سیاسی

پہلو خان کیس کی جانچ میں سنگین خامیاں، کارروائی کب ہوگی؟...سہیل انجم

یہ شبہ بھی ظاہر کیاگیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملزموں اور پولیس کے درمیان کوئی ساز باز ہوئی ہو جس کے نتیجے میں ملزم بری ہو گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جب 14؍ اگست میں الور کی ایڈیشنل ضلع جج سریتا سوامی نے پہلو خان قتل کیس کے تمام چھ ملزموں کو ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا تو اسی وقت انصاف پسند طبقات نے اس کے خلاف آواز بلند کی تھی اور اس اندیشے کا اظہار کیا تھا کہ پولیس نے اس کیس کی جانچ ٹھیک ڈھنگ سے نہیں کی ہے اور جان بوجھ کر ایسی خامیاں چھوڑ دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر ملزم بری ہو جائیں۔ یہ شبہ بھی ظاہر کیاگیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملزموں اور پولیس کے درمیان کوئی ساز باز ہوئی ہو جس کے نتیجے میں ملزم بری ہو گئے۔

Published: undefined

اس کے بعد ہی فوری طور پر راجستھان کی گہلوت حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس کیس کی از سر نو جانچ کرائے اور اگر سابقہ جانچ میں خامیاں پائی جائیں تو جانچ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ چونکہ اس سے قبل راجستھان پولیس نے پہلو خان اور ان کے بیٹوں کے خلاف ہی گائے کی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا تھا اس لیے اس کی امید کم تھی کہ اس معاملے جلدی میں کوئی پیش رفت ہوگی۔

Published: undefined

لیکن وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اعلان کیا کہ حکومت اس کیس کی از سر نو تحقیقات کرائے گی اور فیصلہ آنے کے تین روز کے بعد ہی یعنی 17 اگست کو حکومت نے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے دی جس کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی کہ وہ کیس کی از سر نو تحقیقات کرے اور اگر سابقہ تحقیقات میں خامیاں ہیں تو ان کو اجاگر کرے۔ اب اس نے اپنی تحقیقات مکمل کر لی اور 84 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ راجستھان کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس بھوپیندر سنگھ کے حوالے کر دی ہے۔

Published: undefined

ایس آئی ٹی کی یہ رپورٹ بڑی انکشافاتی ہے اور اس سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ہے کہ واقعی جانچ افسران اور ملزموں کے درمیان کوئی نہ کوئی ساز باز ہوئی ہوگی ورنہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ چار چار جانچ افسران میں سے کسی کی بھی جانچ میں حقائق سامنے نہ آئیں اور ان کی رپورٹ ملزمو ں کے حق میں چلی جائے۔ جبکہ پوری دنیا نے وہ خوفناک منظر دیکھا تھا جب ایک بھیڑ نے 55 سالہ پہلو خان کو دوڑا دوڑا کر مارا تھا اور پھر اسپتال میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

Published: undefined

پہلو خان ایک ڈیری فارمر تھے۔ یعنی وہ گائے پالتے تھے اور ان کا دودھ نکال کر فروخت کرتے تھے۔ وہ اسمگلر نہیں تھے بلکہ خاندانی گو پالک تھے۔ لیکن اب بھی بی جے پی اور سنگھ پریوار کے لوگ ان کو گائے کا اسمگلر کہہ رہے ہیں۔ پہلو خان نے ایک بازار سے گائیں خریدی تھیں اور کاغذات کے ساتھ گھر واپس جا رہے تھے کہ بہرور کے نزدیک ان کی گاڑی کو گھیر لیا گیا اور ان کے کاغذات پھاڑ دیے گئے اور ان کو بری طرح زدوکوب کیا گیا تھا۔

Published: undefined

ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے جانچ افسر نے اس واقعہ کے تین روز بعد جائے واردات کا دورہ کیا۔ اس نے وہاں کی جانچ کرنے کے لیے نہ تو فورنسک جانچ ٹیم کو بلایا اور نہ ہی ان دونوں گاڑیوں کی میکینکل جانچ کروائی جن میں پہلو خان گائے لے کر جا رہے تھے۔ ایس آئی ٹی کے مطابق پہلے جانچ افسر نے کل 29 غلطیاں کیں۔

Published: undefined

دوسرے تحقیقاتی افسر نے خامیوں سے پُر اس جانچ کو نظرانداز کیا اور جانچ کی نگرانی بھی نہیں کی۔ تیسرے جانچ افسر نے جائے واردات کا دورہ تو کیا لیکن اس نے گواہوں کے بیانات قلمبند نہیں کیے۔ اس نے سابقہ تحقیقاتی افسران کی خامیوں اور غلطیوں کو درست کرنے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی۔ جبکہ چوتھے تحقیقاتی افسر نے تمام ان چھ ملزموں کو جن کے نام پہلو خان نے انتقال سے قبل لیے تھے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے بری کر دیا۔

Published: undefined

ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھ ملزموں وپن یادو، رویندر یادو، کالو رام یادو، دیانند یادو، یوگیش کھاٹی اور بھیم راٹھی کے خلاف قتل کے علاوہ ڈکیتی، املاک کو نقصان پہنچانے اور دنگا فساد کا بھی کیس قائم کیا جانا چاہیے۔ لیکن عدالت نے 14 اگست کو ان تمام ملزموں کو ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا۔

Published: undefined

اب جبکہ ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے اور سابقہ جانچ رپورٹوں میں خامیوں کو اجاگر کیا ہے تو اس کی بنیاد پر کم از کم دو کام فوری طور پر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ پہلا یہ کہ ان ملزموں کو فوراً گرفتار کیا جائے، انھیں جیل میں ڈالا جائے اور تازہ ثبوتوں کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمہ قائم کیا جائے۔

Published: undefined

دوسرا کام یہ کہ جن چار تحقیقاتی افسران نے غلط جانچ کی، جان بوجھ کر خامیاں چھوڑ دیں ان کے خلاف بھی کم از کم محکمہ جاتی کارروائی ضرور کی جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا۔ ان افسران کی بھی جانچ ہو اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جائے کہ کہیں انھوں نے ملزموں سے رشوت تو نہیں کھائی اور ان سے ساز باز تو نہیں کی۔ آخر کیا وجہ رہی کہ انھوں نے غلطیوں سے پُر جانچ رپورٹ بنائی اور ایسا ڈھیلا ڈھالا مقدمہ بنایا کہ ملزم خامیوں کا فائدہ اٹھا کر چھوٹ جائیں۔

Published: undefined

اس کی بھی جانچ کرنے کی ضرورت ہے کہ کہیں سابقہ وسندھرا راجے کی حکومت کی جانب سے جانچ افسران پر کوئی دباؤ تو نہیں تھا کہ وہ ایسا کیس بنائیں کہ ملزم بری ہو جائیں۔ ہندوستان میں مذہب کے نام پر اور گائے کے تحفظ کے نام پر جو سیاست کی جا رہی ہے اس کے پیش نظر یہ کوئی بعید بھی نہیں ہے۔ اگر ایسا کوئی ثبوت ملے تو ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

Published: undefined

گہلوت حکومت نے بہت اچھا کیا کہ اس واقعہ کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی بنائی۔ لیکن اب اس کا بھی امتحان ہے اور اسے اس امتحان میں پاس ہونا ہے۔ اس کا امتحان یہ ہے کہ وہ کارروائی کرے اور ملزموں کو پھر سے جیل میں ڈالے اور ان کے خلاف از سر نو مقدمے کا آغاز کرے۔ جب تک گہلوت حکومت ایسا نہیں کرتی اس پر متاثرین کا اعتماد بحال نہیں ہوگا اور جب تک ملزموں کو سزا نہیں ملے گی متاثرین کا اعتماد عدلیہ پر بھی بحال نہیں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined