سشانت سنگھ کی خودکشی کے بعد سے بالی ووڈ کو منشیات کے جن گھنے بادلوں نے گھیرا ہے وہ بادل چھٹنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اب تو ان بادلوں نے ہندوستانی فلم انڈسٹری کے بادشاہ کے گھر کو بھی اپنے گھیرے میں لے لیا ہے اور شاہ رخ اور گوری کی بڑی منتوں کے بعد آج اس وقت ان کی منت پوری ہوئی جب ان کا 23 سالہ بیٹا آرین خان 28 دن جیل میں گزارنے کے بعد گھر واپس آ گیا۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے، جنہوں نے آرین خان کو حراست میں لیا تھا، ان کی شبیہ ایک دبنگ ایماندار افسر کی ذرائع ابلاغ میں سامنے آئی تھی، لیکن اب ان کو اپنی گرفتاری کو لے کر عدالت سے راحت طلب کرنی پڑی ہے۔ سمیر وانکھیڈے کے لئے یہی نہیں کہ ان کو عدالت کے دروازہ پر دستک دینی پڑی بلکہ ان کو اپنی ذاتی زندگی کے تعلق سے جو عام لوگوں کو معلوم نہیں تھا اس کی صفائی کے لئے اپنی موجودہ اہلیہ اور والد کو میدان میں اتارنا پڑا۔ کسی بھی افسر کے لئے ایسی صورتحال بہت خراب ہوتی ہے۔
Published: undefined
رات دن اس کیس کے ہر پہلو کو پڑھنے اور سننے کے بعد سبھی لوگ اکتا چکے ہیں اور ان کو محسوس ہو رہا ہے کہ کیا یہ کیس ان ہزاروں معاملوں سے زیادہ اہم ہے جہاں وسائل کی کمی کی وجہ سے ہزاروں لوگ ضمانت سے محروم ہیں۔ اگر کسی ایک معاملہ میں ضمانت کو لے کر نچلی عدالت اپنا قیمتی ایک ہفتہ لگا دیتی ہے اور ہائی کورٹ تین دن اس میں صرف کرتی ہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا کیا ہوگا جو سالوں سے جیل میں قید ہیں کیونکہ ان کے پاس ضمانت کے لئے وسائل نہیں ہیں۔ عدلیہ، پولیس اور ایجنسی کے اہلکاروں کو اس پر غور کرنا ہوگا۔
Published: undefined
اس وقت ذرائع ابلاغ اور عوام کا ایک بڑا طبقہ سمیر وانکھیڈے کے تعلق سے نئے انکشافات کے بارے میں جاننے کے لئے اپنا قیمتی وقت ذائع کر رہا ہے، لیکن اس وقت ملک میں مہنگائی چیخ چیخ کر غریب عوام کو گھروں میں سونے نہیں دے رہی ہے، اس وقت لوگ اپنی اہم ضرورت کے لئے بھی اپنی گاڑیاں نکالنے سے اس لئے کترا رہے ہیں کہ پٹرول اور ڈیزل بہت مہنگا ہو گیا ہے، کسانوں کی کھاد کی لائن میں موت ہو رہی ہے، نوجوان روزگار کو لے کر در در کی ٹھوکرے کھا رہے ہیں۔ ملک کی اس صورتحال کو نیشنل کرائم بیورو ریکارڈس (این سی آر بی) کے ڈاٹا سے بھی سمجھا جا سکتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ خود کشی کرنے والوں میں مزدوروں، چھوٹے گھریلو تاجروں اور بے روزگاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
Published: undefined
یہ صورتحال ملک میں بڑھتی بے چینی اور پریشانی کو صاف طور پر ظاہر کرتی ہے۔ اگر ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے والا طبقہ مزدور اور تاجر پریشان ہے اور دوسری طرف ملک کا مستقبل نوجوان اور طلباء خود کشی کرنے پر مجبور ہیں تو یہ انتہائی تشویش کا پہلو ہے۔ حکومت وقت کو اس صورتحال کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے نہیں تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا۔
Published: undefined
اگر سیاسی جماعتیں اور خاص طور سے بر سر اقتدار جماعت صرف اقتدار میں رہنے کے لئے سیاست میں مصروف رہے تو وہ سیاسی طور پر کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن عوام ہار جائیں گے۔ اگر ہم بھائی کو بھائی سے لڑوانے کی سیاست کرتے رہیں گے یا ہمارے افسران کی کارکردگی پر سوال کھڑے ہوں گے تو خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے سیاسی رہنماؤں اور افسران کو اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی۔ سیاسی رہنماؤں کی ترجیح سب کی فلاح و بہبود ہونی چاہئے، اسی طرح افسران کی ترجیحات بھی شفاف اور ایماندارانہ طریقہ سے قانون کی پاسداری اور غلط لوگوں کے خلاف بغیر کسی خوف کے کارروائی ہونی چاہئے۔ ملک میں جس دن یہ تبدیلی آ گئی دنیا کی کوئی طاقت ایسی نہیں ہے جو ہندوستان کو سلام کرنے پر مجبور نہ ہو جائے۔ سمیر وانکھیڈے اور آرین خان سے ضروری بھی بہت چیزیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined