرام کر رہے ہیں کیونکہ وسیم جیسے لوگ ان کا کام کر رہے ہیں۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Nov 2021, 9:11 PM IST