سیاسی

آخر مودی کس کو دھمکی دے رہے ہیں!

وہ لوگ جو وِکاس ویرودھی‘ (ترقی کے دشمن) ہیں ان کو مرکزی سرکار ایک روپیہ بھی نہیں دے گی۔

Getty Images
Getty Images 

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کےروز ایک پبلک میٹنگ کے دوران گجرات میں لوگوں کو آگاہ کیا کہ ’’وہ لوگ جو وِکاس ویرودھی‘ (ترقی کے دشمن) ہیں ان کو مرکزی سرکار ایک روپیہ بھی نہیں دے گی۔‘‘ یہ بیان انھوں نے ایک الیکشن ریلی کے دوران گجرات میں اس وقت دیا جب کہ ریاست میں دسمبر ماہ میں اسمبلی چناؤ ہونے والے ہیں۔

پتہ نہیں یہ دھمکی مودی ان ریاستوں کو دے رہے تھے کہ جہاں غیر بی جے پی پارٹیوں کی حکومت ہے یا پھر ان کی یہ دھمکی ان گجراتیوں کے لیے ہے جو گجرات میں غیر بی جے پی حکومت چننے کے خواہاں ہیں۔ امکان تو یہی نظر آ رہے ہیں کہ ان کی یہ دھمکی بی جے پی مخالف گجراتیوں کے لیے تھی۔

گجرات میں یوں ہی نہیں بی جے پی کے خلاف ایک لہر دکھائی دے رہی ہے۔ پچھلے 22 سال تک لگاتار بی جے پی راج سے لوگ اوبے نظر آ رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس پس منظر میں ودودرا میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مودی کے دماغ میں گجراتی عوام ہی رہے ہوں گے۔

مودی نے یہ دھمکی ان حالات میں دی ہے جب کہ خبروں کے مطابق گجرات میں بی جے پی کی یاتراؤں میں مجمع نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہ بھی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ لوگوں نے گجرات بی جے پی صدر کا منھ کالا کر دیا۔ بی جے پی لیڈروں کو لوگوں نے کالے جھنڈے دکھانا شروع کر دیے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ نریندر مودی کی میٹنگوں میں ڈھو ڈھو کر جو لوگ لائے جا رہے ہیں وہ بھی مودی کی تقریر ختم ہونے سے پہلے ہی میدان چھوڑ کر واپس جانے لگتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ وہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے اس قسم کی دھمکی دی ہے۔ ریاستوں کو فنڈ اور امداد کا دیا جانا ایک آئینی فریضہ ہے جس کو ہر وزیر اعظم کو بجا لانا لازمی ہے۔ لیکن مودی تو اپنے قسم کے ایک جدا وزیر اعظم ہیں جو تمام اختیارات پر اپنا ذاتی حق سمجھتے ہیں۔ تب ہی تو فنڈ کے معاملے میں ریاستوں اور مرکز کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھنے والے پلاننگ کمیشن کا خاتمہ انھوں نے حکومت میں آتے ہی کر دیا اور تمام اس قسم کے اختیارات وزیر اعظم دفتر کے ہاتھوں میں دے دیے جو ان کی ہی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ اس کے باوجود آئین کی رو سے وہ کسی سیاست کی مرکزی امداد پر روک نہیں لگا سکتے ہیں۔ لیکن اگر پی ایم او پریشان کرنا چاہے اور کسی ریاست کی فائل دبا کر بیٹھ جائے تو پی ایم او کو کون ریاست روک سکتی ہے۔

اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ کیا ایک وزیر اعظم اس قسم کی دھمکی دے سکتا ہے جیسی مودی نے گجرات میں دی۔ پھر کون ہو سکتا ہے جو ’وکاس‘ یعنی ترقی کا مخالف ہو! بھلا عوام کے چنے نمائندے ترقی کی مخالفت کیوں کریں گے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات میں جو دھمکی بھرا بیان دیا ہے اس کا انھیں جواب دینا چاہیے اور واضح کرنا چاہیے کہ آخر وہ کون ہے جو ترقی مخالف ہے! شاید ان کے دماغ میں وہ گجراتی نہیں ہوں گے جنھوں نے ابھی حال ہی میں سیلاب زدہ گڑھوں سے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر لگا کر اعلان کیا کہ ’’وکاس دیوانہ ہو گیا ہے‘‘۔ یا پھر ان کے ذہن میں وہ سورتی بیوپاری تھے جنھوں نے وہ رسیدیں چھاپ رکھی ہیں جن پر لکھا ہے ’کمل کا پھول، ہماری بھول‘۔

امید ہے کہ سوشل میڈیا پر ہر وقت سرگرم رہنے والے مودی ہی اس سلسلے میں اپنے حالیہ بیان کی وضاحت فرمائیں گے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر شاید ان کا یہ بیان وائرل ہو جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined