پٹنہ: ایک طرف جہاں ملک پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں شہید جوانوں کے غم میں ڈو با ہواہے ۔چہار جانب اظہار غم اور خراج عقیدت پیش کیے جارہے ہیں ۔ملک کے باشندگان غم و غصے میں ہیں اور اس کے گنہگارو ں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں، وہیں دو سری جانب شہادت کو سیاسی لبادہ پہناکر پر وسنے اور اس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا عمل بھی جاری ہے ۔دراصل ،آج وزیراعظم نریندر مودی نے بہار کے برونی میں ریفائنری پروجیکٹ کا بہ نفس نفیس تو پٹنہ میٹروسمیت کئی منصوبوں کا ریموٹ کے ذریعہ افتتاح کیا۔
قابل ذکر ہے کہ جہاں تک پٹنہ میٹرو ریل پروجیکٹ کی بات ہے تو 2011 کی مردم شماری کے بعد اس وقت کےوزیرشہری ترقیات کمل ناتھ نے کہا تھا کہ جن شہروں کی آبادی 20 لاکھ سے زائد ہوگی، وہاں میٹرو چلےگی۔ پٹنہ اس زمرے میں آتا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ریاست میں جب مہاگٹھ بندھن کی حکومت تھی تب 2015 میں حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پٹنہ میں میٹروکی شروعات کی جائے گی۔
خیر،چناوی سال ہے ۔ووٹ حاصل کرناہے۔عوام کو دکھانا بھی ہے کہ ہم کچھ کررہے ہیں ۔اس لئے یہ کوئی بری بات بھی نہیں ہے ۔یہ بات دیگر ہے کہ اسی بہار کے اسمبلی انتخابات میں بہار کے عوام کی بولی لگانے والے وزیراعظم نے ایک لاکھ پچیس ہزارکروڑ میں سے کیا دیا یہ کسی کوآج تک نہیں پتہ۔خیر ،جو کچھ بھی آج وزیراعظم نے بہار کو دیا اس کے لیے مبارکباد ۔لیکن اس منچ سےیا یو ں کہیں کہ اس طرح کے منچ سے جس سے آج کل وزیراعظم نریندر مودی تابڑتوڑ خطاب کررہے ہیں،جس سیاست کو سادھنے کی کو شش کی جارہی ہے وہ نہ صرف شہادت کی توہین ہے بلکہ ملک کے عام عوام کی توہین ہے۔پلوامہ میں فوجیوں کی شہادت کے دن بھی ریلی کرکے سیلفی کھنچوانے والے وزیراعظم کی سوشل میڈیا پر جس طرح کھنچائی ہوئی اس سے سبق نہ لیتے ہوئے وزیراعظم مودی کی فوجیوں کی شہادت پر سیاست جاری ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے برونی میں پھر سے عوام کو جذباتی نعروں کے ذریعہ ورغلانے اور اپنی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔
Published: undefined
وزیراعظم نے پلوامہ میں سی آر پی ایف پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں ملک کے لئے قربانی دینے والے پٹنہ کے سنجے کمار اور بھاگلپور کے رتن کمار ٹھاکر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ لوگوں کے دلوں میں آگ لگی ہے۔ یہ آگ بجھنی نہیں چاہیے۔ جو آگ لوگوں کے دلوں میں لگی ہے، وہی میرے دل میں بھی لگی ہے۔ بہار کے دونوں شہید سپوتوں کو میراسلام ہے۔ وزیراعظم کے ’جملوں‘کی بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بھی تائید کی اور کہا کہ پلوامہ میں دہشت گردوں کی حرکت کا ملک زبردست بدلہ لے گا۔ دراصل یہ سوشاسن بابو کی مجبوری ہے کہ وہ اب وہی بولیں گےجو وزیراعظم ۔ورنہ کوئی بعید نہیں کہ جس طرح سے مظفر پورشیلٹرہوم معاملے میں پاکسوعدالت کا حالیہ حکم آیا ہےجس میں وزیراعلی سے بھی پوچھ گچھ کا امکان ہے، اس معاملے میں وہ نرغے میں لئے جاسکتے ہیں۔کیونکہ وزیراعظم اور مرکزکی این ڈی ا ے حکومت کے حالیہ اقدامات سے یہ جگ ظاہر ہوچکا ہے کہ جو کوئی ان کے خلاف ہوگا وہ مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ شکنجے میں ہوگا۔چاہے وہ بہار سے ملحق ریاست اترپردیش کے سابق وزیراعلی اکھلیش یادوکے خلاف معاملہ ہویا پھر بنگال کی ممتابنرجی حکومت کے خلاف سی بی آئی ریڈ۔
ایسے میں وزیراعظم نریندرمودی چناوی سال میں گھوم گھوم کر جس طرح سے فوجیوں کی شہادت کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں اس سے سیاسی پارٹیاں بھی نالاں نظر آرہی ہیں۔اس سلسلے میں بہارکانگریس کے ریاستی صدر ڈاکٹر مدن موہن جھا نے کہا ہےکہ بہار دورے پر آئے وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات سے پہلے ایک بار پھر عوام کو ٹھگنے کے لئے جملوں کی برسات کی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پورا ملک شہیدوں کے غم میں ڈوباہے لیکن وزیر اعظم، وزراء کی فوج لے کر انتخابی ریلی میں نکلے ہیں۔ پورا ملک ان سے پوچھ رہا ہے کہ سیکورٹی میں اتنی بڑی چوک کیسے ہوئی۔ مرکز میں ان کی حکومت، جموں و کشمیر میں بھی مرکزی حکومت(صدارتی راج) اس کے باوجود یہ واردات کیسے ہوئی؟ لیکن ان سوالات کا جواب دینے کی بجائے وہ افتتاح میں لگے ہیں۔ اگر ریموٹ سےہی افتتاح کرنا تھا تو دہلی سے بھی کر سکتے تھے۔ مجمع لگا کر اس وقت افتتاح کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ صرف ’بھارت ماتا‘ کی جے کہنے سے ’بھارت ماتا‘ خوش نہیں ہو گی، اس کے بچوں کے آنسو پوچھنے کی بھی کوشش کرنی ہوگی۔
اس سلسلے میں بہار اسمبلی میں حزب مخالف لیڈراور سابق نائب وزیراعلی تیجسوی یادو نے بھی ٹوئٹ کیااور وزیراعظم سمیت وزیراعلی کو کٹہرے میں کھڑاکرتے ہوئے سوالات کی بو چھارکی۔تیجسوی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ کیا نتیش جی وزیر اعظم مودی سے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی اپیل کر کےانہیں ان کا وعدہ یاد دلائیں گے؟ کیا جملہ ثابت ہوئےایک لاکھ پچیس ہزار کروڑ کے خصوصی پیکیج کا مطالبہ کریں گے؟ کیا مودی جی کو15لاکھ اکاؤنٹ میں اور نوجوانوں کو2کروڑ روزگار دینے کے ٹیپ سنائیں گے؟۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined