سیاسی

قومی ووٹرس ڈے: ای وی ایم-وی وی پیٹ پر انتخابی کمیشن کے دعوے اور اپوزیشن پارٹیوں کے فکر انگیز سوالات!

انتخابی کمیشن نے جمعرات کو ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ، ایک تشہیری ویڈیو، ایک لوگو اور ایک نئی ٹیگ لائن جاری کی ہے، لیکن ای وی ایم-وی وی پیٹ پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب اب تک نہیں دیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;<em>@ECISVEEP</em></p></div>

تصویر @ECISVEEP

 

انتخابی کمیشن نے آج یعنی 25 جنوری 2024 (جمعرات) کو ملک بھر میں 14واں قومی ووٹرس ڈے منایا۔ اس موقع پر انتخابی کمیشن نے ووٹرس سے، خصوصاً پہلی بار ووٹ دینے کے لیے اہل بنے شہریوں سے گزارش کی کہ وہ جمہوریت کے اس جشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھی اس موقع پر ایک نمائش میں شرکت کی، وہیں انتخابی کمیشن نے ملک بھر میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا ڈیمو پیش کر ووٹرس میں بیداری پھیلائی۔

Published: undefined

حالانکہ حال کے دنوں میں انتخابی کمیشن پر اعتماد لگاتار سوالوں کے گھیرے میں رہا ہے، کیونکہ کمیشن نہ تو الیکٹورل بانڈ کے ایشو پر، نہ ہی مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملے پر، اور نہ ہی بغیر نقص ووٹر لسٹ شائع کرنے کے معاملے پر کھرا اترا ہے۔ اتنا ہی نہیں، ای وی ایم-وی وی پیٹ سے متعلق اٹھائے گئے فکر انگیز سوالات کے جواب دینے میں بھی انتخابی کمیشن ناکام رہا ہے۔ اس کے علاوہ اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ گزشتہ تقریباً 6 ماہ سے لگاتار اٹھائے جا رہے ایشوز پر بات کرنے کے لیے ملنے سے بھی ایک طرح سے انکار کرتا رہا ہے۔

Published: undefined

حال ہی میں مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ انتخابی کمشنرز کی تقرری کے طریقے میں تبدیلی کے تحت صرف وزیر اعظم اور ایک مرکزی وزیر کو مضبوط کرنے سے بھی انتخابی کمیشن پر اعتبار کو نقصان پہنچا ہے۔ حالانکہ تقرری کے معاملے میں اپوزیشن کے لیڈر کو بھی شامل کیا گیا ہے، لیکن سبھی جانتے ہیں کہ ایسے معاملوں میں اپوزیشن لیڈر کی رائے پر کیا رد عمل ہوتا ہے۔

Published: undefined

سول سوسائٹی کو لے کر بھی انتخابی کمیشن کا رویہ کافی خشک اور تکبر بھرا رہا ہے۔ الزام ہے کہ انتخابی کمیشن نے سابق آئی اے ایس اور آئی ایف ایس افسروں کے ذریعہ دی گئی عرضداشت کا نوٹس تک نہیں لیا، جس میں انتخابی عمل کو لے کر کچھ سوالات اٹھائے گئے تھے۔ کمیشن نے ان وکیلوں سے بھی ملنے سے انکار کر دیا جو سوشل میڈیا کے ساتھ ہی سڑکوں پر بھی سرگرم طور سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتخاب ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر سے کرائے جائیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ انڈیا اتحاد میں شامل 28 سیاسی پارٹیوں نے رسمی طور پر انتخابی کمیشن سے اپیل کی تھی کہ ووٹ شماری کے دوران وی وی پیٹ پرچیوں کی بھی گنتی کرائی جائے تاکہ غیر جانبدارانہ انتخاب کو لے کر اٹھ رہے اندیشے ختم ہو سکیں۔ ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ناقدین، جن میں کمپیوٹر انجینئر بھی شامل ہیں، اس بات کو اٹھا رہے ہیں کہ ہندوستان کے علاوہ صرف چند ملک ہی ای وی ایم کے ذریعہ ووٹنگ کراتے ہیں۔ ان میں برازیل، وینزوئلا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ لیکن انتخابی کمیشن ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا سورس کوڈ بتانے سے انکار کرتا رہا ہے، جبکہ آسٹریلیا میں ایسا انتظام ہے۔ اسی طرح بلجیم بھی ووٹرس کو ووٹنگ سلپ کو ایک ڈبے میں ڈالنے کی اجازت دیتا ہے جن کی بعد میں گنتی ہوتی ہے۔

Published: undefined

انتخابی کمیشن نے ان رپورٹس اور عرضداشت پر بھی کوئی جواب نہیں دیا ہے جسے سپریم کورٹ کے سابق جج مدن لوکر کی قیادت والے سٹیزنس کمیشن آن الیکشن نے داخل کیا تھا۔ اس میں انتخابی عمل میں جوابدہی اور شفافیت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سٹیزنس کمیشن کے چنئی باشندہ ایک رکن ایم جی دیواشیم نے کہا ہے کہ ’’انتخاب نہ صرف غیر جانبدار ہونے چاہئیں، بلکہ غیر جانبدار نظر بھی آنے چاہئیں۔‘‘

Published: undefined

اس درمیان مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجئے سنگھ نے کہا ہے کہ انتخابی کمیشن کے پاس اپنی کوئی ٹیکنیکل ٹیم نہیں ہے اور وہ پرائیویٹ فرموں کے کمپیوٹر پروفیشنلز کی خدمات لے کر ای وی ایم کا رکھ رکھاؤ، مرمت کے ساتھ ہی وی وی پیٹ سسٹم اور انتخابی نشان کو پروگرام کرنے کا کام کرتا ہے۔ لیکن اس کام میں حکومت طے کرتی ہے کہ کس فرم کے سافٹ ویئر ڈیولپر اور پروگرامر کام کریں گے۔ اس سے شبہات بڑھ جاتے ہیں۔

Published: undefined

سابق آئی اے ایس افسر افضل امان اللہ نے بھی کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب سب سے زیادہ محفوظ مانے جانے والے بینک اکاؤنٹ، میل اور اسمارٹ فون جیسے ہائی ٹیک ہارڈ ویئر ہیک ہو سکتے ہیں تو کیا ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو ہیک نہیں کیا جا سکتا۔ ان سبھی ایشوز پر انتخابی کمیشن کا ایک ہی رد عمل رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ای وی ایم قانونی فریم ورک کے تحت کام کرتی ہے اور اس کی ویب سائٹ پر سارے سوالوں کے جواب موجود ہیں۔

Published: undefined

28 سیاسی پارٹیوں والے انڈیا اتحاد نے 9 اگست 2023 کو انتخابی کمیشن کو عرضداشت دیا تھا جس میں ای وی ایم اور وی وی پیٹ پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ اس کے بعد اتحاد نے مزید چار خطوط لکھے تھے، لیکن کمیشن کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

Published: undefined

دگوجئے سنگھ نے بدھ کے روز بھوپال میں ایک پریس کانفرنس کر ڈیمو کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے ای وی ایم اور وی وی پیٹ کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے اس کے لیے ایک ڈمی ای وی ایم اور وی وی پیٹ کا استعمال کیا جسے گجرات کے آئی آئی ٹی انجینئر راہل مہتا نے تیار کیا ہے۔ اس کے لیے 10 لوگوں کو رینڈم طریقے سے بلا کر انھیں ووٹ کرنے کے لیے کہا گیا اور اسے وی وی پیٹ سے ملان کیا گیا۔ لیکن ان میں سے 5 ووٹ کسی اور کو گئے جنھیں لوگوں نے کسی اور کو دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined