سیاسی

یوپی انتخاب: فرقہ وارانہ پولرائزیشن کا جواب تلاش کیے بغیر کوئی امید روشن نظر نہیں آتی

اب ہمارا سماج فرقہ وارانہ طور پر پوری طرح سے پولرائز ہو چکا ہے، ہمارے جیسے بہت سے ’تجزیہ کاروں‘ کو یہ خوش فہمی تھی کہ اس بار بی جے پی اتر پردیش میں ہندوؤں کا پولرائزیشن کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔

بی جے پی کے جلسہ کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @BJP4UP
بی جے پی کے جلسہ کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @BJP4UP 

اتر پردیش کی عوام میں بی جے پی حکومت کے خلاف کئی طرح کی ناراضگیاں تھیں۔ زبردست بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کا غصہ، کورونا بحران کے دوران ناکامیاں، لاک ڈاؤن میں تپتی سڑکوں پر سینکڑوں میل ننگے پیر سفر، فصلیں چرتے آوارہ مویشی، وغیرہ وغیرہ۔ انتخابی نتائج میں ہمیں اس ناراضگی کا اثر نہیں دکھائی دیا تو اس کی کوئی بڑی وہج ہوگی۔ کیا یہ مانا جائے کہ بی جے پی کا انتخابی مینجمنٹ حیرت انگیز ہے؟ کیا بی جے پی اور بی ایس پی میں کوئی اندرونی معاہدہ تھا، یا بی جے پی نے کسی خفیہ پالیسی کے تحت بی ایس پی کا پورا ووٹ بینک ہضم کر لیا؟ ایسے کچھ اور بھی سوال سامنے رکھے جا سکتے ہیں۔

Published: undefined

مجھے تو لگتا ہے کہ اب ہمارا سماج فرقہ وارانہ طور پر پوری طرح سے پولرائز ہو چکا ہے۔ ہمارے جیسے بہت سے تجزیہ کاروں کو یہ خوش فہمی تھی کہ اس بار بی جے پی اتر پردیش میں انتخاب سے پہلے ہندو پولرائزیشن کرانے میں کامیاب نہیں ہو پائی۔ انتخابی نتائج سے آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ بی جے پی پولرائزیشن تو پہلے ہی کرا چکی ہے اور وہ سماج میں گہرائی تک داخل ہو چکی ہے۔ اس سے آنکھ لڑانے کی ضرورت ہے، چرانے کی نہیں۔

Published: undefined

اس تلخ حقیقت کو قبول کرنے کے لیے صرف مغربی اتر پردیش کے انتخابی نتائج پر نظر ڈال لیجیے۔ بڑے زور و شور سے ہم کہہ رہے تھے کہ ایک سال سے بھی زیادہ چلی کسان تحریک نے ایک بڑا کام یہ کیا ہے کہ 2013 کے فسادات کے وقت سے مغربی اتر پردیش میں جو جاٹ اور مسلم دو قطبوں پر جا کھڑے ہوئے تھے وہ پھر سے ایک ہو گئے ہیں۔ جاٹ-مسلم اتحاد کو بی جے پی کی شکست کا اشارہ مانا جا رہا تھا۔ بلکہ یہ تک کہا جا رہا تھا کہ باقی ریاست میں بھلے ہی بی جے پی بھرپایئ کر لے، لیکن مغربی یوپی اور روہیل کھنڈ میں اسے بہت بڑا نقصان ہونے والا ہے۔ جاٹوں او رمسلمانوں کی یکمشت حمایت سماجوادی پارٹی-آر ایل ڈی اتحاد کو ملنے کی پیشین گوئی کے ساتھ یہ دعویٰ تقریباً سبھی دہرا رہے تھے۔ یہاں تک کہ بی جے پی بھی مان رہی تھی کہ مغرب میں اسے نقصان ہوا ہے۔ اب دیکھیے ذرا، نتیجے کیا کہہ رہے ہیں؟

Published: undefined

نئے زرعی قوانین پر کسان بہت غصے میں تھے۔ یہ کسانوں کی زبردست ناراضگی ہی تھی کہ مرکزی حکومت کو قانون واپس لینے پڑے۔ اس تحریک میں اتر پردیش کے کسانوں کا بڑا کردار تھا۔ ایک وقت جب تحریک کمزور پڑنے لگی تھی تب راکیش ٹکیت کے آنسوؤں کے بہانے مغربی اتر پردیش کے کسانوں نے اس میں نئی جان پھونکی تھی۔ لکھیم پور میں کسانوں کے ساتھ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے اور ان کے حامیوں نے کیا کیا تھا؟ اگر سماجوادی پارٹی-آر ایل ڈی اتحاد (اس میں کچھ چھوٹی ذات والی پارٹیاں بھی شامل تھیں) مغربی اتر پردیش اور روہیل کھنڈ میں بھی بی جے پی کے ہاتھوں بری طرح شکست کھا گیا تو کیا نتیجے نکلتے ہیں؟ اکثریت برادری جاٹوں نے کسے ووٹ دیا اور کیوں؟

Published: undefined

کووڈ کی دوسری لہر میں جو قہر برپا ہوا اور جسے یوپی حکومت کی ناکامیوں نے خطرناک شلک دے دی، وہ کیا اتنی آسانی سے بھول جانے والا واقعہ ہے؟ مریضوں کے لیے اسپتالوں میں جگہ نہیں تھی، لاشوں کے لیے شمشان گھاٹوں میں جگہ نہیں تھی، اور لکڑی بھی ختم ہو چکی تھی۔ ندیوں میں بہتی اور ریتی میں دفن لاشوں کا سچ کیسے چھپ سکتا ہے؟ اس پر بھی مودی-یوگی یہ کہتے ہیں کہ کورونا بحران میں ہم نے سب سے اچھا انتظام کیا، آکسیجن کی کمی کے سبب کوئی نہیں مرا اور دنیا نے بھی اس کے لیے ہماری تعریف کی اور اس بات کو عوام سچ مان کر انھیں ووٹ دیتی ہے، تو اس کا کیا مطلب ہے؟

Published: undefined

غریبوں کو مفت راشن اور ان کے بینک اکاؤنٹ میں چھ مہینے تک دو دو ہزار روپے جمع کرنے سے ہی بی جے پی کی یہ بڑی کامیابی نہیں ہوئی۔ ہاں، اس نے پولرائزیشن کو مزید مضبوط کیا۔ اصلی وجہ وہ فرقہ واریت پر مبنی بنٹوارا ہے جسے یوگی نے اپنی تقریروں میں ’اسّی بنام بیس‘ کی لڑائی کہا تھا۔ ہم کہہ رہے تھے کہ بی جے پی اس انتخاب میں ہندو-مسلم نہیں کر پائی، لیکن یوگی-مودی-شاہ اور دوسرے بی جے پی لیڈران کیا تقریر کر رہے تھے؟ ’قبرستان کی چہاردیواری‘، ’صرف عید پر بجلی دینے والی سابقہ حکومت‘، ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والی پارٹی‘ وغیرہ جملے ووٹروں کے دماغ کے کس حصے پر کھٹ کھٹ کر رہے تھے؟ کاشی وشوناتھ دھام کا عظیم الشان (ادھورا) افتتاح اور ایودھیا میں رام مندر کا مودی کے ذریعہ سنگ بنیاد رکھا جانا جب قومی نشریوں میں چھایا ہوا تھا تو وہ ’دِویہ دَرشن‘ کس کو کرائے جا رہے تھے؟

Published: undefined

خواتین کے خلاف متعدد سنگین جرائم کے باوجود، جن میں بڑے بی جے پی لیڈران خود شامل پائے گئے تھے، اگر مودی-یوگی-شاہ کا یہ دعویٰ عوام مان لیتی ہے کہ اتر پردیش میں خواتین پوری طرح محفوظ ہیں اور جرائم پیشے بے حال ہو گئے ہیں تو اس کی کوئی بڑی وجہ تو ہوگی۔ سماج کی اس فرقہ وارانہ تقسیم میں امید یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی نے بی جے پی کو اچھی ٹکر دی۔ وہ سماج کی اس نفرت پر فتح حاصل نہیں کر سکی، لیکن بڑھتی فرقہ واریت سے متفکر اور اس کی مخالفت کرنے والی عوام کے بھروسے کا مرکز وہ ضرور بنی۔ کانگریس کو تو پورے ملک میں اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کرنے کے لیے بہت جدوجہد کرنی ہوگی۔ مایاوتی کی سیاست یہاں سے کدھر جائے گی، یہ سوال بھی منھ کھولے کھڑا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined