قومی میڈیا کا تو خیر تذکرہ ہی فضول ہے، لیکن سوشل میڈیا پربحریہ کے ان گیارہ مبینہ جاسوسوں کی تصویریں مع نام و پتے کے تیر رہی ہیں جنہیں 5 روز قبل یعنی کہ 18 فروری 2020 کو ملک کے خلاف جاسوسی کے الزام میں ممبئی، وشاکھاپٹنم و کاروار وغیرہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں بحریہ کے ان دیگر 7 اہلکاروں کی گرفتاریوں کے بعد ہوئیں ہیں جو گزشتہ سال دسمبر میں آندھراپردیش پولیس و این آئی اے نے مشترکہ طور پر کی تھیں۔ ان گرفتاریوں سے ملک سے غداری اور ملک کے حساس راز دشمن ملک کو فراہم کرنے کے ایسے معاملات کا انکشاف ہوا ہے، جو نہ صرف ملک کے لیے بلکہ اس دیش بھکتی کے لیے بھی انتہائی خطرناک ہے، جسے حکومت گزشتہ 6 سالوں سے پرموٹ کرنے میں لگی ہوئی ہے اور جس کی پاداش میں ملک کی اقلیتوں کو غداری کی علامت کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ یہ اسی دیش بھکتی کا نتیجہ ہے کہ ڈاکٹر کفیل کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا جاتا ہے اور ان کے ماموں کا قتل کردیا جاتا ہے، مگر دوسری جانب 2017 میں مدھیہ پردیش سے 13 لوگوں کو بشمول بھوپال بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ کو گرفتار کرکے ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے اور وہ پھر اسی کام میں لگ جاتے ہیں۔
Published: undefined
دو روز قبل کرناٹک کے بنگلورو سے امولیا لیونا نامی ایک لڑکی کو پاکستان کی حمایت میں نعرہ لگانے کی پاداش میں گرفتار کرلیا گیا۔ اس پر بھی این ایس اے لگایا گیا ہے۔ لطف کی بات تو یہ ہے کہ اس کی گرفتاری کے محض ڈھائی گھنٹے کے اندر کرناٹک حکومت کو اس کے نکسل لنک کی اطلاع بھی مل گئی۔ لیونا کی اس حرکت کو پورا ملک مذمت کر رہا ہے جبکہ اس کے نعرے لگانے سے نہ پاکستان کو کوئی فائدہ پہنچا ہوگا اور نہ ہی ہمارے ملک کو کوئی نقصان۔ ٹی وی چینلوں پر بڑے بڑے چغادری بحثیں فرما رہے ہیں، اینکر دہاڑ رہے ہیں مگر سرکاری فوج کے اہم عہدوں پر فائز گرفتار اہلکاروں کی جاسوسی کی حرکت پر ہرجانب خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اگر ٹی وی کے ان دیش بھکت فائٹروں میں ذرا بھی غیرت باقی ہو تو فوج میں پنپ رہے ان جاسوسوں کی حرکتوں پر بھی کچھ منھ کے جھاگ اڑا دیں جنہوں نے ملک کو نہ معلوم کتنا زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ انہیں مدھیہ پردیش کے ستنا سے گرفتار بی جے پی آئی ٹی سیل کے دھرو سکسینہ پر بھی تھوڑے آنسو بہا لینے چاہیے جو ٹیرر فنڈنگ کے تحت کئی سالوں سے آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
بی جے پی کے انوراگ ٹھاکر دیش کے غداروں کو گولی مارنے کا نعرہ لگواتے ہیں۔ لیکن کیا ان مہاشے تک یہ خبر نہیں پہنچی کہ ان کی ہی پارٹی کی حکومت کے فوجی ملک سے غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں؟ جے این یو کے طلبہ پر اپنے دیش بھکت ٹولے کے ذریعے حملہ کروانے والے لوگوں کو کیا اس بات کی خبر نہیں ہے کہ جے این یو اگر فاشزم کے خلاف نعرے لگاتا ہے تو ان کی ہی پارٹی کے ورکر ملک کے راز دشمن ممالک کو بیچ رہے ہیں؟ اگر بی جے پی کے لیڈران نیز ان کا پالتو میڈیا وقتاً فوقتاً اسی دیش بھکتی کا حامل ہے جس کی بنیاد پر بی جے پی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے تو پھر انہیں اس سوال کا جواب دینا چاہیے کہ ایک ہی معاملے میں اس طرح کا اختصاص کیوں کیا جارہا ہے؟ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی اور اس کی گودی میڈیا کی دیش بھکتی ان کے لوگوں کو دیش کا سودا کرنے سے بھی نہیں روکتی، لیکن اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز انہیں دیش دِیروہ سنائی دیتی ہے۔ ڈاکٹر کفیل سے لے کر امولیا لیونا تک یہی منافقت نظر آتی ہے۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش سے جب بی جے پی و بجرنگ دل کے کارکنان جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہوئے تھے تو دگ وجے سنگھ نے اس کی جانب ملک کی توجہ مبذول کرائی تھی۔ لیکن اس کے بعد آپ جانتے ہیں کہ کیا ہوا؟ بی جے پی کے فائٹر وگودی میڈیا ان کے پیچھے پڑگئی تھی۔ دگ وجے سنگھ نے کہا تھا کہ بجرنگ دل و بی جے پی کے کارکنان پیسے لے کر آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرتے ہیں، ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔ جس کے جواب میں بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے ان کے خلاف ایک طوفان کھڑا کردیا تھا۔ جبکہ سچائی یہ تھی کہ بجرنگ دل و بی جے پی کے کارکنان کو ایم پی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور اس سے قبل بھی وہ گرفتار ہوچکے تھے۔ لیکن یہ تو تسلیم شدہ ہے کہ بی جے پی اگر دیش بھی بیچ دے تو دیش بھکتی اور اگر کوئی بی جے پی کو غلط بول دے تو وہ دیش دیروہ۔ اسی منافقت نے آج بی جے پی کو پورے ملک میں سب سے زیادہ مطعون پارٹی بنا دیا ہے۔
Published: undefined
پردھان سیوک جی! آج کل آپ جبکہ حضرت ٹرمپ صاحب کے لیے اپنے دیدہ ودل فرش راہ کیے بیٹھے ہیں، کیا آپ تک یہ خبر نہیں پہنچی کہ جن گیارہ لوگوں کو پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے، وہ دیش کی فوج سے ہی وابستہ ہیں ؟جی ہاں یہ لوگ اسی پاکستان کی جاسوسی کر رہے تھے، جو ہمارا دشمن ہے اور جس کوسبق سکھانے کے نام پر دیش نے آپ کو اتنا بڑا جنادھار دیا ہے۔ کیا یہ افسوسناک نہیں ہے کہ آپ تو پاکستان کو ہرمحاظ پر کمزور کر رہے ہیں اور یہاں فوج کے لوگ ہی ملک کے راز اسے بیچ رہے ہیں؟ کیا آپ کو اس بات کا ملال نہیں ہے کہ جس دیش بھکتی کو آپ نے دھرم، پنت اور علاقہ سے زیادہ اوپر اٹھا دیا ہے، یہ ناہنجار لوگ اسی کا سودا کر رہے ہیں؟ کیا اس کا الزام آپ پرعائد نہیں ہونا چاہیے آپ کے لوگ دیش میں غداری غداری کھیل رہے ہیں اور ملک کے راز بیرون ملک پہنچ رہے ہیں جن میں آپ کے بھی نظریات کے لوگ شامل ہیں؟ ٹرمپ سے کیم چھو پوچھنے کے بعد اگر تھوڑا وقت ملے تو ذرا اس کا بھی جواب دے دیجیے گا۔ اور ہاں! انوراگ ٹھاکر جی، دیش کے غداروں کو کب گولی مارنے والے ہیں، یہ بھی ذرا بتادیں تو بہتر ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined