لکھنؤ : ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے لئے راستہ ہموار کرنے کی شری شری روی شنکر کی سرگرمی تیز ہو گئی ہے۔ آج انہوں نے ریاستی راجدھانی میں مسلمانوں کے ایک ایسے وفد سے ملاقات کی جس میں مولانا سلمان ندوی،سابق آئی اے ایس افسر انیس انصاری کے علاوہ کچھ بلڈروں کے ہمنوا اور چند ایسے افراد شامل تھے جو کسی بھی حال میں مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے لئے سینہ سپر ہیں۔
آرٹ آف لیونگ کے بانی شری شری روی شنکر جو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ میں پھوٹ ڈالنے میں بہر حال کامیاب ہوگئے، آج انہوں نے منشی نول کشور پریس کے خانوادے کے افراد میں سے لو بھارگو سے بھی ملاقات و مذاکرات کئے۔
Published: 01 Mar 2018, 7:46 PM IST
اس میٹنگ مٰیں یہ طے ہوا کہ آئندہ 28 مارچ کو ایک بڑی میٹنگ ہوگی جس میں مزید رضامندی کے راستے تلاش کیے جائیں گے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو وفد آج ان سے ملاقات کرنے پہنچا اس کی مسلمانوں میں کوئی حیثیت نہیں ہے اور عام طور سے قوم و ملت میں کہا جا رہا ہے کہ سرکار اور آر ایس ایس کے اشاروں پر جو لوگ کام کر رہے ہیں ان میں یہ افراد بھی شامل ہیں۔ سابق آئی اے ایس افسر انیس انصاری جو معین الدین چشتی یونورسٹی کے اولین وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔
سلمان ندوی کے معتمد خاص یوسف ندوی سے جب اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’شری شری روی شنکر لکھنؤ آئے تھے اور مولانا سلمان ندوی سے ملنا چاہتے تھے اس لیے حضرت گنج میں میٹنگ طے ہوئی اور پھر تقریباً 9 بجے کچھ لوگوں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔‘‘ یوسف ندوی نے مزید بتایا کہ ’’میٹنگ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے کی بات کہی گئی اور ساتھ ہی کہا گیا کہ ہمیں عدالت کے فیصلے کا بھی انتظار رہے گا۔‘‘
28 مارچ کو طے شدہ میٹنگ سے متعلق ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے یوسف ندوی نے بتایا کہ ’’اس میٹنگ میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے کچھ اہم مذہبی پیشوا بھی شامل ہوں گے کیونکہ ابھی تک صرف شری شری روی شنکر سے ہی بات ہوئی ہے، اور اسی طرح مسلم طبقہ سے بھی کئی ذمہ دار شخصیتوں کو میٹنگ میں شامل کیا جائے گا۔‘‘ جب ان سے میٹنگ میں شامل ہونے والے ہندو اور مسلم طبقہ کے دیگر لیڈروں سے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’ابھی کوئی نام طے نہیں ہوا ہے لیکن کچھ اہم لوگ ضرور شامل ہوں گے اور 28 مارچ کے بعد اس سے بھی بڑی ایک میٹنگ ہوگی جو جلسہ کی شکل میں ہوگی۔‘‘
دوسری طرف ملاقات کے بعد شری شری روی شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’عدالت میں معاملہ ہے، لیکن اس کا حل تبھی نکل سکتا ہے جب دونوں فریق ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں۔مولانا کے ساتھ ملاقات اس مہم کا حصہ ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کی اس سے قبل بھی ان کی ملاقات متعدد لوگوں سے ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عدالت سے اس معاملے کا کوئی حل نہیں نکل سکتا ، کسی ایک فریق کو شکست قبول کر نا پڑے گی۔
Published: 01 Mar 2018, 7:46 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Mar 2018, 7:46 PM IST
تصویر: پریس ریلیز