میں اس ہفتہ ارونا رائے، کرناٹک کے موسیقار اور رائٹر ٹی ایم کرشنا و سماجی کارکن نکھل ڈے کے ساتھ ایک بہت ہی دلچسپ مذاکرہ میں شامل تھا۔ ارونا رائے اور نکھل ڈے مزدور کسان شکتی سنگٹھن کا حصہ ہیں جو ایک ایسی تحریک ہے جس کی جدوجہد نے ہندوستان کو حق اطلاعات قانون دیا۔
ارونا رائے گزشتہ حکومت کے دوران قومی صلاحکار کمیٹی میں بھی تھیں جن کی رہنمائی میں ہندوستان نے منریگا، کھانے کا حق اور تعلیم کا حق کے علاوہ اطلاعات کا حق قانون نافذ کیا۔ ہماری تاریخ میں مجھے ایسی کوئی بھی پانچ سال کی مدت نہیں یاد آتی ہے جس دوران ایسے شاندار قوانین کو نافذ کیا گیا (جو کہ یقیناً کسی بھی حکومت کا پرائمری کام ہے) ہو۔ مذاکرہ کے آخر میں پوچھے گئے سوالوں میں رائے سے ایک سوال پوچھا گیا اور وہ سوال تھا کہ کیوں انھوں نے ہندوستان میں صرف رائٹ وِنگ گروپوں کی ہی مخالفت کی اور لیفٹ کی نہیں۔ اس نے ان لوگوں کو الگ تھلگ کر دیا جو درمیان کا راستہ اختیار کرتے تھے۔
ارونا رائے نے جواب دیا کہ ان کا کبھی بھی کسی لیفٹ پارٹی سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس کے بعد انھوں نے کہا، بلکہ پوچھا کہ کیا غریبوں کے لیے کھانے یا تعلیم کے حق کا مطالبہ کرنے والے کو لیفٹ سمجھا جانا مناسب ہے۔ یہ سبھی بنیادی انسانی حقوق ہیں اور یہ سبھی کو ملنی چاہئیں۔ اور ان حقوق کا مطالبہ کیے جانے پر کسی کو بھی افسوس نہیں ہونا چاہیے۔
مجھے لگتا ہے کہ ان کا ایسا کہنا بالکل درست تھا۔ ایک اور دلیل جو مجھے دلچسپ لگی وہ یہ کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ہندوستان میں رائٹ اور لیفٹ لفظ کا اُبھار ہوا ہے۔ ہمیں لگاتار اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ہمارے ضمن میں ان الفاظ کا مطلب کیا ہے۔
یوروپ، جہاں سے یہ لفظ اُبھرا (فرانس کی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے انتظام کی وجہ سے) اور امریکہ میں،جہاں یہ مضبوطی سے متعارف ہوا، سیاست میں رائٹ وِنگ لفظ کا مطلب کچھ خاص رہا ہے۔ اس کا مطلب سماجی تانا بانا کو تحفظ فراہم کرنے اور رسم و راج کو فروغ دینے والی تحریک سے تھا۔ اس لیے ہمیں اسے ہندوستان میں کیسے سمجھنا چاہیے اور اس کے حامی کیا چاہتے ہیں؟
اس کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے ہمیں 'لبرل' اور 'لیفٹ' لفظوں کو سمجھنا ہوگا۔ ایک بار پھر لیفٹ لفظ فرانس کی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے نظام سے لیا گیا ہے۔ آج اس کا مطلب ہے ویسے لوگ جو حکومت میں زیادہ سماجواد دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ خدمات پیش کرنے والوں کے ذریعہ ریاست کے شہریوں کو مزید خدمات دستیاب کراتا ہے۔ اس میں نجی تجارتوں کو شبہات کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔
ہندوستان میں لیفٹ نظریہ (اور دنیا میں کہیں بھی) اپنے آپ کو اسی لفظ سے متعارف کرتا ہے اور اسے خود کو لیفٹ کہنے جانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ 'لبرل' لفظ بھی 'لیفٹ' کی طرح ہی عالمگیر ہے۔ لغت میں لبرل کو ایسے شخص کے طور پر متعارف کیا گیا ہے جو 'خود سے الگ سلوک اور نظریات کی عزت کرنے اور انھیں قبول کرنے کا خواہش مند ہو اور جو کسی کے نجی حقوق اور آزادی کی بات کرتا ہو۔' لبرل لوگوں کو بھی خود کو لبرل کہلانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے اور لغت کی تعریف کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھنا آسان ہے کہ لبرل ہونے کی تمنا رکھنا کیوں کر کچھ خاص ہے۔
اب آتے ہیں رائٹ وِنگ لفظ پر، جس کا استعمال ہندوستان میں صرف ایک پارٹی بی جے پی کی سیاست کو متعارف کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی اپنے نظریہ کو رائٹ وِنگ یا توہم پرستی پر مبنی نہیں مانتی ہے۔ اور یہ اس کی پالیسیوں اور ایجنڈے کے بارے میں بھی سچ ہے۔ امریکہ میں رائٹ وِنگ خاص ایشوز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ سماجی ایشوز کے معاملے میں یہ اسقاط حمل مخالف اور ہم جنس پرستی مخالف حقوق کی بات کرتا ہے۔ اقتصادی ایشوز پر رائٹ وِنگ کم ٹیکس کی بات کرتا ہے اور بازار میں حکومت کی شراکتداری کی مخالفت کرتا ہے۔
کیا ہم ہندوستان میں لیفٹ اور رائٹ وِنگ کے درمیان اس طرح کا فرق دیکھ سکتے ہیں؟ نہیں، ہم ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔ بی جے پی اسقاط حمل اور ہم جنس پرستی سے متعلق حقوق کی مخالفت نہیں کرتی ہے اور اصل میں کانگریس نے اپنی گزشتہ حکومت کے دوران پہلی بار عدالت میں ہم جنس پرستی کے حقوق کی مخالفت کی (بعد میں اپنی بات بدل دی) تھی۔ کیا بی جے پی کم ٹیکس کی حمایت کرتی ہے؟ ایک بار پھر اس حکومت نے شہریوں پر ٹیکس کا بوجھ بڑھا دیا ہے۔ اور میں نجی طور پر سوچتا ہوں کہ اس کے لیے ایسا کرنا صحیح ہے، یہ ایسا کچھ نہیں ہے جو رائٹ وِنگ سے جڑا ہوا ہے۔
اس لفظ کا دوسرا پہلو سماجی سلسلے کی قدامت پرستی ہے۔ ہندوستان میں اس کا مطلب ذاتیاتی نظام ہے۔ لیکن بی جے پی ذاتیاتی نظام کے جاری رہنے کو فروغ نہیں دیتی ہے اور ایسے بھی ہماری آئین اس کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ اس لیے ہمیں اس بات سے متفق ہونا چاہیے کہ بی جے پی نہ تو خود کو رائٹ وِنگ نظریہ کا حامل مانتی ہے اور نہ ہی اس کی پالیسیاں وسیع پیمانے پر 'رائٹ وِنگ' کی عالمی تعریف سے مطابقت رکھتی ہے۔ دلیل یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس اپنے نظریہ کی ایک واضح تعریف ہے اور وہ ہے 'ہندوتوا'۔ ہمیں ہندوتوا کی وضاحت کرنے کے لیے رائٹ وِنگ لفظ کا استعمال کر اسے کشمکش میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے۔ ایسا کرنا اس ایشو کو دھندلا دیتا ہے کیونکہ یہ بی جے پی کو اس چیز کا سہرا پہناتا ہے جو اس کے پاس نہیں ہے اور جو وہ چاہتی بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے نظریہ کا مقصد ہندوستانی سماج کے ایک خاص طبقہ کے خلاف ہے۔ یہ میرے ذریعہ لگایا گیا الزام نہیں ہے، بی جے پی نے خود ہی اس سوچ کو مضبوط بنایا ہے۔ اگر ہم بی جے پی کے بارے میں بات کرتے وقت لفظوں کے استعمال کو لے کر واضح رہتے ہیں تو اس سے ہمیں فائدہ ہوگا، چاہے ہم اس کی حمایت کرتے ہوں یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز