سیاسی

یوپی اسمبلی انتخاب: کانگریس، سماجوادی پارٹی، بی جے پی اور بی ایس پی سبھی کے لیے اہم ہے ٹھاکر دوارہ اسمبلی سیٹ

ٹھا کر دوارہ اسمبلی سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی نواب جان نے بی جے پی کے امیدوار راج پال سنگھ کو شکست دی تھی جبکہ بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار وجے یادو تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

مراد آباد: ٹھاکر دوارہ اسمبلی سیٹ پر آزادی کے بعد 18 اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں جن میں 8 بار رام پال سنگھ کا گھرانہ کامیاب رہا ہے۔ ٹھا کر دوارہ سیٹ پر کانگریس نے 6 بار اپنی پکڑ بنائے رکھی جبکہ 5 بار اس سیٹ پر کمل کھلا، 2 بار سوتنتر پارٹی کا قبضہ رہا اور 2 بار ہاتھی پر یہاں کی عوام نے سواری کی اور 2 بار سائیکل چلی، جبکہ ایک بار جنتا پارٹی کا بھی قبضہ رہا۔

Published: undefined

ٹھا کر دوارہ اسمبلی سیٹ پر موجودہ ایم ایل اے نواب جان نے بی جے پی کے امیدوار راج پال سنگھ کو شکست دی تھی جبکہ بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار وجے یادو تیسرے نمبر پر رہے تھے جو کہ اب سماجوادی پارٹی میں ہیں۔ ٹھاکر دوارہ اسمبلی سے وجے یادو بھی ممبر اسمبلی رہے ہیں۔ ٹھاکر دوارہ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی، کانگریس، سماجوادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی نے ابھی تک اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے، اس سے صاف اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سیٹ ان سبھی پارٹیوں کے لیے کتنی اہم ہے۔

Published: undefined

رام پال سنگھ کانگریس کے نشان پر 3 بار یہاں سے ممبر اسمبلی رہے جبکہ ان کے بیٹے کنور سرویش کمار سنگھ 5 بار بی جے پی کے نشان پر ممبر اسمبلی رہے۔ 2014 میں کنور سرویش کمار بی جے پی کے ٹکٹ پر مرکزی ایوان میں پہونچے۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن کو شکست دی تھی۔ سرویش کمار کے مرکزی ایوان میں پہونچنے کے بعد ٹھاکر دوارہ اسمبلی سیٹ خالی ہوئی اور یہاں ہوئے ضمنی انتخاب میں نواب جان خان نے سماج وادی پارٹی کے نشان پر جیت حاصل کی۔ 2019 میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں سرویش کمار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں سماجوادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے شکست دے کر گزشتہ ہار کا بدلہ لیا۔

Published: undefined

2017 میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی نواب جان نے اپنی جیت برقرار رکھی۔ ٹھاکر دوارہ اسمبلی سیٹ پر تقریباً 2,75,000 اکثریتی ووٹ ہیں جبکہ 2,26,000 ہزار کے قریب اقلیتی ووٹ ہیں اس لیے اس سیٹ پر ہمیشہ سخت مقابلہ رہتا ہے۔ اس سیٹ پر دلت و یادووں کی بھی معقول آبادی ہے اس لیے ان دونوں ووٹروں کا بھی اہم رول رہتا ہے۔ کانگریس، بی جے پی، سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی ان سبھی پارٹیوں نے اس اسمبلی سیٹ کی نمائندگی یوپی کے ایوان میں کی ہے اس لیے اس بار بھی ان سبھی پارٹیوں کی کوشش ہوگی کہ ان کی پارٹی کا نمائندہ ہی کامیاب ہو کر یوپی کے ایوان میں پہونچے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہاں کی عوام اس بار کس پارٹی کو یہ موقع دیتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined